مزید خبریں

سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ ایک بدنام ادارہ

ورکرز فنڈ وفاقی حکومت انکم ٹیکس کے ذریعے 2 فیصد ہر آجر سے وصول کرتی ہے۔ اس کے علاوہ 5فیصد منافع سے جو رقم بچ جاتی ہے وہ قانون کے مطابق ہر آجر ورکرز ویلفیئر فنڈ میں منتقل کرنے کا پابند ہے۔ اس طرح سے وفاق ورکرز ویلفیئر فنڈ وصول کرنے کا پابند ہے۔ جس کی بعد اس کی تقسیم اخراجات منہا کرنے کے بعد اس طرح سے ہوگی کہ 43 فیصد فنڈ صوبہ پنجاب کو، 42فیصد فنڈ صوبہ سندھ کو، 13فیصد فنڈ خیبر پختوانخواہ کو اور 12 فیصد فنڈ بلوچستان کو دیا جاتا ہے۔ یہ فنڈ ہر صوبہ میں قائم صوبائی ورکرز ویلفیئر بورڈ جہیز گرانٹ، ڈیتھ گرانٹ اور ورکرز کے لیے کالونی اور فلیٹ تعمیر کرنے کا پابند ہے لیکن سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ نے ایک بدنام ادارہ کی شہرت حاصل کرلی ہے۔ جہیز گرانٹ، ڈیتھ گرانٹ کی ادائیگی کے فارم منظور کرنے پر ادائیگی کے لیے ہزاروں روپے متعلقہ متاثر فرد سے وصول کیے جاتے ہیں اس میں پورا ورکرز ویلفیئر بورڈ سندھ ملوث ہے گزشتہ دنوں حیدرآباد ٹنڈو محمد خان روڈ پر ایک بڑی لیبر کالونی فلیٹ کی شکل میں تعمیر کی گئی جو اچھا اقدام ہے لیکن فلیٹ جس طرح سے الاٹ کیے گئے اور جس طرح سے اس میں آجر حضرات سے اور ورکرز سے
الاٹمنٹ کے لیے پیسے وصول کئے گئے وہ قابل مذمت ہے اس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ حیدرآباد جو چوڑی صنعت کے محنت کشوں کا گڑ ھ ہے اس پر جو صورتحال پیش آئی ہے اس کی تحریر ی شکایت ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈپٹی سیکرٹری محمد آصف راجپوت اور سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے سیکرٹری اور ڈپٹی ڈائریکٹر ورکرز ویلفیئر بورڈ حیدرآباد کو درخواستیں دی گئی ہیں۔ جس میں شکایت کی گئی کہ ٹنڈو محمد خان روڈ پر جو نئی لیبر کالونی فلیٹ کی شکل میں تعمیر کی گئی ہے پر نہ تو کوئی چوکیداری نظام قائم ہے اور نہ ہی پانی ، بجلی مہیا کی گئی ہے جبکہ کھڑکی دروازے چوری کر لیے گئے ہیں اور ناقص انتظامات کی وجہ سے یہ فلیٹس تباہی کا شکار ہو رہے ہیں اور زبانی طور پر ورکرز کو قبضہ دیا گیا لیکن الاٹمنٹ لیٹر جاری نہیں کیے گئے اور نہ ہی ورکرز ویلفیئر بورڈ کی جانب سے ابتدائی پیمنٹ جو ورکرز ادا کرنا چاہتا ہے کے ڈیمانڈ ڈرافٹ کو بھی وصول نہیں کیا جا رہا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کوٹری اور حیدرآباد کی انتظامیہ اور آجروں سے لاکھوں روپے بھتہ وصول کیا گیا ہے۔ فلیٹس پر قبضہ دینے کے لیے جو کہ انتہائی گھنائونا کھیل ہے اس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ ان شکایتوں کے باوجود نہ ڈپٹی سیکرٹری کی طرف سے نہ سیکرٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ سندھ اور نہ ہی ڈپٹی ڈائریکٹر ورکرز ویلفیئر بورڈ آفس حیدرآباد کی جانب سے کوئی لیٹر نہ تو تحریر کیا گیا اور نہ ہی ان شکایتوں پر کوئی میٹنگ طلب کی گئی جو کہ افسوس ناک پہلو ہے ۔