مزید خبریں

ہلپ دی ہمیوننٹی گروپ کے بانی معروف پاکستانی سماجی رہنما نصراقبال کی جسارت سے خصوصی گفتگو

سعودی عرب میں مقیم ہے۔ یہ محنتی محب وطن پاکستانی ملک کی معیشت کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی حد تک پاکستان کی امیج بلڈنگ کے حوالے سے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ ان ہی میں ایک قابل فخرنام نصراقبال سردارخان کا ہے جن سے جسارت کے بیورو چیف سید مسرت خلیل نے خصوصی گفتگوکی اوران سے ان کی سماجی خدمات کے بارے میں آگاہی حاصل کی جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے:-
نصر اقبال سردار خان سعودی عرب کے شہر جدہ میں پچھلے 21 سال سے مقیم ہیں اورکنسٹرکشن فیلڈ سے منسلک ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان میں گجرات کے نواحی گاؤں فتح پواجیرسے ہے اورپیدائش آزاد کشمیر ضلع بھمبر کی تحصیل برنالہ کے گاؤں تھب پتنی کی ہے۔
نصراقبال بیک وقت ہیلپ دا ہمیونٹی گروپ سعودی عرب کے بانی، کشمیر کمیٹی جدہ کے ممبر، انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ سعودی عرب کے صدر، جموں کشمیر کمیونٹی اوورسیز سعودی عرب کا وائس چئیرمین، فاعل الخیر فاؤنڈیشن آزاد کشمیر کے چئیرمین، پاکستان حج والنٹیرز گروپ سعودی عرب کے متحرک ممبراور پاکستان انٹرنیشنل اوورسیز فورم (پی آئی او ایف) کے ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔
. انھوں نے پیلپ دا ہمیونٹی گروپ کا آغاز ستمبر 2020 میں کیا اورجیل میں قید پاکستانی قیدیوں کی رہائی پہ کام کرنا شروع کیا۔ اس کام میں قونصل جنرل پاکستان خالد مجید کا بے حد تعاون حاصل رہا جس وجہ سے اب تک دو سو تین (203) قیدیوں کو رہا کروایا جا چکا ہے جن کا کمیونٹی کی مدد سے مجموعی طور پر 37 لاکھ ریال جوکہ پاکستانی 275 ملین روپے بنتے ہیں ادا کر کے انہیں پاکستان بھیج چکے ہیں۔ ان میں سعودی عرب کی جیلوں میں 6 ماہ سے 9 سال تک کی مدت کے حقِ خاص (کسی قسم کے الزامات سےعاری قیدی) شامل تھے۔ قونصلیٹ نے قونصل جنرل خالد مجید کی ہدایت پر قیدیوں کے بارے میں بنیادی معلومات، رقم سداد اور ٹریول ڈاکومنٹس کی تیاری میں مدد کی۔ ہلپ دی ہمیونٹی تنظیم نے سعودی محکمہ تنفیذ( ایگزیکیوشن کورٹ) سے رابطہ کر کے قیدی کی تحقیق کرتی ہے۔ جتنا جرمانہ قیدی پر ہوتا اس میں جتنا وہ ادا کر سکتا ہے ادا کرتا ہے باقیہ کمیونٹی اور مخیر حضرات کے عطیہ سے رقم ادا کر کے اس کی رہائی کا ساماں کرتے ہیں ۔ بعض اوقات جرمانے کی پوری رقم بھی قونصلیت یا تنطیم کی اپیل پر مخیرحضرات کے تعاون سےادا کر دی جاتی ہے۔
نصراقبال نے کہا میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی کام تب تک مشکل ہے جب تک اسے شروع نہ کیا جائے جسے کرنے کی ٹھان لی جائے اللہ تعالیٰ اسے آسان کر دیتا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی ایسا کام نہیں جو اپنی مدد آپ نہیں کیا جا سکتا۔ مجھے ایک واقع یاد آیاہے کسی ملک کے بالائی علاقے میں چند سیاح سیرکیلئے گئے۔ واپسی پہ لینڈ سلائڈنگ ہو گئی جس سے راستہ بلاک ہو گیا۔ گورنمنٹ کی معائنہ ٹیم آئی اور بتایا کہ کرین آنے اور راستہ صاف کرنے میں 3 سے 4 دن لگ سکتے ہیں۔ سیاحوں نے سوچا کہ بجائے اس کے کہ ہم تین چار دن انتظار کریں کیوں نہ اپنی مدد آپ کچھ کیا جائے۔ لہذا انہوں نے کام شروع کر دیا اور ان کو دیکھا دیکھی بہت سے لوگ اس میں شامل ہو گئے اور چند گھنٹوں میں رستہ بن گیا۔ ہم ہر کام حکومت پہ چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان سہولیات سے بھی محروم رہ جاتے ہیں جن کا حل ہم خود سے نکال سکتے ہیں۔ میرے نزدیک کوئی کام ناممکن نہیں ناممکن وہی ہے جسے آپ کرنا ہی نہیں چاہتے۔ ایک قول ہے جسے میں اکثر نوجوانوں کو سناتا ہوں۔
؎ انسان اپنے آپ کو جان ، اپنی صلاحیتوں کو پہچان، اور ان کو بہتر طور پہ کام میں لا، ایسا کرے گا تو کامیابی و کامرانی کی لذت پا سکے گا اور یہ حقیقت ہے، جس دن آپ نے اپنے آپ کو جان لیا اپنی صلاحیتوں کا صحیح استعمال شروع کر دیا تو یقینن آپ بھی فائدہ میں ہیں اور معاشرہ بھی۔
پاکستان میں ان کی تنظیم فاعل الخیر فاوُنڈیشن 10 شعبہ جات پہ کام کر رہی ہے۔ جس کے شعبہ ایمبولینس سروس کی گیارہ ایمبولینسز کام کر رہی ہے، 14سلائی سکولز، ایک فری ڈسپنسری، تین بلڈ بینک، ایک لاکھ پچیس ہزار ڈونرز کا ریکارڈ اور دس ہزار سے زیادہ یونٹ بلڈ ڈونیٹ کر چکے ہیں، تیرہ فلٹریشن پلانٹس اور 19 منی ڈیمز بنا چکے ہیں اور بچوں کا ایک سکول بھی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ قریب 400 بچوں کو ماہانہ وضائف، کتابیں اور یونیفارم دے رہے ہیں۔
2010سے50 گھرانوں کو ماہانہ امداد دے رہے ہیں۔ شعبہ سائبان الخیر سے درجن سے زائد گھروں کی تعمیر میں مدد کی۔ مستحق بچیوں کی شادی میں مدد اور ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی علاج میں مدد کر رہے ہیں۔