مزید خبریں

رسائل و مسائل

بڑی مساجد میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی
سوال: کورونا کے دور میں نماز جمعہ بحالت مجبوری چھوٹی بڑی تمام مساجد میں شروع ہوئی اور اب جب کہ لاک ڈاؤن ختم ہوچکا ہے، تب بھی یہ عمل جاری ہے۔ ایسے میں جمعہ کے مقاصد واضح طور پر فوت ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس پس منظر میں چند سوالات سے متعلق رہ نمائی فرمائیں:
1۔نماز جمعہ کے مقاصد کیا ہیں؟ کیا چھوٹی بڑی تمام مساجد میں نماز جمعہ پڑھنے سے وہ مقاصد حاصل ہوسکتے ہیں؟
2۔اگرکسی جگہ بحالت مجبوری جمعہ شروع ہوا اور اب وہ مجبوری نہ ہو تو کیا وہاں جمعہ بند نہیں کیا جاسکتا؟
3۔کیا مرکزی مساجد میں نماز جمعہ پڑھنے کے بجائے اپنی اپنی مساجد میں نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے؟
جواب: دین میں نمازِ جمعہ کی بڑی اہمیت ہے۔ اس کی ادائیگی کا حکم قرآن مجید میں دیا گیا ہے۔ (الجمعۃ: 9) جو لوگ مسلسل نمازِ جمعہ ترک کریں ان کے لیے حدیث میں سخت وعید آئی ہے۔
نمازِ جمعہ میں نمازیوں کی کثرت مطلوب ہے۔ اسی لیے کسی آبادی میں اسے سب سے بڑی مسجد (جامع مسجد) میں ادا کرنے اور چھوٹی چھوٹی مساجد میں ادا نہ کرنے کاحکم دیا گیا ہے۔ اگرچہ فقہا نے ایک آبادی کی کئی مساجد میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کو جائز قرار دیا ہے:
’’نمازِ جمعہ ایک شہر کی کئی مساجد میں ادا کی جا سکتی ہے۔ یہ امام ابو حنیفہؒ اور امام محمدؒ کا قول ہے اور یہی صحیح ہے‘‘۔ (فتاوی ہندیہ)
کرونا کی وبا کے زمانے میں، جب مساجد میں نمازیوں کی تعداد کو محدود کردیا گیا تھا، مختلف مقامات، کھلی جگہوں، چھتوں، چھوٹی مساجد وغیرہ میں نمازِ جمعہ کی اجازت دی گئی تھی۔ ایسا عذر کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ اب، جب کہ عذر دور ہوگیا ہے اور حالات معمول پر آگئے ہیں تو سابقہ حکم بھی بحال ہوجائے گا، یعنی نمازِ جمعہ کی ادائیگی صرف بڑی مساجد میں ہونی چاہیے، چھوٹی مساجد میں نہیں ہونی چاہیے۔
بڑی مساجد میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی شریعت کے منشا کے مطابق ہے، اس لیے فقہا نے اسے افضل قرار دیا ہے، اگرچہ دوسری مساجد میں بھی جائز ہے۔ جو لوگ حالات معمول پر آجانے کے باوجود چھوٹی مساجد میں نمازِ جمعہ قائم کرنے پر بضد ہوں، انہیں مقامی علما کے ذریعے سے سمجھانے بجھانے کی کوشش کرنی چاہیے، لیکن اس معاملے پر تنازعہ سے بچنا چاہیے۔