مزید خبریں

جادو اور وہم

سوال: کچھ عرصہ قبل میری ایک عزیزہ کی شادی ہوئی۔ ایک سال تو بخیروخوبی گزر گیا لیکن پھر لڑائی جھگڑوں کا ایک طوفان بپا ہوگیا۔ لڑکے والوں کا خیال ہے کہ لڑکی والے ان پر تعویذ گنڈے اور جادو ٹونا کروا رہے ہیں۔ اسی دوران لڑکی کے سسر کا انتقال ہوگیا اور یہ موت اچانک نہیں ہوئی۔ مرحوم برسوں سے ہائی بلڈپریشر کے مریض تھے۔ اس پر لڑکے والوں کا شک یقین میں بدل گیا اور نوبت طلاق تک پہنچ گئی۔ لڑکی والوں نے شک دْور کرنے کے لیے قرآن پر قسم اٹھا لی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ بہ ظاہر وہ مان گئے مگر ان کے دل مطمئن نہ ہوئے۔ چنانچہ کچھ عرصے بعد لڑکے نے کہا کہ وہ خود عامل ہے اور اس نے استخارہ کیا ہے اور اسے اپنے سسرال والوں کی شبیہہ نظرآئی ہے کہ وہ جادو کرتے ہیں۔ اس دوران لڑکی کا بھائی حادثے کا شکار ہوا اور ساتھ ہی اس کی دادی پر فالج کا حملہ ہوگیا تو لڑکے نے کہا کہ یہ اس نے کروایا ہے۔
اب ایک طرف لڑکی والے قرآن پر قَسم اٹھا کر یقین دہانی کروا چکے ہیں کہ وہ جادو وغیرہ نہیں کر رہے ہیں اور دوسری طرف لڑکا استخارے کی بنیاد پر انھیں ہی مورد الزام ٹھہراتا ہے اور مؤخر الذکر واقعات کو اپنا کارنامہ سمجھتا ہے۔ ان حالات میں قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ:
استخارے کی کیا حیثیت ہے اور کن کاموں کے بارے میںکیا جاسکتا ہے؟ قرآن پر قَسم اٹھانے کے بعد بھی استخارے کی گنجایش رہ جاتی ہے؟ اور اگر قَسم اٹھانے پر بھی شک دْور نہ ہو توکیا کیا جائے؟
جادو اور تعویذ گنڈے کا انسانی زندگی میں کتنا عمل دخل ہے؟
جواب: یہ معلوم کر کے انتہائی دکھ ہوا کہ آپ کی عزیزہ کے شوہر جو آپ کے عزیز بھی ہیں‘ اپنی اہلیہ کے بارے میں بلاجواز وہم و گمان کا شکار ہیں۔ آپ کی عزیزہ اوراس کے والدین نے قرآن پاک پر حلف بھی اٹھایا لیکن ان کا وہم و گمان پھر بھی دْور نہیں ہوا۔ ایسے لوگوں کا علاج سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ اِناللہ وانا الیہ راجعون پڑھا جائے اور اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے ہدایت کی دعا کی جائے۔
ایک مسلمان کے لیے رہنمائی کا ذریعہ قرآن و سنت ہیں‘ جن میں بلاجواز وہم و گمان سے سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو‘ بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں‘‘۔ (الحجرات: 12)
جب کوئی شخص حلف اٹھا لے تو اس کے بعد بدگمانی ختم ہوجانی چاہیے‘ نیز بدگمانی کے اسباب و آثار سامنے نہ آئیں تو پھر بدگمانی بھی بلاوجہ ہونے کے سبب گناہ شمار ہوگی۔ کیا آپ کی عزیزہ اور خاندان کی طرف سے تعویذ گنڈے اور جادو کے ایسے نشان ملے ہیںکہ جس کی بنا پر شوہر اور ان کے خاندان والے بدگمانی میں مبتلا ہوئے؟ ظاہر بات ہے کہ ایسے کوئی نشان نہیں ملے۔ جہاں تک بلڈپریشر اور دوسری بیماریوں کا تعلق ہے۔ وہ اس بات کی علامت قطعاً نہیں ہیں کہ مریض پر جادو کیا گیا ہے اور فلاں شخص جادو کا مرتکب ہوا ہے۔
استخارہ ایک جائز کام کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں دعاے خیر کی مخصوص صورت کا نام ہے۔ اس کا کسی الزام یا بدگمانی کی تحقیق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ استخارے یا خواب کے ذریعے سے کسی پر جادو کے الزام کو ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ شریعت میں خواب کوئی دلیل نہیں ہے۔ اس کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ کسی نے کسی پر جادو کیا ہے۔ یہ خواب سے ثابت ہونے والی چیز نہیں کہ کسی کی شبیہہ کے نظرآنے سے سمجھا جائے کہ صاحبِ شبیہہ نے جادو کیا ہے۔
جادو ظاہری اسباب کا نہیں‘ بلکہ مخفی اسباب کے ذریعے سے عمل کا نام ہے۔ بلڈپریشر‘ ایکسیڈنٹ تو ظاہری اسباب ہیں‘ ان کا جادو سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جادو تو ایسا عمل ہے جس کے ذریعے کوئی شخص کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہوکر کمزور ہو جاتا ہے کہ حکیم اور ڈاکٹر اس کا سبب معلوم نہ کر سکیں۔ لیکن جس شخص کو ایسی بیماریاں لاحق ہوں جو ڈاکٹروں اور اطبا کو معلوم ہوں‘ یا موت کے ایسے اسباب ہوں جو لوگوں میں معروف ہوں‘ جیسے ایکسیڈنٹ وغیرہ‘ تو اس کو جادو کا نتیجہ نہیں کہا جائے گا۔ آپ کی عزیزہ کے شوہر جو دعویٰ کر رہے ہیں کہ انھوں نے بذاتِ خود جادو کیا ہے اور ان کے جادو کے سبب فلاں فلاں واقعات ہوئے ہیں‘ یہ بھی ان کا وہم ہے۔ وہ اپنے آپ کو گنہگار کر رہے ہیں اور لوگوں کی تکلیف اور حادثات کو اپنے جادو کا نتیجہ قرار دے کر گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ فی الحقیقت ان حادثات کا تعلق ان کے عمل سے نہیں ہے۔ اس لیے آپ کسی قسم کی پریشانی کا شکار نہ ہوں۔ آپ کا اور آپ کی عزیزہ اور خاندان کا رویہ اسلام کے مطابق ہے اور شوہر اور ان کے خاندان کا رویہ شریعت سے ہٹا ہوا ہے۔ ان کو چاہیے کہ وہ وہم کے دبائو سے اپنے آپ کو آزاد کریں۔ شرعی ثبوت کے بغیر کسی پر جادو اور کسی دوسرے جرم کا الزام عاید نہ کریں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مسلمانوں کو تعویذ گنڈوں اور جادو کے وہم سے نکالے۔ بہت سے گھر اس وہم اور بدگمانی کی وجہ سے اجڑ گئے ہیں۔ آپ کی عزیزہ کے شوہر کی بدگمانی کو اللہ دْور کرے۔ اس کو اور اس کے بچوں کو ظلم سے محفوظ فرمائے۔ آمین!