مزید خبریں

جائیداد

عثمان غصے سے آگ بگولہ گھر میں داخل ہوئے ۔آمنہ آمنہ کی صداؤں سے گھر سر پر اٹھالیا ۔آمنہ لوبی میں جلدی سے آئ ۔جی… جی .بتائیں کیا بات ہے ?” ۔بیگم آپ اپنے بھائیوں کی اکلوتی بہن ہے یا سوتیلی ! کچھ خبر بھی ہے ۔آپ کے ابا کی وفات کے بعد بھائیوں نے جائیداد کا آپس میں خاموشی سے بٹوارہ کر لیا ہے … !۔کسی کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی. اور آپ کا حصہ بھی ضبط کر گئے “۔”آمنہ جائیداد تو دونوں بھائیوں نے بیرون ملک رہ کر بنائی ہے ۔اس میں میرا کیا حق ہےعثمان نے کہا “بیگم مکان تو آپ کے والد کا ہے ۔اس میں تو شرعی حصہ ہے نہ بیگم ۔۔۔۔۔!
صبر کریں ۔آپ سب بھائیوں نے اپنی بہنوں کو دے دیا ۔شرعی حصہ آمنہ نے پلٹ کر جواب دیا۔عثمان غصے سے آپے سے باہر ہوکر جواب دینے ہی والے تھے ۔اتنے میں بیل کی آواز آئی ۔
اذان آمنہ کے بڑے بیٹے نے گیٹ کھولا تو دونوں ماموں تھے ہاتھ میں مٹھائ کا ڈبا تھامے۔” اذان نے خوشی سے آواز لگائ امی نور اور عمر ماموں آئیں ہیں “۔ دونوں نے اندر داخل ھو کر سلام کیا ۔ آمنہ سے وصولی رسید پر دستخط کروائے وہ حیران تھی کے کیا ہو رہا ہے ۔اس کے میں ڈبہ و چیک تھمایا ۔آمنہ نے پوچھا بھائ یہ چیک ؟تو دونوں نے کہا یہ ابا کے گھر میں تمھارحصے کا چیک ہے الحمدااللہ ہم سرخ رو ہوئے اس جائیداد کی تقسیم کے فرض سے۔اور عثمان شرمندگی سے پانی پانی ہوگے ۔