مزید خبریں

قومی اداروں کی نجکاری ناگزیر ہوگئی، محمد حنیف گوہر

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدر اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے سابق چیئرمین محمد حنیف گوہر نے کہا ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی دلدل سے نکالنے کیلیے قومی اداروں کی نجکاری ناگزیر ہوگئی ہے، جبکہ ملکی برآمدات بڑھانے کیلیے معاشی پالیسیوں میں اصلاحات لانی ہوں گی۔ حنیف گوہر نے کہا کہ پاکستان اس وقت تاریخ کی بلند ترین مہنگائی، پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور کم ترین غیر ملکی ذخائر سے نمٹ رہا ہے جبکہ پاکستان کو جون 2023ء تک 7 ارب ڈالرز کی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں۔ ادائیگیوں کیلیے موثر حکمت عملی اور قومی اداروں کی فوری نجکاری ضروری ہے۔ حنیف گوہر نے بتایا کہ قومی خزانے سے سبسڈی کی صورت میں فنڈز دیے جانے کے باوجود پاکستان کے 3 بڑے سرکاری ادارے پاکستان ریلوے، پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل کو 3 سال میں ہونے والے نقصانات 705 ارب روپے تک بڑھ گئے ہیں جو پاکستان کی ڈوبتی معیشت پر بہت بڑا بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نقصان میں چلنے والے اداروں کی نجکاری سے حکومت کا مالی اور انتظامی بوجھ کم ہوگا جبکہ ان اداروں کو دی جانے والی سبسڈی دیگر قومی ضروریات جیسے تعلیم، صحت اور غربت کے خاتمے کے پروگراموں پر خرچ ہوسکے گی۔ حنیف گوہر نے کہا کہ سرکاری اداروں میں ملکی مفاد کے بجائے سیاسی مفادات کو مقدم رکھا جاتا ہے جبکہ ان اداروں کی نجکاری ہوگی تو یہ ادارے بغیر کسی دباؤ کے اپنی کارکردگی بہتر کرسکیں گے اور عوامی خدمات میں بہتری کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری بھی بڑھے گی۔ حنیف گوہر نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح ساڑھے 3 ارب ڈالر ہوچکے ہیں جو ایک ماہ کی درآمدات کیلیے بھی ناکافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی عاید کردہ نت نئی شرائط پورے کرنے کے بعد مہنگائی کی شرح جو جنوری میں 27 فیصد تھی بڑھ کر 31.6 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں زرعی شعبے پر عاید 3 روپے 60 پیسے فی یونٹ کی سبسڈی ختم کرنے کے بعد بجلی کے جو بل آئیں گے، اس سے زرعی اجناس کی پیداواری لاگت میں مزید اضافہ اور آنے والے دنوں میں مہنگائی کا گراف بدستور بلندی کی طرف مائل ہوگا۔ دوسری جانب پاکستان نے سود کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کردی ہے جبکہ ایک فیصد سیلز ٹیکس میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے جس سے پہلے سے بحران کا شکار پاکستانی صنعتیں مزید تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔ حنیف گوہر نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کی جی ڈی پی شرح کم ہو کر 3 فیصد ہوگی جس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان آنے والا ہے۔ حنیف گوہر نے کہا کہ پاکستان کو اس معاشی بحران سے نکالنے کیلیے نجکاری پالیسی کے ساتھ ساتھ ملکی برآمدات بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہوگی جس کیلیے ضروری ہے کہ حکومت ایکسپورٹ اورئینٹڈ صنعتوں کو مراعات دے تاکہ ان کی مصنوعات عالمی منڈی میں مسابقت رکھ سکیں گے۔ حنیف گوہر نے کہا کہ حکومت نے کفایت شعاری پروگرام شروع کیا ہے جس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ حکومت تقسیم دولت اور عام شخص کی قوت خرید میں توازن لائے اور مہنگائی کے خاتمے کیلیے روپے کی قدر بحال کرنے کے اقدام کرے۔ ایسے وقت میں معاشی اصلاحات کے نفاذ کو تیز کرنا انتہائی ضروری ہے، حکومت سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنائے۔ حنیف گوہر نے حکومت پاکستان کو تجویز دی ہے کہ ایسے حالات میں نجکاری کی کوششوں کو بحال کیا جائے اور صاف وشفاف طریقے سے قومی اداروں کی نجکاری کی جائے جس سے انتظام میں کارکردگی بڑھے گی، خدمات کی فراہمی میں بہتری آئے گی اور نجی شرکت کے لیے جگہ بنائی جائے گی۔ بجلی تک رسائی اور معیار کو بہتر بنانے اور ٹیکس نظام کو آسان اور شفاف بنانے کیلیے کوششیں بھی ناگزیر ہیں۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے، عوام کو بہتر خدمات فراہم کرنے اور بالآخر انتہائی غربت کو کم کرنے اور پاکستان میں مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے اور ترقی کیلیے ان سمیت دیگر اصلاحات کو تیز کرنا ہوگا۔