مزید خبریں

سانحہ پشاور کے بعد ضرب عضب جیسے آپریشن کی ضرورت ہے ، وزیر دفاع، وزیر داخلہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب جیسے آپریشن کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے جبکہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بتایا ہے کہ پشاور دھماکے کی ذمے داری کالعدم تحریک طالبان کے خراسانی گروپ نے قبول کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا کہ پشاور پولیس خودکش حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب جیسے آپریشن کی ضرورت ہے تاہم اس کا فیصلہ قومی سلامتی کی کمیٹی کرے گی، ماضی کی طرح اس وقت بھی قومی سطح پر دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب جیسے آپریشن کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پشاور پولیس لائن مسجد پر خود کش دھماکے میں 100 افراد کی شہادت سانحہ آرمی پبلک اسکول سے کم نہیں۔ اس وقت قوم کو تمام تر اختلافات کے باوجود اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ اے پی ایس سانحہ کے وقت بھی تمام سیاستدان اکٹھے ہوئے تھے لیکن ہمیں ماضی پر بھی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے اور غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ ساڑھے 4 لاکھ افغانی قانونی دستاویزات پر پاکستان آئے اور اب وہ واپس نہیں جائیں گے۔ معلوم نہیں ان میں سے کون معصوم شہری ہے اور کون دہشت گرد ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں امریکا کا حواری بننے کے بجائے پہلے اپنا گھر درست کرنا چاہیے۔ دوحہ مذاکرات میں طالبان نے لکھ کر یقین دلایا تھا کہ افغان سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ قومی اسمبلی میں سانحہ پشاور کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پشاور دھماکے کی ذمے داری کالعدم تحریک طالبان کے خراسانی گروپ نے قبول کی ہے۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے بریفنگ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پولیس لائنز میں قائم گھروں میں سے کسی سویلین رہائشی نے خودکش بمبار کے لیے سہولت کاری کی تاہم ابھی اس کی تحقیقات جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ہی خودکش تھا، بمبار مسجد تک کیسے پہنچا اور کس نے سہولت کاری کی اس حوالے سے اداروں کی تحقیقات جاری ہیں اور وہ بہت قریب پہنچ چکی ہیں، انکوائری مکمل ہونے پر وزیراعظم ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔