مزید خبریں

مئیر کراچی کیلیے پی ٹی آئی کا جماعت اسلامی کی حمایت کا اعلان

کراچی(نمائندہ جسارت) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)نے میئرکراچی کے انتخاب میں جماعت اسلامی کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کردیا۔پی ٹی آئی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیاہے کہ پی ٹی آئی میئر کے انتخاب میں جماعت اسلامی کے امیدوار کو سپورٹ کرے گی۔بیان میں مزید کہا گیا کہ پیپلز پارٹی میئر کراچی کے انتخابی عمل میں پری پول رگنگ کر رہی ہے، پیپلز پارٹی منتخب بلدیاتی نمائندگان کو سندھ پولیس کے ذریعے اغوا کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا کہ جو پیپلز پارٹی 4 بار بلدیاتی انتخاب سے پیچھے بھاگی وہ عجلت میں میئر کا انتخاب کرانا چاہتی ہے، بلدیاتی نمائندوں کی حلف برداری سے پہلے ان کو اغوا کیا جارہا ہے، پی ٹی آئی اس معاملے پر عدالت سے بھی رجوع کر چکی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ میئر کے انتخاب کے لیے طریقہ کارشفاف ہونا چاہیے، پیپلز پارٹی نے چور دروازے سے میئر کے انتخاب کا راستہ بنایا، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نہیں چاہتی کہ عوامی مینڈیٹ قبول کیا جائے۔دریں اثنا خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ الحمد اللہ ہمارے نمبرز پورے ہیں اور میئر کے انتخاب شو آف ہینڈ سے ہوگا، اس میں خفیہ رائے دہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اب واضح طور پر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی اکثریت ہے، پیپلزپارٹی اپنے پرانے ہتھکنڈے ضرور استعمال کرے گی لیکن میرا نہیں خیال کہ وہ کامیاب ہو پائے گی کیونکہ الحمداللہ بہت اچھے طریقے سے ہمارے معاملات طے پاگئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ اس معاملے میں پیپلزپارٹی اور حکومت سندھ رکاوٹ بن رہی ہے جو پی ٹی آئی کے لوگوں کو ہراساں کررہی ہے، چھاپے مارے جارہے ہیں، ان کو خریدنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ان شا اللہ ہم پی ٹی آئی کو پوری طرح سے ساتھ ملائیں گے، انہوں نے اگر غیرمشروط بھی کہا ہے تو ہم ان کا ڈپٹی میئر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ 9ٹاؤن جماعت اسلامی اور 3پی ٹی آئی کے پاس ہیں، یوسیز کے فیصلے ٹریبونل، اسلام آباد ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن میں زیرالتوا ہیں، اگر ہم مل کر اس کے لیے کوشش کریں تو ان شا اللہ 3سے 4ٹاون اور حاصل کرلیں گے۔اختیارات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140اے کے مطابق اختیارات ملنے چاہئیں، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آنے کے بعد ساری رکاوٹیں ختم ہوجانی چاہئیں، آج بھی اس بات پر قائم ہوں کہ جماعت اسلامی اختیارات کا رونا نہیں روئے گی، جماعت اسلامی کام کرے گی اور اپنے اختیار سے زیادہ ڈیلیور کرے گی، اگر یہ اختیارات نہیں دیں گے تو ہم ان سے اختیارات چھین بھی لیں گے۔دوسری جانب رہنما پیپلزپارٹی سید ناصر حسین شاہ نے اس حوالے سے کہا کہ ہر پارٹی اپنا فیصلہ کرسکتی ہے، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے پاس عددی اکثریت ہے تو ان کو اپنا میئر لانے سے کوئی نہیں روک سکتا، اخلاقی طور پر جس پارٹی کی انفرادی اکثریت ہو اس کا حق زیادہ بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی کوشش ضرور کریں گے کہ ہمارا میئر آئے، اگر کسی اور کے پاس عددی اکثریت ہو اور وہ اپنا میئر لائے تو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ ان شا اللہ بلاول زرداری کا یہ دعوی پورا ہوگا کہ میئر کراچی جیالا ہوگا، پی ٹی آئی کے اراکین اگر اپنی مرضی سے پی ٹی آئی سے لاتعلقی کا اعلان کررہے ہیں تو یہ ان کا حق ہے۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جس پارٹی کا بھی میئر آئے گا اسے مکمل اختیارات دیے جائیں گے، جب ایم کیو ایم کا میئر تھا تو انہیں بھی مکمل اختیارات دیے گئے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کراچی نے پی پی کی جانب سے مرتضیٰ وہاب کو میئر کراچی کے عہدے کے لیے نامزدگی ردکرتے ہوئے کہا کہ یہ ناجائز ایڈمنسٹریٹر کو ناجائز میئر بنانا چاہتے ہیں۔علاوہ ازیں امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو سب سے زیادہ ووٹ دیے ہیں اس لیے میئر جماعت اسلامی کا ہی ہوگا،جب جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی سیٹیں ملا کر مطلوبہ تعداد سے زیادہ بن رہی ہیں تو پھر پیپلز پارٹی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے،پیپلز پارٹی نے جو نشستیں جیتی ہیں ہم اسے تسلیم کرتے ہیں، پیپلز پارٹی بھی جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کرے،اس وقت شہر میں سیاسی گرفتاریاں پیپلز پارٹی کے ایما پر کی جارہی ہے، الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمے داری ہے کہ تمام اداروں کو آن بورڈ لے کر یونین کونسل کے چیئرمین کی حلف برداری کا مرحلہ جمہوری طریقے سے مکمل کرائے ،ووٹوں کی تعداد کے حساب سے جماعت اسلامی شہر میں پہلے نمبر پر ہے، پی ٹی آئی دوسرے اور پیپلز پارٹی تیسرے نمبر پر ہے،اگر پیپلز پارٹی منتخب نمائندوں کی خرید اری کر کے اپنے سیاہ کارناموں میں اضافہ کرنا چاہتی ہے تو کرے ہم ان کے کرتوت پوری طرح بے نقاب کریں گے،پیپلز پارٹی سے پھرکہتے ہیں کہ وہ اچھے انداز سے بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں بلدیاتی انتخابات کے تازہ مرحلے اورمیئر کے انتخاب حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جنرل سیکرٹری منعم ظفر خان، نائب امرا کراچی راجا عارف سلطان، انجینئر سلیم اظہر، ڈپٹی سیکرٹری عبد الرزاق خان، امیر جماعت اسلامی ضلع کیماڑی مولانا فضل احد حنیف، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ پیپلز پارٹی سب کچھ کرنے کے باوجود مئیر کے لیے مطلوبہ سیٹیں حاصل نہیں کرسکی، اب پیپلز پارٹی اور حکومت سندھ کا امتحان ہے کہ کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کرے گی یابلدیاتی نمائندوں کی بولی لگاکراپنامئیر لائے گی،پیپلز پارٹی نے 1970ء میں مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا جس کی وجہ سے ملک ٹوٹ گیاتھا،پیپلز پارٹی کے پاس اب موقع ہے کہ جمہوریت کا لحاظ رکھتے ہوئے تاریخ سے سبق سیکھے اور جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کرے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ترجمان کے اعلان کے بعد واضح ہوگیا کہ کراچی کا میئر جماعت اسلامی کا ہی ہوگا،بدلتی ہوئی صورتحال میں ہم تمام پارٹیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ کراچی کی تعمیر وترقی میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ،ہمارے اندر حوصلہ موجود ہے کہ تمام پارٹیوں کو ساتھ لے کر چل سکتے ہیں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے مراحل کو پر امن طریقے سے مکمل ہونا چاہیے ، ہم جلد پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی عوامی مینڈیٹ کا تحفظ کرے گی، اختیار ات سے بڑھ کر کام کریں گے اورباقی اختیار چھین کر لیں گے،ہمارا مطالبہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-Aاورعدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق بلدیاتی اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونے چاہیئں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے کہ چیئرمین کے حلف برداری کی تاریخ کو آگے بڑھایا جائے،ہم چاہتے ہیں کہ بلدیاتی مراحل کو پُرامن طریقے سے پورا کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ ریاست پاکستان اور پاکستان کی بقا اور حب الوطنی جماعت اسلامی کے ایک ایک کارکن میں موجود ہے، ریاست کا تحفظ ہم مسجد کی طرح کرتے ہیں۔
حافظ نعیم