مزید خبریں

جامعہ کراچی بھی کراچی کا منظر پیش کرنے لگی ، گندگی کے ڈھیر

کراچی (اسٹاف رپورٹر) 21 سو کنال پر محیط پاکستان کی دوسری بڑی جامعہ کراچی شہر کی سب سے بڑی اور پوری دنیا کی چھٹے نمبر پر بڑی یونیورسٹی ہے لیکن جامعہ کی صفائی ستھرائی کے حوالے سے صورتحال بے انتہا ابتر ہے۔ آوارہ کتوں کی بہتات ہے جس سے طلبہ خوف زدہ رہتے ہیں۔ جامعہ کراچی کچھ برس قبل تک خوبصورت اور حسین منظر پیش کرتی تھی مگر آج کچرے کا ڈھیر بن چکی ہے اور کراچی کا منظر بنی ہوئی ہے۔ تمام شعبہ جات میں کلاس روم سے لیکر واش روم تک ہر چیز خستہ حال ہے۔ اس حوالے سے طلبہ کا کہنا ہے کہ صفائی کا زبردست فقدان ہے اور پوری جامعہ میں غلاظت پھیل رہی ہے۔ کلاسز ہوں یا باہر بیٹھنے کی جگہ کینٹین ہو یا واش روم ہر جگہ کچرا اور بدبو ہے۔ واش روم کا حال یہ ہے کہ قضائے حاجت کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ کینٹین پر آوارہ کتوں کی وجہ سے کھانا پینا مشکل ہے ان کا مزید کہنا ہے کہ سیکورٹی اور انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے جامعہ کراچی میں ہر جگہ آوارہ کتوں کا گروپ نظر آتا ہے خدانخواستہ اگر کسی طالب علم، طلبہ کو کتا کاٹتا ہے تو جامعہ کی ڈسپنسری میں ویکسین ہے اور نہ کوئی اور انتظام۔ اپنی رائے دیتے ہوئے طلبہ نے کہا کہ جامعہ میں 40 ہزار سے زاید طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور یونیورسٹی ان سے کروڑوں اربوں روپے فیس کی مد میں چارج کرتی ہے۔ سرکاری فنڈز اس سے علیحدہ ہیں مگر پھر بھی کئی برس سے بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ وائس چانسلر بھی جامعہ کی انتظامیہ اور صفائی کرنے والوں سے پوچھ گچھ کریں کوتاہی کی صورت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ اس کے علاوہ گورنر جامعہ کے وائس چانسلر ان کو اس پر ایکشن لینا چاہیے۔ بلدیہ کے ایم سی اور جامعہ کی انتظامیہ کو منتظم کرنا چاہیے ناکہ طلباء و طالبات کو یونیورسٹی میں صاف ستھرا ماحول میسر ہوں تاکہ وہ اس میں رہ کر تعلیمی سفر کو مکمل کرسکیں۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ جامعہ کراچی میں آوارہ کتوں کا خاتمہ کیا جائے۔