مزید خبریں

رمضان اور انفاق

ارشاد باری تعالیٰ ہے، ترجمہ: ’’جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور اللہ جس (کے مال) کو چاہتا زیادہ کرتا ہے وہ بڑی کشائش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے‘‘۔ (البقرہ: 261 )
اسلام دین فطرت ہے اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلام معاشرتی عدل واحسان کو انتہائی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انسان فطری طور پر جن چیزوں کی شدید محبت میںمبتلا ہو کر اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوق سے بے گانہ ہوتا ہے ۔ قرآن و حدیث میں ان محبتوں کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنے کو انفاق فی سبیل اللہ کہا جاتا ہے۔ ان چیزوں میں عزیز، رشتے دار، اولاد، بیویاں، والدین اور مال و دولت وغیرہ سب شامل ہیں۔ حسب موقع جس چیز کی ضرورت اللہ تعالیٰ کے دین کو ہو، اس وقت اسے رضائے الٰہی کے جذبے کے ساتھ صرف کر دینا رب کائنات کو مقصود و مطلوب ہے۔ حتیٰ کہ اگر ایک بندئہ مومن کی عزیز ترین شے یعنی اس کی اپنی جان بھی اللہ کی راہ میں دینی پڑ جائے تو اہل ایمان اس سے بھی دریغ نہ کریں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ: ’’(مومنو!) جب تک تم ان چیزوںمیں سے جو تمہیں (بے حد) عزیز ہیں (اللہ کی راہ میں) صَرف نہ کرو گے کبھی نیکی حاصل نہ کر سکو گے اور جو چیز تم خرچ کرو گے اللہ اس کو (خوب) جانتا ہے‘‘۔ (آل عمران: 92)
اسی طرح دوسرے مقام پر فرمایا، ترجمہ: ’’اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائو اور جس (مال) میں اس نے (یعنی اللہ تعالیٰ نے) تم کو (اپنا) نائب بنایا ہے اس میں سے خرچ کرو جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور (مال) خرچ کرتے رہے ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے‘‘۔ (الحدید: 27 )
معلوم ہوا کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب کا سب اللہ تعالیٰ ہی کا دیا ہوا ہے۔ اب اگر وہ اپنی دی ہوئی ہمہ قسم نعمتوںمیں سے کچھ طلب کر ے تو اسے کلی اختیار حاصل ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ انفاق فی سبیل اللہ کے بدلے ہمیں اجر و ثواب کا وعدہ بھی فرما رہا ہے۔
رمضان المبارک میںاہل ایمان روزے رکھ کر تقویٰ کے حضول کی سعی وجہد کرتے ہیں۔ راتوں کا قیام، قرآن مجید کی تلاوت اور ہر طرح کے کبیرہ صغیرہ گناہوں سے اجتناب اور نیکیوں کے حصول میں سبقت، زکوٰۃ وفطرہ کے علاوہ عام صدقات و خیرات جس کا حکم قرآن مجید کی مندرجہ بالا آیت کریمہ سے واضح ہے۔ ویسے تو عام مسلمان سارا سال صدقات و خیرات کرتے رہتے ہیں اور بہت سے اہل ایمان دیانت داری کے ساتھ اللہ کا حق یعنی زکوٰۃ بھی ادا کرتے رہتے ہیں، لیکن رمضان کا مہینہ ایسی برکتوں والا ہے کہ رحمت کائنات علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کا ارشادگرامی ہے۔ ترجمہ: ’’جو اس مہینے میں کسی نفل (نیک عادت) کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا قرب تلاش کرے تو اس کو اس نفل (عبادت) کا اتنا ثواب ملتا ہے جتنا دوسرے مہینوں میں فرض کے ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے اور جس نے اس مہینے فرض کو ادا کیا تو ایک فرض کے ادا کرنے کا اتنا ثواب ملتا ہے جتنا کہ دوسرے مہینوں میں ستر فرضوں کے ادا کرنے سے ملتا ہے۔ اور یہ صبرکا مہینہ ہے اور یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کی روزی بڑھا دی جاتی ہے‘‘۔ (سنن بیہقی)
رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اس ماہ مقدس میں رب تعالیٰ کی رحمتیں عام ہوتی ہیں۔ رحمت عالمؐ نے فرمایا: رمضان شریف کے لیے جنت سال بھر تک سنواری جاتی ہے۔ اس ماہ کی پہلی شب سے ہی امت محمدیہ کے روزے داروں کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان کے لیے جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے، تاکہ اہل ایمان کو گمراہ نہ کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ رمضان کی ہر رات میں ایک منادی کو تین مرتبہ ندا بلند کرنے کو کہتا ہے کہ وہ تمام لوگوںمیں اعلان کر دے ۔ کوئی استغفار کرنے والا ہے کہ میں اس کے گناہوں کو بخش دوں، کوئی ہے کہ ایسے اللہ تعالیٰ کو قرض دے جو نہ مفلس ہے اور نہ بخیل و نادہندہ اور نہ ظالم ہے۔ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ بے حد و حساب لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے جو دوزخ کے لائق ہو گئے تھے اور آخری رات میں تو پورے مہینے کی گنتی کے برابر لوگوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے‘‘۔ (ترغیب وترہیب)
اس ماہ مقدس میں جہاں دیگر عبادات یعنی نماز، روزہ، قیام اللیل وغیرہ بارگاہ رب العالمین میں انتہائی محبوب ہیں، وہیں انفاق فی سبیل اللہ کی بڑی اہمیت ہے۔ چونکہ اس ماہ مقدس میں ایک نفل فرض اور ایک فرض ستر فرضوں کے برابر ہوتا ہے اس لیے عموماً اہل ایمان زکوٰۃ کی ادایگی کے لیے اس بابرکت مہینے کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ رحمت الٰہی کے مصداق بن سکیں۔ چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ امام کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام رمضان میں تیز آندھیوں سے بھی بڑھ کر صدقہ و خیرات فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ محبوب رب العالمینؐ نے فرمایا: صدقہ اللہ تعالیٰ کے غصے کو بجھاتا ہے اور بری حالت کی موت سے بچاتا ہے۔ (احمد) قیامت کے دن جب کوئی سایہ نہ ہوگا تو صدقہ مومن پر سایہ بن جائے گا۔ (احمد)صدقہ کرنے میںجلدی کرو کیونکہ بلائیں صدقے سے آگے نہیں بڑھ سکتی ہیں بلکہ صدقے سے رک جاتی ہیں۔ (رزین، مشکوٰۃ)
اسی طرح حدیث قدسی ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’اے انسان! تُو میری راہ میں خرچ کر میں تیرے اوپر خرچ کروں گا‘‘۔ (بخاری) جو کسی ننگے مسلمان کو کپڑا پہنا دے، تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا سبز ریشم پہنائے گا اور جو مسلمان کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلا دے، اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے میوے کھلائے گا اور جو مسلمان کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلا دے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کی عمدہ شراب پلائے گا جو بہت ہی لذیذ اور خوش ذائقہ ہو گی۔ (ابو دائود، ترمذی)