مزید خبریں

دعوت افطار کن کے لیے؟

سوال: یہ بات واضح ہے کہ رمضان میں کسی روزے دار کو افطار کرانا بڑے اجر وثواب کا کام ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس روزے دار سے مراد کون ہے؟ مسافر یا وہ جو خود افطار کرنے کی مالی استطاعت نہیں رکھتا، یا کوئی اور جو مالی لحاظ سے خوش حال ہو؟ ہم یہاں مسلم کمیونٹی کے افراد خوش حال زندگی گزار رہے ہیں۔ محض تفاخر اور ایک دوسرے کے مقابلے کے لیے افطار پارٹیاں کرتے ہیں۔ کیا اس سے بھی اجر وثواب حاصل ہوتا ہے؟
جواب: روزے دار کو روزہ افطار کرانے والے کو روزے دار کے برابر اجر ملے گا اور اس سے روزے دار کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ یہ اجر وثواب بلاتفریق ہر روزے دار کو افطار کرانے پر ملتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ روزے دار نادار ومحتاج ہو، اس لیے کہ یہ بطور صدقہ وخیرات نہیں بلکہ بطور ہدیہ ہے اور ہدیے کے لیے یہ شرط نہیں کہ جس کو ہدیہ اور تحفہ دیا جا رہا ہے وہ فقیر اور ضرورت مند ہو، بلکہ تحفہ خوش حال اور نادار دونوں کو دیا جاسکتا ہے۔ دوسری طرف وہ دعوتیں جو نمود ونمائش اور تفاخر کے لیے کی جائیں، درست نہیں۔ ایسی دعوتیں کرنے والوں کو اجر وثواب نہیں ملتا، وہ اپنے آپ کو بڑے اجر سے محروم کردیتے ہیں۔ جس کو ایسی پارٹیوں کی دعوت دی جائے تو اسے ان میں شریک نہیں ہونا چاہیے، اور معذرت کرتے ہوئے حکیمانہ انداز سے مدعو کرنے والے کو سمجھانا چاہیے، اور کسی مخصوص شخص کو ٹارگٹ بنانے کے بجاے عمومی انداز سے بات کرتے ہوئے شریعت کا حکم واضح کرنا چاہیے۔ نرمی اور حکمت سے کی گئی بات کا بہرحال اثر ہوکر رہتا ہے۔