مزید خبریں

ترقی کے لیے صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں ، مارٹن ڈائوسن

گلوبل کمپیکٹ نیٹ ورک پاکستان کے زیر اہتمام 2 مارچ کو مقامی ہوٹل میں سالانہ جنرل ورکرز اجلاس اور بہترین کارکردگی پر تقسیم ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی برطانوی ہائی کمیشن کے ڈپٹی ہیڈ MARTON DAWSON تھے۔ گلوبل کمپیکٹ نیٹ ورک پاکستان اقوام متحدہ کے زیر انتظام کام کررہا ہے ان کا مقصد معاشرے میں سماجی و معاشی عدم مساوات اور بدعنوانی کا خاتمہ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا جائزہ لینا اور اس کے نقصانات کو کم سے کم کرنا اس کے بنیادی مقاصد میں شامل ہیں اور ان اہداف کے حصول کے لیے 2030ء کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے۔ تقریب کی نظامت ڈاکٹر زبیر انور باوانی نے انجام دیں۔ تلاوت کلام پاک کے فرائض میڈم زینب فاطمہ نے ادا کیے۔ قومی ترانہ کے بعد یو این گلوبل کمپیکٹ نیٹ ورک پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فصیح الکریم صدیقی نے اپنے خطاب میں سب سے پہلے گزشتہ سال کے اخراجات کا میزانیہ پیش کیا اور بجٹ کی منظوری لی۔ گزشتہ سال کی کارکردگی پیش کی، ساتھ ہی 2023ء کے پروگرام کی منظوری لی جس کے تحت آئندہ سال مختلف موضوعات پر قومی سطح پر سیمینار منعقد کیے جائیں گے۔ بالخصوص صنفی عدم مساوات سمیت دیگر مسائل پر کام کیا جائے گا۔ CDGs کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے مستقل کام کیا جائے گا۔ بعدازاں پینل سیشن میں زندگی کے مختلف شعبہ جات کے ماہرین نے اپنی آراء کا اظہار کیا۔ اس موقع پر میزبانی کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر زبیر انور نے کہا کہ اس وقت ہمیں مختلف مشکلات کا سامنا ہے جس میں موسمی تبدیلیوں سے لے کر معیشت کے عالمی بحران تک شامل ہے۔ دنیا عدم مساوات کا شکار ہے۔ اس موقع پر مختلف ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ایوب طاہر نے کہا کہ مجھے یہاں نوجوانوں کو دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے۔ اس وقت دنیا کو موسمی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ ناصر علی شاہ نے کہا کہ مجھے زراعت و جنگلات کے حوالے سے 35 سال کا تجربہ ہوچکا ہے اور گزشتہ 6 سال سے میں شجرکاری کے حوالے سے مسلسل کام کررہا ہوں۔ ہم نے اس دوران تقریباً ایک بلین درخت لگائے ہیں۔ ہمارے اسٹیک ہولڈر عوام اور حکومت ہیں۔ ہم نے زراعت کو جدید خطوط پر استوار نہیں کیا ہے، ہماری زیادہ تر زمین اس وقت بنجر پڑی ہوئی ہے۔ ہمیں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی بہت ضرورت ہے۔ ہمارے لوگوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، انہیں تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ ہر شخص کم از کم ایک درخت ضرور لگائے۔ یوسف بشیر قریشی نے کہا کہ ہمیں صورت حال کو بہترین کرنا ہے۔ موجودہ حالات میں اس میں رہتے ہوئے ہمیں راستہ نکالنا ہوگا۔ جب کوئی چیز ضائع ہوتی ہے تو اس میں برکت نہیں ہوتی ہے ہمارے پاس ہنرمند لیبر نہیں ہے۔ مجھے خوشی نہیں سکون چاہیے۔ شہزاد خان نے کہا کہ امید ہمیشہ زندہ رکھنی چاہیے۔ بطور بینکر میں سمجھتا ہوں کہ ہم ترقی کرسکتے ہیں ہم چاہیں یا نہ چاہیں ترقی کی جانب جانا ہے۔ میں سمجھتا ہوں ہمارے پاس مواقعے موجود ہیں۔ ہمیں صرف محنت کی ضرورت ہے۔ ہر شخص کو ایک جیسے حقوق اور مواقعے حاصل ہونے چاہئیں۔ پاکستان میں مساوات اور انصاف ہونا چاہیے۔ سیکنڈ سیشن میں شائستہ عائشہ نے کہا کہ میں نے اپنے کیریئر کا آغاز بینکنگ سے کیا تھا۔ میں نے IBA سے گریجویٹ کیا ۔ میں نے ایک بینک کے بعد ہر دوسرا بینک جوائن کیا۔ عموماً لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا ہے کہ خواتین کو کس طرح کے حالات/ ماحول کی ضرورت ہے۔ میں نے جن مسائل کا سامنا بڑی آرگنائزیشن میں کیا تھا انہیں میں نے بطور CEO اپنے چھوٹی آرگنائزیشن میں حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ جہاں آراء نے کہا کہ اپنے گھر، کام کی جگہ، کالج، یونیورسٹی میں اپنے رویوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ خواتین مشکل حالات میں کام کررہی ہیں خواتین کے لیے بزنس کے مواقعے نہیں ہیں۔ رابعہ پاشا نے کہا کہ میرا پہلا تجربہ یورپ برطانیہ کا تھا جہاں کا ماحول پاکستان سے بالکل مختلف تھا، مجھے برطانیہ میں بھی تلخ تجربہ اور مشکلات کا سامنا وہاں بھی اپنی کمیٹی سے ملا تھا۔ جو میرے لیے بہت حیرت کی بات تھی کہ برطانیہ میں بھی میری کمپنی کا رویہ صنفی تضادات سے بھرپور تھا، جیسے جیسے خواتین تعلیم حاصل کررہی ہیں تبدیلی آتی جا رہی ہے۔ ممتاز صنعتکار مجید عزیز یو این، گلوبل کمپیکٹ کے صدر نے کہا کہ ہمیں مختلف مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔ کورونا کی وبا کے دوران کارخانوں کا کام کافی متاثر ہوا۔ صنعتی ادارے بند ہونے سے مزدور بیروزگار ہوئے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ اپنے اہداف کو حاصل کریں۔ مارٹن ڈائوسن ڈپٹی ہائی کمشنر یو کے برائے پاکستان نے کہا کہ پائیدار ترقی پروگرام کے لیے معاشرے کے ہر فرد اور تنظیم کو اپنی صلاحیتوں اور وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا تا کہ غربت کے خاتمے کی جانب پیش قدمی کی جائے اور محروم طبقہ کے مسائل کو بہتر انداز میں اجاگر کرتے ہوئے اپنے اہداف کا حصول ممکن بنایا جائے۔ پروگرام کے آخر میں مختلف سیشن میں شریک مہمان گرامی کو ایوارڈ دیے گئے۔
شرکاء
گلوبل کمپیکٹ کے پروگرام میں ویبکوپ کے بانی احسان اللہ خان، کسٹمرسکسیز کے محمد ہمایوں اقبال، سندھ لیبر فیڈریشن کے صدر شفیق غوری، ریسورس پرسن کرن زبیری، EFP کے سیکرٹری نذر علی، ILO کے صغیر بخاری، گلوبل کمپیکٹ کے اکرم قریشی، EFP کے دیباج عابدی، اراض پاکستان کے محسن اقبال، بینک اسلامی کی ہیڈ آف HR سیدہ نصرت فاطمہ، ٹیچرز ریسورس سینٹر کی تابندہ جبین، سندھ سوشل سیکورٹی کے ڈائریکٹر وسیم جمال، سید تنویر احمد، سید شمس برنی، نجیب بلاگانوالا، کاٹی کے امجد اللہ خان، مرزا شاہد بیگ، انٹرنیشنل اینٹی کرپشن اکیڈمی آسٹریلیا کے JOSE MARTIN ZAPATA MEDINA، صحافی قاضی سراج، مہرین الٰہی اور دیگر نے شرکت کی۔ پینل ڈسکشن میں اطیاب طاہر، یوسف بشیر قریشی، شہزاد دادا، ناصر علی شاہ بخاری، فاجر رابعہ پاشا، جہاں آراء، شائستہ، Jonas Erlanbsen، سید حسین حیدر، مہروز رفیق، تارا عذر دائود، زہرہ مہدی عتیق، رضا احمد سکھیرا اور دیگر شامل تھے۔