مزید خبریں

بارکھان: کنویں سے ملنے والی لاشوں کی شناخت ہوگئی

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) بلوچستان کے ضلع بارکھان میں کنویں سے ملنے والی 3 لاشوں کی شناخت ہوگئی، مقتولین ماں اور بیٹے ہیں، لواحقین کا الزام ہے کہ مقتولین بلوچستان کے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید تھے، مقتولہ خاتون کی چند روز قبل ہاتھ میں قرآن اٹھائے اپنے اور بچوں کی بازیابی کی اپیل کرتے ہوئے وڈیو بھی وائرل ہوئی تھی، بلوچستان حکومت نے واقعے کی تفتیش کیلیے 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی، جو کہ 30 روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔ پولیس کا صوبائی وزیر کے گھر پر چھاپا، کسی نجی جیل اور قیدیوں کا سراغ نہ مل سکا، وزیراعلیٰ بلوچستان میر ضیا لانگو کا کہنا ہے کہ مظلوم خاندان کو انصاف فراہم کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز ملنے والی لاشوں کی شناخت خان محمد مری نے اپنی زوجہ گراں ناز بی بی بیٹے نواز اور عبدالقادر ولد خان محمد مری کے طور پر کی ہے، جن کی نماز جناہ کے بعد کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے، جہاں لواحقین نے وزیراعلیٰ ہاؤس پر لاشیں رکھ کر دھرنا دے دیا۔ مقتول کے شوہر خان محمد مری کا الزام ہے کہ ان کی بیوی، ایک بیٹی اور 6 بیٹے گزشتہ 4 سال سے بلوچستان کے صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید تھے، صوبائی وزری نے ان کی اہلیہ اور 2 بیٹوں کو قتل کرکے لاشیں کنویں میں پھینک دی ہے۔ خان محمد مری کا کہنا تھا کہ وہ صوبائی وزیر کے سابق ملازم تھے جس کے لیے وہ ایک مقدمے میں جیل بھی گئے۔ جیل سے رہائی کے بعد سردار عبدالرحمان کھیتران نے 2019ء میں اپنے بیٹے کے خلاف چوری کے ایک مقدمہ میں گواہی دینے کا حکم دیا لیکن انکار کرنے پر صوبائی وزیر نے ان کی اہلیہ اور بچوں کو قیدی بنالیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ چار سال سے اپنی بیوی بچوں کی بازیابی کے لیے ہر دروازہ کٹکٹھایا، سینیٹ میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے بھی معاملہ اٹھایا لیکن اس کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔