مزید خبریں

کراچی چیمبر کا اگلے ماہ 18ویں مائی کراچی ، نمائش منعقد کرنے کا اعلان

کراچی ( کامرس رپورٹر) چیئرمین بزنس مین گروپ (بی ایم جی) اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے سابق صدر زبیر موتی والا نے 18ویں ’’مائی کراچی‘‘ نمائش 2023 کے شاندار انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نمائش 3 مارچ 2023 سے کراچی ایکسپو سینٹر میں شروع ہو کر 5 مارچ 2023 کو اختتام پذیر ہو گی جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔چیئرمین بی ایم جی نے بدھ کو کے سی سی آئی کے آڈیٹوریم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میگا ایونٹ کے انعقاد کا مقصد کراچی کے سافٹ اور مثبت امیج کو اجاگر کرنا ہے۔ہم اس سال ’’مائی کراچی‘‘ نمائش میں لوگوں کی بے پناہ شرکت کی توقع کر رہے ہیں جو کہ8 سے 10 لاکھ کے درمیان ہو سکتی ہے۔پریس کانفرنس میں کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر محمد حارث اگر، چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے مائی کراچی نمائش اور سابق صدر کے سی سی آئی محمد ادریس، سابق صدور اور کے سی سی آئی کے منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔زبیر موتی والا نے کہا کہ ملک میں جاری معاشی بحران، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی، ایل سیز جاری نہ ہونے،کاروباری لاگت میں بے تحاشہ اضافہ، زائد ٹیرف اور آسمان کو چھوتی مہنگائی کے باوجود کراچی چیمبر نے اس نمائش کو اسی اب وتاب کے ساتھ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ دنیا کو یہ دکھانا بہت ضروری ہے کہ کراچی کی تاجر وصنعتکار برادری بہت باہمت ہے اور اپنی بقا کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔موجودہ صورتحال کی وجہ سے اس سال نمائش میں بین الاقوامی شرکت کنندگان کم ہو کر چار ممالک انڈونیشیا، تھائی لینڈ، سری لنکا اور فلپائن تک رہ گئی ہے جبکہ گزشتہ سالوں کے دوران دنیا کے مختلف حصوں سے کم از کم 12 ممالک تقریباً ہر سال اس ایونٹ میں شرکت کرتے تھے۔زبیر موتی والا نے ’’مائی کراچی‘‘ نمائش کے سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کراچی چیمبر 2020 اور 2021 کو چھوڑ کر 2004 سے مسلسل اس نمائش کا انعقاد کر رہا ہے کیونکہ ان دو سالوں میں کرونا وبائی مرض پھیلنے کی وجہ سے اس ایونٹ کو ملتوی کرنا پڑا۔اس نمائش کا آغاز مرحوم سراج قاسم تیلی نے 2004 میں بطور صدر کے سی سی آئی کیا تھا۔جب کراچی دہشتگردی کی لپیٹ میں تھا اور کراچی کی امن و امان کی صورتحال اتنی اچھی نہیں تھی۔غیر ملکی میڈیا کسی مخصوص علاقے میں پیش آنے والے امن و امان کے کسی بھی واقعے کو اس طرح غلط طریقے سے پیش کر رہا تھا کہ اس سے پورے شہر کے بارے میں منفی تاثر پیدا ہوتا تھا۔