مزید خبریں

کم سے کم اجرت کے نوٹیفیکیشن کا انتظار…کب تک؟

سائیں سرکار 2008 سے لے کر اب تک یعنی 15 سالوں سے مکمل اختیارات کے ساتھ سندھ میں بے تاج بادشاہ بنے ہوئے ہیں۔روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے اور مزدوروں کی علمبردار صوبے کی اعلیٰ قیادت نے 15 سالوں میں 6ہزار سے 25000 تک مجموعی طور مزدوروں کی اجرت میں صرف 19000 کا اضافہ کیا ہے۔(2008-13) پانچ سالہ دور میں اجرت میںصرف3400 روپے بڑھے تھے، (2013-18) نواز شریف نے پانچ سالہ دور میںسات ہزار کا اضافہ کیا تو سندھ حکومت نے بھی مجبوری میں اجرت میںاضافہ کیا تھا۔ (2018-22) چار سالوں میں1300 کا اضافہ کر کے ساڑھے17ہزار روپے تک کر کے تالیاں بجائی جا رہی تھیں۔وزیراعظم نے یکم اپریل 2022 سے ملک کے تمام وفاقی اداروں میں کم سے کم اجرت 25ہزار روپے دینے کا حکم جاری کیا تھا۔ جب کہ سندھ سرکار نے جون 2022 سے مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔جب کہ2023-24مالی سال میں کم سے کم اجرت 32ہزا ر روپے کا اعلان وفاق نے کیا ہے، جب کہ سندھ حکومت نے 35500 روپے کا اعلان کر رکھا ہے۔ بجٹ اعلان کا دوسرا ماہ جاری ہے۔ لیکن غیر ہنرمند ورکرز کی اجرتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن ابھی تک جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔منیمم ویج بورڈ کئی سالوں سے سرمایہ داروں کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔2010 میں جب کم سے کم اجرت 7ہزار ہوئی تھی تو اس وقت کے وزیر محنت امیر نواب سے کہا تھا کہ آپ کے ماتحت اور آپ ہی کے دفتر کے ساتھ منیمم ویج بورڈ کے چیئرمین کی سیٹ پر کوئی افسر تعینات کردیں تو ہمارے نوٹیفیکیشن کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔یکم مئی 2010 پر اعلان کردہ اجرت پر عملدرآمد پر نومبر تک لے گئے تھے۔ اس وقت بھی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سیکورٹی گارڈ کی درخواست پر سوموٹو ایکشن لیا ہوا تھا۔2014 میں جب منیمم ویج دس ہزار سے بڑھا کر 12 ہزار کی گئی تھی، منیمم ویج بورڈ کے چیئر مین کی سیٹ پر 9 ماہ کے بعد مارچ 2015 میں تعینات کرکے نوٹیفیکیشن جاری کروایا گیا تھا۔ منیمم ویج بورڈ کی یہ تاریخ رہی ہے کہ جب بھی کم سے کم اجرت پر عملدر آمد کا وقت آتا ہیہیں تو سائیں سرکار کے طاقتور ترین لوگ چیئرمین کو ہٹا کر سرمایہ داروں کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کرتے ہیں کہ نوٹیفیکیشن انڈر پراسیس ہے اور نوٹیفیکیشن جلد جاری ہوگا۔محکمہ محنت حکومت سندھ کی سست روی صرف اور صرف سرمایہ داروںکو فائدہ پہنچانے کا عمل ہے۔ جس طرح ہر سال مالی بجٹ کے بعد یکم جولائی سے سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری کرکے جولائی ہی سے عمل درآمد شروع ہوجاتا ہے۔اسی طرح غیر ہنر مند ورکرز کی تنخواہ میں اضافے والے نوٹیفکیشن کو جاری کرنے کے لیے محکمہ محنت کو پابند کیا جائے۔ سہ فریقی کمیٹی کم سے کم اجرت کی میٹنگ ہر سال مارچ تا مئی میں اپنی تجاویز فائنل کر یں اور پھر بجٹ دستاویز کے ساتھ اسمبلی سے منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔