مزید خبریں

قوم انتشار کا شکار ہے‘ صرف جماعت اسلامی مہنگائی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) قوم انتشار کا شکار ہے‘ صرف جماعت اسلامی مہنگائی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے‘ مسلسل مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی اور موجودہ سیاسی حالات میں مثالی حکومت کی توقع بھی نہیں‘ ملک انارکی کی طرف جا رہا ہے‘ مہنگائی کی لہر عالم گیر ہے‘ مختلف مسائل کی وجہ سے قوم کو احتجاج کی فرصت ہے اور نہ ہی نتیجہ خیز ہونے کا یقین ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم‘ ممتاز دانشور، کالم نویس اور سیاسی تجزیہ نگار سجاد میر اور ادارۂ معارف اسلامی کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد انور گوندل نے ’’جسارت‘‘ کے اس سوال کے جواب میںکیا کہ ’’بے پناہ مہنگائی کے باوجود معاشرے میں اس کے خلاف موثر احتجاج کیوں نہیں ہو رہا؟‘‘ امیر العظیم نے کہا کہ مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے اور اس نے لوگوں کی کمر توڑ دی ہے‘ دوسرے قوم سیاسی انتشار کا شکار ہے اور مثالی حکومت بنانے کے بجائے کم تر پر سمجھوتاکر چکی ہے‘ تیسرے یہ پہلو بھی اہم ہے کہ احتجاج تو بار بار ہو رہا ہے مگر حکومت کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی، حالات انارکی کی طرف جا رہے ہیں شاید اس کے بعد ہی قوم کو ہوش آئے گا‘ جماعت اسلامی ہر موقع پر عوام کی ترجمانی کرتی ہے مگر جب تک عوام بڑی تعداد میں جماعت کے ساتھ نہیں نکلیں گے حالات نہیں بدلیں گے۔ سجاد میر نے رائے دی کہ مہنگائی سے پسے ہوئے عوام ذاتی مسائل میں اس قدر الجھے ہوئے ہیں کہ انہیں احتجاج سے متعلق سوچنے کی فرصت ہے اور نہ ہی احتجاج کے نتیجہ خیز ہونے کا یقین ہے، احتجاج کریں بھی تو حکومت کوئی مدد نہیں کر سکتی‘ شعوری نہیں لاشعوری طور پر یہ بات لوگوں کے ذہن میں جاگزیں ہو چکی ہے کہ احتجاج غیر موثر رہے گا۔ ایک رائے یہ بھی ہے کہ مہنگائی کی لہر عالم گیر ہے، ہماری معیشت کی بدحالی، ملک میں بری حکمرانی اور بدانتظامی کے ہوتے ہوئے مہنگائی کے خلاف کوئی احتجاج نتیجہ خیز نہیں ہو گا۔ محمد انور گوندل نے کہا کہ ملک کی 13سیاسی جماعتیں اقتدار میں شامل ہیں‘ ان سے کسی احتجاج کی توقع کیوں کر کی جا سکتی ہے‘ ایک بڑی سیاسی جماعت سیاسی محاذ آرائی سے دو چار ہے‘ اس لیے مہنگائی کے خلاف موثر احتجاج سامنے نہیں آ رہا‘ صرف جماعت اسلامی احتجاجی جلوس نکال رہی ہے اس کے شعبہ خواتین کی طرف سے بھی مہنگائی، بے روز گاری اور بے راہ روی کے خلاف بار بار احتجاج کیا جا رہا ہے مگر حکومت اس پر توجہ دینے پر تیار نہیں جب کہ عوام بڑے پیمانے پر سڑکوں پر آنے کے لیے تیار نہیں۔