مزید خبریں

مزدوروں کو ظالمانہ نظام کے خلاف اسلامی انقلاب کا علم اٹھانا ہوگا

کراچی (رپورٹ: قاضی سراج) مزدوروں کو ظالمانہ نظام کے خلاف اسلامی انقلاب کا علم اُٹھانا ہوگا‘یوم مزدور محض رسم ودکھاو ا ہے ‘ ہر روزمحنت کشوں پر نیا غضب ڈھایا جاتا ہے‘ہم سانحہ بلدیہ کے ورثا کو انصاف نہیں دلا سکے،مزدور رہنماتوجہ دیں‘ محنت کش کے گھر میں کوئی بیماری ہوجائے تو بے بسی دیکھنے والی ہوتی ہے۔ عالمی یوم مزدور یکم مئی کو شکاگو کے مزدوروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منایا جاتا ہے اس دوران جلسے، جلوس، سیمینارز اور تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ یوم مئی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ پاکستان کے مزدوروں نے بھی مختلف ادوار میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔ ہم شکاگو کے مزدوروں کی یاد تو مناتے ہیں لیکن پاکستان کے مزدوروں کی یاد منانے کے لیے اجتماعی طور پر کوئی قابل ذکر پروگرام منعقد نہیں کرتے۔یوم مزدور پر پیغام دیتے ہوئے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ ملک میں ہر سال یکم مئی کو یوم مزدور کے طور پر منایا جاتا ہے لیکن مزدوروں پر ہر سال ہی نہیں بلکہ ہر روز نیا غضب ڈھایا جاتا ہے‘ یہ محض رسم اور دکھاوے کے سوا کچھ نہیں ہے‘ ٹھیکیداری نظام کے ذریعے مزدوروں کو اُن کے
حقوق سے محروم کردیا گیا ہے‘ کم از کم تنخواہ بھی ادا نہیں کی جاتی‘ ٹریڈ یونین کا حق چھین لیا گیا ہے‘ لیبر قوانین وہ حکام بناتے ہیں جن کا جھکائو فیکٹری مالکان کی طرف ہوتا ہے اور مزدوروںکو یکسر نظر انداز کیا ہوا ہے لیکن ان پر بھی عمل درآمد نہیں ہوتا۔ سوشل سیکورٹی، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے خوشنما ناموں پر مزدوروں کے ساتھ ظلم اور مذاق کیا جاتا ہے‘ حکومتی پارٹیوں اور متعلقہ اداروں کے اہلکار مل کر ان اداروں کو لوٹ رہے ہیں۔ سفاک، منافقانہ اور ظالمانہ نظام مزدور کی حالت زار پر ہنس رہا ہے‘ مزدوروں کے لیے اب اس ظلم کے نظام کو ختم کرنے کے لیے اسلامی انقلاب کا علم اُٹھانا ہوگا۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری چودھری سعد نے کہا کہ ہم کام کی جگہ پر انصاف اور وقار کے لیے اپنی لڑائی میں پاکستان اور دنیا بھر کے محنت کشوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑے ہیں۔COVID-19 وبائی مرض نے معاشی نظام کی تلخ حقیقت کو بے نقاب کیا ہے جو لوگوں پر منافع کو ترجیح دیتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم منصفانہ اجرت، کام کے محفوظ حالات اور کارکنوں کے حقوق کے احترام کا مطالبہ کریں۔ ہمیں اپنے اور آنے والی نسلوں کا بہتر مستقبل بنانے کے لیے متحد و منظم اقدامات کرنا ہوں گے۔ سماجی کارکن ابو منصور نے کہا کہ مزدور ظلم کی چکی میں پس رہا ہے‘ کم تنخواہوں نے مزدور کی زندگی اجیرن کردی ہے‘ مزدور کی اب کوئی سماجی زندگی نہیں ہے وہ جہاں بھی کام کر رہا ہے وہ سیٹھ کا یا انتظامیہ کا غلام بن کر رہ گیا۔ اس کی زندگی میں کوئی سکون نہیں۔ اگر گھر میں بیماری، تعلیم یا کرایہ کا مسئلہ ہو تو اس کی بے بسی دیکھنے والی ہوتی ہے۔ پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے چیئرمین کامران علی لیمہ نے کہا کہ شکاگو کے مزدوروں نے جو قربانیاں دی تھیں اس کی وجہ سے دن کے کام کے اوقات مقرر ہوئے‘ ہم سانحہ بلدیہ کے ورثا کو انصاف نہیں دلا سکے۔ مزدور رہنما پاکستانی مزدوروں کے ساتھ جو ناانصافی ہو رہی ہے ان کے خلاف بھی اپنی آواز بلند کریں۔