مزید خبریں

آرگنائزر زدھندوں میں مصروف ،باکسنگ تنزلی کا شکار

کراچی ( سید وزیر علی قادری )تھائی لینڈ کے شہر بینکاک میں 18 تا 26 جنوری منعقد ہونے والی دوسری ایشین انڈر 22 مین وومن باکسنگ چمپئن شپ میں پاکستان کی فلائی ویٹ کیٹگری میں واحد باکسر طلحیٰ نے نمائندگی کی اور 20 جنوری کو ازبکستان کے باکسر سے اپنی پہلی فائٹ ہار کر مقابلوں سے باہر ہوگئی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دھڑا دھڑ مین وومن باکسنگ ٹورنامنٹس کی بھرمار کے باوجود فیصل آباد سے پاکستان کی نمائندگی کرنے والے باکسر کا کوچ یا مینیجر کون تھا یہ ایک سوال ہے۔پاکستان میں عروج سے تیز رفتاری سے زوال پذیر باکسنگ کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ساوتھ ایشیا میں پہلی پوزیشن والا ملک پاکستان اب چوتھی پوزیشن پر پہنچ چکا ہے۔ اولمپک گیمز سے لیکر دنیا کے ہر کھیل میں غیر جانبدار ریفری، ججز، جیوری، ٹیکنیکل ڈیلیگیٹ کی پوزیشن رکھنے والی پاکستان باکسنگ فیڈریشن کا ایک بھی ریفری جج اب کہیں نظر نہیں آتا۔ دنیا کے مختلف ممالک میں جاکر کوچنگ کی تربیت دینے والا پاکستان اب اس حال میں پہنچا دیا گیا ہے کہ پاکستان سے باہر نمائندگی کرنے والے باکسروں کو ادھار پر کسی اور ملک کے کوچ کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ حقیقی اولمپک باکسنگ کی جگہ ایسی باکسنگ کو اجاگر کیا جارہا ہے جس میں صرف دو مختلف ملکوں کے دو باکسرایک ٹائٹل جیت کر چمپئن بن جاتا ہے۔ اس تناظر میں نمائندہ جسارت نے سابق انٹرنیشنل ریفری جج سید اکبر علی شاہ سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کھیل اور کھلاڑیوں کی بدقسمتی ہے کہ ابتک کوئی واضع اسپورٹس پالیسی یا چیک اینڈ بیلنس ہی نہیں ہے۔صوبوں ،وفاقی و صوبائی اداروں، فورسز، انتظامی اداروں، تعلیمی اداروں میں کھیلوں کے نام پر بے تحاشہ بجٹ ضائع ہونے کے باوجود بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے اسپورٹس انتھائی تنزلی کا شکار ہوچکی ہے۔