مزید خبریں

وزیر اعظم کا یوم مزدور پر بیان دھوکا ہے‘ووٹ بینک بڑھانے کیلیے مفت آٹا تقسیم کیا

کراچی (رپورٹ: قاضی سراج)وزیر اعظم کا یوم مزدور پر بیان دھوکا ہے‘ووٹ بینک بڑھانے کیلیے مفت آٹا تقسیم کیا‘ وزیراعظم نے عام مزدوروں کی نہیں پی ڈی ایم رہنمائوںکی بات کی جن کی انتھک محنت سے وہ اقتدار میں آئے ‘حکمران مزدوروں کی تعمیر کردہ عمارت کو خود کھوکھلا کر رہے ہیں‘ سرکاری خزانے کی رقم بینظیر سپورٹ پروگرام کے نام سے ایسے تقسیم کر رہے ہیں جیسے یہ رقم اپنی جیب سے دیتے ہوں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یوم مزدور پر کہا تھا کہ ترقی کی وہ عمارت جو محنت کی بنیاد پر کھڑی ہے‘ اگر اس کی تعمیر کرنے والوں کو ترقی کے ثمرات سے محروم رکھا گیا تو یہ عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گی۔ وزیراعظم پاکستان کے اس بیان پر محنت کش رہنمائوں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے رہنما اور پاکستان ریلوے پریم یونین کے چیف آرگنائزر خالد چودھری، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے عبدالحئی،سندھ لیبر فیڈریشن کے رہنما ناصر صدیقی، پی آئی اے ایکشن کمیٹی کے صدر محمد عارف خان روہیلہ، سائٹ کراچی کے سینئر مزدور رہنما اسلم خان، اسٹیٹ لائف فیلڈ ورکرز ایسوسی ایشن کے صدر رجسٹرڈ (NIRC) غلام قادر جتوئی، ICI ایمپلائز یونین کے سابق صدر افضل
جسکانی،کراچی کلب ایمپلائز یونین CBA کے جنرل سیکرٹری تقی حیدر، فائزر کے سابق مزدور رہنما بلال الدین جاوید اور سماجی کارکن زبیر منصوری نے اپنا ردعمل دیا جو مندرجہ ذیل ہے۔ خالد چودھری نے کہا کہ روزگار ہو تو کچھ نہ کچھ گھر کی دال روٹی چل رہی ہوتی ہے‘ بیروزگاری نے گھریلو تنازعات اور خود کشیوں کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے‘ اگر وزیر اعظم واقعی مزدور کو اس کی محنت کے ثمرات دینا چاہتے ہیں تو مزدور کی تنخواہ معقول کی جائے اور کسی صنعت کار کو اس بات کی اجازت نہ دی جائے کہ وہ کسی مزدور کو بیروزگار کرے۔عبدالحئی نے کہا کہ موروثی سیاست دانوں کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ محنت کش سیاست میں لازمی حصہ لیں لیکن جمہوری اصولوں کی پاسداری کرنے والی جماعتوں کا حصہ بنیں جو باقاعدگی سے پارٹی کے اندر الیکشن کراتی ہوں۔ ممبرشپ کا ریکارڈ رکھتی ہوں۔ بھلے وہ آج حکومت بنانے کے قابل نہ ہوں لیکن اس بات پر مکمل یقین کرتی ہوں کہ کامیاب ہو گیں۔ اس وقت پاکستان میں موجود جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں‘ ان میں اکثریت موروثی سیاسی جماعتوں کی ہے۔ وزیراعظم سے محنت کشوں کو کسی قسم کا فیض نہیں مل سکتا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ووٹ بینک بڑھانے کے لیے مفت آٹا تقسیم کرتے ہیں۔ ریاست کی طرف بہت کم آمدنی والوں کو سرکاری خزانے سے جو رقم دیتے ہیں اس کا نام بے نظیر انکم سپورٹ رکھتے ہیں۔ عوام میں یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جیسے یہ رقم وہ اپنی جیب خاص سے ادا کر رہے ہوں۔ محنت کشوں کو بے وقوف بنانے والے سیاستدانوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ناصر صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے یکم مئی کو جس عمارت اور جن مزدوروں کی بات کی ہے‘ وہ پاکستان کے عام مزدور نہیں ہیں بلکہ پی ڈی ایم کی 13 جماعتوں کے رہنما و کارکنان ہیں کہ جن کی انتھک محنت سے شہباز شریف اقتدار میں آئے ہیں ‘ اگر ان کو لوٹ مار کی کھلی چھٹی نہ دی گئی تو یہ عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی‘ پاکستان کا مزدور کسی خوش فہمی کا شکار نہ ہو۔ عارف خان روہیلہ نے کہا کہ وزیراعظم کے مزدوروں سے محبت و یکجہتی کے بیانات سوائے سیاسی بیان بازی کے کچھ نہیں ہیں‘ مزدوروں سے محبت تب ہی ممکن ہے‘ جب آپ مزدور کی بہبود کے لیے عملی طور پر اقدامات کریں۔زبانی جمع خرچ سے کسی کا چولہا نہیں جلتا ‘اس کی بڑی مثال پی آئی اے سے نکالے گئے ملازمین کی دوبارہ بحالی کے لیے اعلانات ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی آئی اے سے جبری طور پر نکالے گئے ملازمین کو فوری بحال کیا جائے۔ اسلم خان نے کہا کہ وزیر اعظم کو یوم مئی پر کھوکھلی بیان بازی کے بجائے مہنگائی کے تناسب سے محنت کشوں کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا‘ وزیر اعظم کو وفاقی و صوبائی حکومت کی مشترکہ کمیٹی بنانے اور محنت کشوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے کم از کم اجرت کو 50 ہزار روپے ماہانہ جبکہ 20 ہزار روپے ماہانہ مہنگائی الاؤنس فراہم کرنے سمیت لیبر قوانین پر عمل درآمد کے لیے احکامات جاری کرنے چاہیے تھے لیکن افسوس وزیر اعظم نے یوم مئی پر محنت کشوں کو لولی پاپ کے سوا کچھ نہیں دیا۔ غلام قادر جتوئی نے کہا کہ جب تک محنت کشوں کو مخصوص سیٹوں پر اسمبلی میں حصہ نہیں دیا جائے گا‘ اس وقت تک محنت کشوں کے ساتھ ناانصافی ہوتی رہے گی‘ محنت کش ہی بہترین قانون سازی ورکرز کے لیے کر سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جس طرح عورتوں کو مخصوص سیٹیں دی گئی ہیں اسی طرح اسمبلی میں مزدور کو بھی نمائندگی دی جائے۔ افضل جسکانی نے کہا کہ وزیراعظم کی باتیں زبانی جمع خرچ ہیں‘ ان کے بس جھوٹے نعرے اور وعدے ہیں۔ اگر یہ مزدوروں سے اتنے مخلص ہیں تو بے چارے بیمار اور پریشان حال ای او بی آئی کے پنشنرز کو دھکے کھانے کے بعد بڑی مشکل سے صرف 8500 روپے پنشن کیوں ملتی ہے‘ اگر وزیراعظم مزدوروں سے مخلص ہیں تو جیسے سرکاری ملازمین کی ہر سال پنشن بڑھتی ہے‘ اسی طرح ای او بی آئی کے پنشنرز کی بھی ہر سال کم سے کم 12فیصد پنشن بڑھنی چاہیے۔ تقی حیدر نے کہا کہ مزدور ہی اس ملک کی دیوار ہیں‘ اگر دیوار گرے گی تو ملک کو نقصان پہنچے گا اس لیے مزدور کو اس کی محنت کا صلہ ملنا چاہیے جو اس کا حق ہے۔ بلال الدین جاوید نے کہا کہ حکمران مزدوروں کی تعمیر کردہ عمارتوں کو خود کھوکھلا کررہے ہیں۔ زبیر منصوری نے کہا کہ وزیر اعظم مزدوروں کو صرف بجلی، پانی، گیس اور روز مرہ کی اشیا سستی کردیں تو یہ عمارت کبھی نہیں ٹوٹے گی۔ یکم مئی پر وزیراعظم کا مزدوروں کے لیے بیان ان سے محبت نہیں بلکہ لفظ محبت کی توہین ہے، دھوکا ہے، لولی پوپ ہے۔