مزید خبریں

مرکز اور صوبوں میں ایک ہی دن الیکشن کروائے جائیں، جاوید قصوری

لاہور(وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے ضیا الدین انصاری، تحفہ دستگیر، چودھری شوکت، زکراللہ مجاہد، احمد سلمان بلوچ، جبران بٹ، محمد فاروق چوہان اور عمران الحق کے ہمراہ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب او ر خیبر پختونخوا میں انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہمارا مؤقف ہے کہ سپریم کورٹ مرکز اورچاروںصوبوں میں بھی ایک ہی دن انتخابات کروانے کی ہدایت دے تاکہ بے یقینی کی صورتحال ختم ہو سکے۔پاکستان کے اندر آئین و قانون کی حکمرانی نہیں۔ بلوچستان کے علاقے بارکھان میں خاتون سمیت دو بچوں کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ذمے داران کو گرفتار کرناکافی نہیں ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کرتے ہوئے قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابی تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہے اس سلسلے میں 27فروری کو اسلام آباد کنونشن سینٹر میں انتخابات 2023کے عنوان سے ایک عظیم الشان کنونشن منعقد ہو گا، جس میں جماعت اسلامی پنجاب، خیبر پختونخو کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے نامزد امیدواران اور جے آئی یوتھ کی ہر سطح کی قیادت شرکت کرے گی۔کنونشن میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق انتخابات 2023ء کے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے اور انتخابی منشور جاری کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے کفایت شعاری مہم محض دکھاوا اور قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، پہلے بھی ایسی مہمات چلتی رہی ہیں مگر کسی کے خاطر خواہ نتائج آج تک سامنے نہیں آئے۔ ماضی میں چائے بسکٹ والی کابینہ کے ارکان توشہ خانہ میں اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث نکلے ہیں۔جب تک کرپٹ افراد اسمبلیوں میں موجود ہیں ملکی معیشت ترقی کر سکتی ہے اور نہ ہی پاکستان کے اندر کوئی کفایت شعاری کی مہم کامیاب ہو سکتی ہے۔ ملکی معیشت کوسہارا دینے کے لیے کابینہ مختصر کی جائے۔پروٹوکول کا خاتمہ ہو نا چاہئے۔ ہر سال اربوں روپے سرکاری مراعات پر خرچ کر دیے جاتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر قسم کی مراعات دینے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ملک میں مستقل بنیادوں پر میثاق معیشت کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی بیڈ گورنئس کے باعث عوام میں نا امیدی اور مایوسی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔قوم کے لیے پی ٹی آئی سے پی ڈی ایم کا سفر بد سے بدترین رہا ہے۔حالات دن بدن خراب تر ہو رہے ہیں۔کرپشن کے قلع قمع کے لیے احتساب کے ادارے مضبوط اور سیاسی دبائو سے بالا تر ہونے چاہیں،بصورت دیگر حالات تبدیل ہونے والے نہیں۔چیئرمین نیب کا استعفیٰ حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔انتقامی کارروائیوں سے ملکی معیشت کو پہلے سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ ہر سال ملک میں 45سو ار ب روپے کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں جبکہ ایک ہزار ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔اس کی روک تھام کے لیے کچھ نہیں کیا جا رہا۔جبکہ وزیر اعظم محض ڈنگ ٹپائو پالیسیوں کا سہارا لیکر اپنی مدت پوری کرنا چاہتے ہیں۔ کرپشن ایک ناسور بن چکا ہے جس نے ملکی جڑوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔ احتساب کرنے والے اداروں کا بھی احتساب کرنا ہوگا۔بد قسمتی اس بات کی ہے کہ جو جتنا بڑا چور،ڈاکو اور کرپٹ ہے وہ اتنے ہی بڑے عہدے پر فائز ہے۔ جن لوگوں کی جگہ جیل ہونی چاہے وہ قوم کی تقدیر کے فیصلے کر رہے ہیں۔قوم جماعت اسلامی کی حقیقی اور محب وطن قیادت کو موقع دے۔ انہوں نے کہا کہ 170ارب روپے کا منی بجٹ حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، اس سے350سے زائد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گے ہیں۔ وزیر خزانہ کی طرف سے عوام کو سادگی اختیار کرنے کا مشورہ نا قابل فہم، عوام پہلے ہی دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ حکمران اپنے اللوں تللوں اور شاہانہ طرز زندگی کو ختم کریں، بیرون ممالک پڑے اپنے اربوں ڈالر زپاکستان واپس لائیں اور عوام کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے خود قربانی دیں۔اب عوام قربانی نہیں دیں گے۔آئندہ الیکشن حکمرانواں کے لیے ڈرائوناخواب بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان ظالموں کے پاس اقتدار کے حصول کے سوا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا معاشی ایجنڈا ہی نہیں۔ چوروں، لٹیروں کا ٹولہ ہے جو اقتدار پر قابض ہے۔ اس سے نجات حاصل کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ حالیہ منی بجٹ لانے سے عوام کے لیے عرصہ حیات تنگ ہو گا۔ گیس کی قیمتوں میں 124فیصد تک اضافہ اور سیلز ٹیکس کی شرح ایک فیصد بڑھانے سے 50ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ رہی سہی کسر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے پوری کر دی ہے جو کہ بے حسی اور ہٹ دھرمی کی انتہا ہے۔