مزید خبریں

جماعت اسلامی کی ایماندار قیادت ہی مسائل حل کر سکتی ہے ، شعاع النبی

ویمن اسلامک لائرز فورم کے زیر اہتمام سالانہ سیمینار جناح آڈیٹوریم سٹی کورٹ میں 16 مارچ کو منعقد ہوا۔ پروگرام کا عنوان پاکستان کا مقصد وجود اور موجودہ صورت حال تھا۔ ویمن لائرز فورم کی رہنما غزالہ الٰہی نے کہا کہ قوم وطن سے نہیں مذہب سے وجود میں آتی ہے۔ برصغیر میں جب پہلا ہندو مسلمان ہوا تو ملت اسلامیہ کی داغ بیل ڈالی گئی تھی۔ قیام پاکستان کے بعد ملک نہ اسلامی ریاست بنا اور نہ ہی فلاحی ریاست بنا۔ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی روایتی حکومتیں قائم رہیں۔ آج ہم عالمی طاقتوں کے غلام ہیں۔ عوام بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخلص قیادت ہی عوام کو بنیادی حقوق فراہم کرسکتی ہے۔ اسلامک لائرز موومنٹ کراچی کے صدر نجم الحسن نے کہا کہ روزہ کا ثواب اللہ تعالیٰ خود دے گا۔ روزہ دراصل روح کی غذا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان میں تقویٰ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ تبانہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ رمضان میں مسلمان توبہ و استغفار کریں۔ ویمن اسلامک لائرز فورم کی رہنما راہیلہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا۔ لیکن ملک میں اسلامی نظام کے بجائے آج بھی برطانیہ نے قوانین رائج، انگریز کا قانون تو عوام کو کنٹرول کرنے کے لیے بنا تھا۔ نظام عدل ناپید ہونے کی وجہ سے عوام سہولتوں سے محروم ہیں۔ احتساب کا عمل ناکام ہوگیا ہے۔ غریبوں کو سہولتیں دینے کے بجائے نوکر شاہی کی مراعات میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ اسلامک ویمن لائرز فورم کی رہنما سحرینا رفیق نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں مل جل کر رہنا ہوگا۔ اسلامک لائرز فورم کے رہنما شاہد حسن نے کہا کہ سوائے جماعت اسلامی کے تمام ہی سیاسی پارٹیاں خاندانی پارٹیاں ہیں۔ بیشتر سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت نہیں۔ ایماندار عوام رہنمائوں کو اقتدار میں لا کر اپنی قسمت بدل سکتے ہیں۔ ممبر سندھ بار کونسل اور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نعیم قریشی نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں حکومت میں آکر لوٹ مار کا بازار گرم کردیتی ہیں۔ ہرطرف کرپشن ہورہی ہے۔ نوکر شاہی بھی کرپٹ ہوگئی ہے۔ عوام کے حقوق کی بات کوئی نہیں کرتا۔ پروفیسر خولہ صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم ساری برائیوں کا شکار ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں آج بھی پانی کھڑا ہے۔ سیلاب زدہ متاثرین میں انسانیت دم توڑ گئی ہے۔ لوگ بھوکوں مررہے ہیں۔ اسلامک لائرز فورم سندھ کے صدر اور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ شعاع النبی نے کہا کہ پاکستان نظریہ کے نام پر بنا تھا اور اسلامی نظام حیات پر چل کر ہی عوام کی خدمت کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ایماندار قیادت ہی عوام کی مشکلات کا مداوا کرسکتی ہے۔ ویمن لائرز فورم کی چیئرپرسن طلعت یاسمین نے کہا کہ اسلام ایک مکمل نظریہ حیات ہے۔ دین اسلام میں سیاسی و سماجی رہنمائی موجود ہے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے
بعد نعت رسولؐ پیش کی گئی۔ جنرل سیکرٹری کراچی بار ایڈووکیٹ وقار عالم عباسی، جوائنٹ سیکرٹری صبیح محمود ایڈووکیٹ اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ نظریہ پاکستان اور قرار داد مقاصد کی بھرپور ترویج تمام بچوں، نوجوان نسل، تعلیمی اداروں اور میڈیا میں عام کی جائے۔ والدین کو بھی اپنا کردار بھرپور ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نظریہ کی ترویج کا آغاز ماں کی گود سے ہو۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ عدلیہ قرارداد مقاصد اور نظریہ پاکستان کی حفاظت کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمیں سمجھداری، بردباری اور دانشمندی سے کام لینا ہوگا، ہمیں خود سمجھنا ہوگا کہ ہمارے آس پاس رونما ہونے والے عوامل ہمارے نظریہ کو جو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کو روکنے کی کوشش میں عوام الناس اداروں اور ریاست کو اپنا اپنا کردار بھرپور انداز سے ادا کرنا پڑے گا۔ نظریہ پاکستان کی حفاظت میں سب سے اہم چیز حکومت کی اصلاح ہے۔ اگر حکمران خود ہی قرار داد مقاصد کے خلاف جائیں تو اساس پاکستان کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرار دیا جائے۔ ہم سب مل کر اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر ان تمام برائیوں کو ختم کرنے کی جدوجہد شروع کریں جو کسی ناسور کی طرح ہمیں ہمیں، ہماری نوجوان نسلوں اور ہمارے معاشرے کو برباد کرنے میں سرگرداں ہے ۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اس کی اصلاح کا دائرہ ہماری پوری زندگی پر محیط ہے انسانی زندگی جس قدر وسیع ہے اس کا دائرہ اصلاح بھی اندر وسعت سمیٹے ہوئے ہے۔ رب کائنات نے ہمارے لیے جو قوانین بنائے ہیں ان پر ہم پوری طرح کاربند ہو جائیں کیونکہ ان قوانین کی پابندی میں ہی معاشرے کی اصلاح کا راز مضمر ہے۔