مزید خبریں

وزیراعلیٰ سندھ نے بلا اختیار مزدور کی تنخواہ میں اضافے کا اعلان کیا

کراچی (تجزیہ: قاضی سراج) سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے صنعتی اداروں کے مزدوروں کیلیے کم از کم اجرت 32 ہزار روپے ماہانہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کو کم از کم اجرت بڑھانے کا اختیار نہیں، کم از کم اجرت کا تعین کرنے کیلیے حکومت سندھ نے منیمم ویج بورڈ بنایا ہوا ہے جو سہہ فریقی بنیاد پر کام کرتا ہے، سیکرٹری منیمم ویج بورڈ کا سربراہ ہوتا ہے، بورڈ میں حکومتی نمائندے، آجر اور اجیر کے نمائندے آپس میں مشاورت کے بعد کم از کم اجرت کا تعین کرتے ہیں۔ ابھی سندھ منیمم ویج بورڈ میں نمائندے مکمل نہیں ہیں۔ گزشتہ سال بھی وزیراعلیٰ نے مزدوروں کی کم از کم اجرت 25 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی تھی جس کو ایمپلائز فیڈریشن نے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو مالکان کی تنظیم نے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا۔ طویل کارروائی کے بعد عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا کہ سندھ منیمم ویج بورڈ کم از کم اجرت کا تعین کرے۔ سندھ منیمم ویج بورڈ نے مشاورت کے بعد مزدور کی کم از کم اجرت 25 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا۔ اس کارروائی میں 6 ماہ لگ گئے۔ ملٹی نیشنل اداروں نے تو مزدور کی تنخواہ 25 ہزار کردی اور بقایا جات بھی فراہم کردیے لیکن نجی صنعتی ادارے آج بھی کم از کم اجرت 18 ہزار سے 20 ہزار روپے ماہانا دے رہے ہیں جبکہ مزدور سے ڈیوٹی 12 گھنٹے لی جاتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کے اعلان پر عملدرآمد میں کتنا عرصہ لگتا ہے۔