مزید خبریں

جماعت اسلامی یوتھ کا منی بجٹ میں نئے ٹیکسوں میں اضافے کیخلاف احتجاج

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)منی بجٹ میں ٹیکسوں اورپٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی یوتھ کا المرکزالاسلامی چنیوٹ بازارسے چنیوٹ بازارچوک تک احتجاجی ریلی ،ریلی میں جماعت اسلامی کے سیکڑوںنوجوانوںنے شرکت کی ،شرکا ریلی نے بینرز،کتبے اورمہنگائی کے خلاف پینا فلیکس اٹھارکھے تھے ۔ریلی کی قیادت جماعت اسلامی یوتھ کے مرکزی صدر رسل خان بابر،صوبائی صدر بشارعلی صدیقی،ضلعی صدر حافظ محمدنویداعوان،جماعت اسلامی کے ضلعی امیر پروفیسرمحبوب الزماںبٹ،چودھری عمر فاروق گجر،ملک حاکمین اعوان،جنرل سیکرٹری میاں فاروق احمدنے کی ۔ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر رسل خان بابرنے کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کا کوئی فیصلہ قبول نہیں ، قرض آپ لیں ،ٹیکس عوام دے، ایسا نہیں چلے گا، حکمرانواںسے پورا حساب کتاب ہوگا ۔آئی ایم ایف کا 23واں پروگرام چل رہا ہے، قرضوں سے بہتری آتی تو پاکستانی قوم مریخ پر ہوتی۔ حکومت نے حشر برپا کردیا ، لوگوں کے لیے سانس لینا دشوار ہوگیا۔ عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں ، حکمران نئی گاڑیاں درآمد کررہے ہیں ، روزانہ نیا وزیر یا مشیر حلف اٹھاتا ہے۔170 ارب کے نئے ٹیکسز فی الفور واپس لیے جائیں ، منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ مہنگائی ، بے روزگاری اور آئی ایم ایف غلامی کے خلاف جاری تحریک کو ملک کے طول و عرض میں پھیلائیں گے ، پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی سیاست دفن ہونے کا وقت آگیا ، یہ لوگ کب تک عوام کو جھوٹے نعروں سے بے وقوف بناتے رہیں گے ۔ رونے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، عوام کو اپنے حق کے لیے لڑنا اور جْڑنا ہو گا۔ ملک میں اسلامی نظام ہوتا تو آج یہ حال نہ ہوتا، کرپٹ ٹرائیکا سٹیٹس کو کا محافظ ہے ، یہ نہیں چاہتے عوام خوشحال ہوں ، ملک ترقی کرے۔ اس وقت جماعت اسلامی کے علاوہ پارلیمنٹ میں موجود سبھی جماعتیں اقتدار میں ہیں ، قوم نے سب کو دیکھ لیا ، اب ایک موقع جماعت اسلامی کو ملنا چاہیے ، عوام ہمارے ساتھ تعاون کریں،وعدہ کرتا ہوں کہ ملک کو جدید اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت عوام پر ٹیکسز کا بوجھ ڈالنے کی بجائے اپنے اخراجات کم کرے اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ کرے ، بڑے جاگیرداروں ،بڑے صنعت کاروں اور ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس نافذ کرے، اوورسیز پاکستانیوںکااعتماد بحال ہوجائے تو سالانہ ترسیلات زر 50ارب ڈالر تک جاسکتی ہے، انکم ٹیکس کے ساتھ زکوٰۃ لاگوکی جائے ،25لاکھ لوگ انکم ٹیکس دیتے ہیں،ساڑھے سات کروڑ زکوٰۃ دے سکتے ہیں ۔ جی ایس ٹی میں اضافہ نہیں، آمدن پر ٹیکس لگائے جائیں ،ممبران پارلیمنٹ ،بیوروکریسی کو مفت پٹرول کی سہولت بند کی جائے ، اگر عام شہری پونے تین سو روپے لیٹر پیڑول خریدا ہے تو ارب پتی مفت خورے کیوں ہیں ، معیشت کو اسلامی بنایا جائے ۔