مزید خبریں

عوام عمران خان کیساتھ ہیں،پی ٹی آئی کو توڑنے کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہونگے

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) عوام عمران خان کیساتھ ہیں‘ پی ٹی آئی کو توڑنے کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوںگے‘9 مئی کے بعد کپتان کی پرواز میں تنزلی آئی ہے لیکن وہ پھر اقتدار میں آئیںگے‘ سخت کریک ڈاؤن کے باعث عمران خان کا سیاسی مستقبل صاف نظر نہیں آ رہا‘ چیئرمین پی ٹی آئی کی سیاست دفن ہو جائے گی وہ صرف ایک مجرم بن جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار ن لیگ کے مرکزی رہنما،سابق وزیر اعظم شاہد خا قان عباسی، تجزیہ کار نسیم زہرہ، صحافی ارفع ایوان اور ن لیگ کے مرکزی رہنما علی اکبر گجر نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’9 مئی کے بعد عمران خان کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا؟‘‘ شاہد خا قا ن عباسی نے کہا کہ اس بات میں کوئی 2 رائے نہیں ہے کہ عمران خان کے پاس ووٹ ہیں اور پی ٹی آئی کے وہ رہنما جنہوں نے پی ٹی آئی چھوڑ کر ایک نئی پارٹی بنائی ہے ان میں سے کسی کے پاس کو ئی ووٹ نہیں ہے ۔ ہر سیاسی پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ وہ پنجاب میں پی ٹی آئی کو توڑنے میں کامیاب ہو سکتی ہے لیکن عمران خان کا ووٹر عمران خان کے ساتھ ہے اور رہے گا‘ عمران خان کی حمایت نہیںکر رہا ہوں حقیقت بتا رہا ہے اور میرا یہ پیغام مسلم لیگ ن کے لیے بھی ہے۔ نسیم زہرہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کریک ڈاؤن کی نوعیت مختلف ہے اس لیے یہ بات آسانی سے کہی جاسکتی ہے کہ فوری طور عمران خان کا سیاسی مستقبل صاف نظر نہیں آرہا ہے‘ اگر 9 مئی کے واقعات میں ملوث لوگ فرار ہیں تو ان کے خاندان کے لوگوں کو پکڑا جا رہا ہے۔ کسی کے سسر کو تو کسی کے بیٹے کو پکڑا گیا۔ اگر کوئی رہنما بیرون ملک ہے تو اس کے چھوٹے بھائی کو بھی نہیں بخشا گیا۔ سب کو پتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ اس کریک ڈاؤن میں پولیس کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے لوگ بھی ہیں جو لوگوں کو جا کر ہراس کر رہے اور پکڑ رہے ہیں‘ اس مرتبہ حکومت اور عدلیہ کے درمیان جو مقابلہ چل رہا ہے وہ پہلے ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا‘ عدلیہ اگر لوگوں کو بیل دیتی ہے تو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ رہا ہونے والوں کو دوبارہ گرفتار کر لیتی ہے‘ پی ٹی آئی کے مختلف رہنما تین تین، چار چار مرتبہ پکڑے گئے اور چھوڑے گئے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری کو لے لیں، علی محمد خان کو دیکھ لیں‘ فواد چودھری کی مثال بھی ہمارے سامنے ہے‘ وہ تو بھاگ کر جا رہے تھے کہ کورٹ سے ضمانت لے لیں تاکہ پھر نہ پکڑے جائیں‘حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی کلیئر کٹ اپروچ اور پلان ہے کہ پی ٹی آئی کو توڑ پھوڑ کر ختم کرنا ہے‘ جہانگیر ترین فوراً کھڑے ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ ق میں تھوڑی سی جان زیادہ پڑی ہے۔ ابھی واضح نہیں کہ شاہ محمود قریشی اور تین چار اور لوگ تحریک انصاف سے جڑے رہیں گے یا نہیں۔ ارفع ایوان نے کہا کہ عمران خان جب اقتدار میں آئے تھے تو عوام کو یقین تھاکہ اس بار تبدیلی بڑے پیمانے پر آئے گی لیکن ایسا نہیں ہوا‘ 3 سال 6 ماہ بعد وہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے محروم کیے گئے اور اس کے بعد ان شہرت میں بے پناہ اضافہ ہو ا لیکن 9 مئی کے بعد ان کی پرواز میں اچانک تنزلی شروع ہو گئی‘ اس تنزلی میں بھی بڑوں کا ہاتھ تھا لیکن یہ کہنا درست ہو گا کہ ایک مرتبہ پھر ان کو عروج ہو گالیکن اس میں “ہنوز دہلی دور است”۔علی اکبر گجر نے کہا کہ عمران خان جب اقتدار میں آئے تھے تو سب کو معلوم تھا ان کو کس طر ح لایا گیا ہے اور 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس سے عمران خان کو الگ کہنا درست نہیں ہے اس لیے9 مئی عمران خان کی سیاست دفن کر دے گا وہ صرف ایک مجرم بن کر رہ جائیں گے‘ عمران خان ہی پی ٹی آئی ہیں اور ان کے بغیر تحریک انصاف کا کوئی مستقبل نہیں ہے‘ یہ بات کئی مرتبہ پی ٹی آئی کے سیاسی حریفوں کے علاوہ ان کے حامیوں کی جانب سے بھی کہی گئی ہے۔ کئی سپوٹرز یہ بھی سمجھتے ہیں کہ عمران خان مقبولیت کی اس بلندی پر ہیں کہ وہ جس کسی کو بھی پارٹی کا ٹکٹ دیں گے وہ آئندہ ہونے والے الیکشن میں کامیاب ہوگا۔ لیکن سوال یہی ہے کہ عمران خان سے اب ٹکٹ لے گا کو ن؟ ان کے حامی ان کو کھلے عام سپورٹ کرنے سے خوف زدہ ہیں‘ اس لیے وہ خاموش ہیں‘ 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات کو گزرے ہوئے کئی ہفتے گزر ہو چکے ہیں‘ لیکن ان کے اثرات اب تک نظر آرہے ہیں۔