مزید خبریں

سعودیہ ،امارات اور قطر پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کریں گے،سابق سعودی سفیر

اسلام آباد (نمائندہ جسارت)وزیراعظم شہبازشریف کے پاکستان کی معاشی خودانحصاری کے پلان میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے ۔ خلیجی ممالک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں شراکت دار بننے کا عندہ دے دیا۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور وقطر پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کریں گے ۔ پاکستان ساورن فنڈ بنایا جائے گا ۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ انکشاف پاکستان میں سابق سعودی سفیر علی عوادالعسیری نے عرب نیوز میں اپنے ایک مضمون میں کیا ہے ۔ سعودی سفیر نے لکھا پاکستان ساورن فنڈ بیوکریٹک اور ریگولیٹری دقتوں سے پاک ہوگا ۔سات ریاستوں کے 2.3 ٹریلین روپے (8 ارب ڈالر) کے اثاثے اس فنڈ میں منتقل کئے جارہے ہیں، علی عواد العسیری نے کہا حصص اور فروخت کے ذریعے اس میں مزید اضافہ ہوگا۔فنڈ کی آمدن بڑی سرمایہ کاری کے لئے استعمال
ہوگی۔حکومت خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر خسارہ کرنے والے اداروں کی نجم کاری اور لیزنگ پر کام کرے گی۔2035 تک پاکستان کی معیشت ایک ٹریلین ڈالر ہوجائے گی ۔یو اے ای کے ساتھ جامع معاشی شراکت داری طے پاگئی ہے ۔وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان کو بحرانوں سے نکال کر استحکام کی راہ پر ڈال دیا ۔وزیراعظم شہبازشریف نے بہترین کام کیا ہے۔شہبازشریف نے پاکستان کی معاشی بحالی کے امکانات میں اضافہ کردیا ہے ۔وزیراعظم شہبا ز شریف حکومت نے معاشی، سیاسی، سلامتی اور خارجہ محاذ پر نمایاں پیش رفت کی۔وزیراعظم شہبازشریف کو اپریل2022 میں ذمہ داری سنبھالنے کے بعدڈیفالٹ سمیت مشکل ترین حالات کا سامنا تھا ۔ علی عواد العسیری نے لکھا ہشت گردی کی تازہ لہر نے مزید مسائل بڑھائے ۔خارجہ سطح پر بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات انتہائی بْری سطح پر تھے ۔بااعتماد ساتھیوں کا اعتمادبحال کرنا کٹھن چیلنج تھا۔وزیراعظم شہبازشریف نے انتہائی پیچیدہ حالات کا رْخ بڑی کامیابی سے موڑا ہے ۔اتحادیوں ، سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور فارن پارٹنرز کے ساتھ مل کر حالات کو مستحکم کیا۔پاکستان اب مستحکم ہے اور نگران دور کی طرف جارہا ہے ۔سپیشل انوسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل ’وَن۔ونڈو‘ کی سہولت دینے کے لئے بنائی گئی ہے ۔آرمی چیف اور دیگر فوجی حکام کی شمولیت سے تسلسل، شفافیت اور اکا ئو نٹیبیلیٹی کی اہم ضمانت مل گئی ہے ۔معاشی بحالی کے اس منصوبے کا انحصار کئے جانے والے ٹھوس اقدامات پر ہے ۔، علی عواد العسیری نے لکھا سعودی وژن2030 سے پاکستان کو معاشی ترقی کے بے پناہ مواقع مل سکتے ہیں ۔ہنرمند پاکستانیوں کی خلیجی ممالک میں روزگارملے گا ۔پاکستان کی سول اور ملٹری قیادت سمجھتی ہے کہ خلیجی ممالک پاکستان کو معاشی بحران سے نکال سکتے ہیں ۔بڑے پالیسی فیصلوں کے تحت سپیشل انوسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل قائم کی گئی ہے۔کونسل خلیجی ممالک سے زراعت، معدنیات وکان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار میں سرمایہ کاری لاسکتی ہے۔نومبر میں جنرل عاصم منیر کی چیف آف آرمی اسٹاف تقرری کے بعد سیاسی بحران ختم ہونا شروع ہوا۔9 ماہ کا 3 ارب ڈالر کا ارینجمنٹ اور آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوا ۔سی پیک بحال اور امریکہ کے ساتھ تعلقات بھی تعلقات معمول پر آگئے ہیں ۔سول ملٹری تعلقات کے اشتراک عمل کا دائرہ معاشی شراکت داری تک وسیع ہوگیا ہے ۔معاشی وسیاسی استحکام کے بعد معاشی ترقی میں سرفہرست خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی پارٹنرشپ ایک نئی تیزی لائے گی۔پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لئے سعودی عرب، چین اور یواے ای نے رعایتی قرض دیا۔آئی ایم ایف کے مطالبے کو پورا کرنے کے لئے ان قرضوں کو رول اوور کردیاگیا۔سعودی عرب کی طرف سے 2 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں رکھوانے کے بعد آئی ایم ایف سے ڈیل ممکن ہوئی ۔ سعودی سفیر نے مزید لکھا سعودی عرب کی طرف سے 2 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں رکھوانے کے بعد آئی ایم ایف سے ڈیل ممکن ہوئی ۔سعودی عرب پاکستان کے ساتھ ہر مشکل حالات میں ہمیشہ کھڑا رہا ہے لیکن پاکستان کو اب اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا ۔معاشی خودانحصاری کے لئے اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل ایک قابل عمل راستہ ہے۔پاکستان کی سول اور ملٹری قیادت غیرملکی قرضوں پر انحصار کے خطرات سے آگاہ ہے ۔