مزید خبریں

پاکستانی مزدوروں کی یاد میں بھی دن منائیں

مزدوروں کا عالمی دن شکاگو کے مزدوروں کی لازوال جدوجہد اور قربانیوں کی دین ہے۔ ان قربانیوں سے مزدوروں کو کام کے اوقات کار ملے۔ یہ تسلیم کیا گیا کہ مزدوروں کے کام کا وقت مقرر ہونا چاہیے۔ اس طرح مزدور کے کام کے آٹھ گھنٹے طے ہوئے۔ بات یہیں تک نہیں بلکہ اس جدوجہد سے مزدوروں کو حقیقی معنوں میں اپنی طاقت کا احساس ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد صنعت تو زیادہ نہیں تھی لیکن جیسے جیسے صنعت بننی شروع ہوئی مزدور جدوجہد کا
بھی آغاز ہوا۔ ٹیکسٹائل ملک کی سب سے بڑی صنعت ہے اور کراچی اسے لیڈ کرتا ہے فیصل آباد بھی اب ٹیکسٹائل کا مرکز ہے۔ پاکستان کے مزدوروں نے بھی اپنے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کی تاریخ رقم کی ہے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں مزدوروں کی اس جدوجہد اور لازوال قربانیوں کو اجتماعی طور پر یاد کرنے کی روایت نہیں پڑی۔ سائٹ 1962کی تحریک ، لانڈھی داؤد مل تحریک ، کالونی ٹیکسٹائل 1979 کی تحریک ، ایسی تحریکیں تھیں جن میں مزدوروں پر براہ راست
گولیاں برسائی گئیں۔ ان میں ہر موقع پر درجنوں مزدور شہید ہوئے، برسوں پابند سلاسل رہے۔ کسانوں کی ہشت نگر خیبر پختونخواہ تحریک، پٹ فیڈر بلوچستان کی تحریک، ملٹری فارمز اوکاڑہ اور خانیوال کی تحریک اور سندھ ہاری کمیٹی کی سالوں پر محیط تحریک، پاکستان کے محنت کشوں کا اثاثہ ہیں ضرورت ہے کہ شکاگو کی طرح پاکستان کے مزدور اپنی جدوجہد کی تاریخ کو یاد بھی رکھیں اور سال میں ایک دن اس کو اجتماعی طور پر منانے کا فیصلہ بھی کریں۔