مزید خبریں

برآمدات اور درآمدات میں کمی،صنعتیں بند ہورہی ہیں،عدیل صدیقی

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے معا شی اعشاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لارج اسکیل مینو فیکچررز انڈسٹری کی پیداواری شرح 11.7فیصد سے کم ہو کر منفی -3.91فیصد اور زرعی پیداوار 4.4فیصد سے کم ہو کر 1.55 فیصد ریکارڈ ہوا ہے ،سروس سیکٹر کی گروتھ 62فیصد سے کم ہو کر منفی 81 فیصد ہے جبکہ ایکسپو رٹ میں 20فیصد کمی ہوئی ہے ، یہ حکومت کے لئے الارمنگ صورتحال ہے ، زر مبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو رہے ہیں ، حکومت کی تمام تر کوششوں سے امپورٹ میں 38فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے، یقینا اس سے زر مبادلہ کے ذخائر پر دبا¶ کم ہوا ہے ، مگر دیکھنا یہ ہے کہ ملک میں خام مال کی قلت سے انڈسٹریز کی پیداوار نا صرف متاثر ہوئی ہے بلکہ بہت سے انڈسٹریز بند ہو چکی ہیں، کارپو ریٹ سیکٹر مشکل حالات سے گزر رہا ہے ،پرائیویٹ سیکٹر کے قرضہ جات کے اعداد و شمار
سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2023میں صنعتکا ری کم ہوئی ہے ، بلکہ صنعتیں بند بھی ہوئی ہیں ، جس کی وجہ سے بیروزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے ، ادارہ شماریات کے مطابق پرائیویٹ سیکٹر میں سال 2022میں چودہ سو تینتالیس ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ، جبکہ سال 2023 دوسوستاون ارب روپے کی سرمایہ کاری دیکھی جا رہی ہے ، ملک میں آنے والے وقتوں میں صنعتکا ری اور فارن انویسٹمنٹ میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ، حکومت کو چاہیے کہ چھ سو ارب روپے کے سرکلر ڈیڈ کا معاملہ حل کریں جو کہ رینیو ایبل انرجی کی صورت میں ہے۔ انہوںنے کہا کہ فیڈ رل بجٹ 2023-24 میں رینیو ایبل انرجی اسکیم متعارف کرانے کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو قرضہ جات اسکیم جاری کرنے کا پابند کیا جائے ، صنعتکا ری اور بیرونی سرمایہ کاری میں بڑی رکاوٹ 21فیصد بینک مارک اپ ہےں جو کہ صنعتی پیداوار کی لاگت بڑھنے کا سبب ہیں ، کو شش ہونی چاہیے کہ بینک مارک اپ کو سنگل ڈیجیٹ میں لایا جائے ۔ ٹیکسو ں ،انرجی اور بینک مارک اپ ریٹ میں ہوشربا اضافے سے انڈسٹریز کی پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے ، پڑو سی ممالک اکنامی پالیسی میں اس بات پر خاص توجہ دیتے ہیں کہ انڈسٹریز کی پیداواری لاگت کو دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں مستحکم رکھیں ، ہمیں اس بات پر خاص توجہ دینی چاہیے کہ ہم اپنے ٹیکسز ، انرجی ریٹ اور مارک اپ ریٹ کی شرح ایسی رکھیں کہ ملک کی صنعتوں کی پیداواری لاگت کم سے کم ہو تاکہ پاکستانی مصنوعات کو بین الاقوامی مارکیٹ میں با آسانی فروخت کیا جا سکے ۔