مزید خبریں

سینیٹ اجلاس :سینیٹر مشتاق خان ’’روٹی‘‘ لے کر ایوان پہنچ گئے

 

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ میں جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹرمشتاق احمدخان نے تاریخ کی مہنگی ترین روٹی حکومت اور ارکان کو دکھا دی، مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں حکومتی ناکامی پر شدید احتجاج کیا ۔ اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ۔سینیٹر مشتاق احمدخان روٹی لے کے ایوان میں پہنچ گئے جو کہ عوام کی پہنچ سے دور ہورہی ہے۔سینیٹر مشتاق
احمدخان نے کہا کہ حکمران عوا م کے حالات سے آگاہ نظر نہیں آتے ۔ انہوں نے مہنگی ترین روٹی وزراء چیئرمین سینیٹ اور ارکان کو دکھاتے ہوئے کہا کہ عوام اس سے عوام محروم ہوتے جارہے ہیں۔شدیدآٹا بحران کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چھین رہے ہیں حکمران روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ، زندگی کا ہر امکان چھین رہا ہے حکمران یہ ہے آج کے پاکستان کی صورتحال۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو حکومت ملک پر راج کر رہی ہے اس نے عوام کو ذخیرہ اندوزوں ، دہشت گردوں کے حوالے کیا ہے، حکومت کی رٹ نظر نہیں آ رہی ملک میں گندم کی کمی نہیں ہے پنجاب میں 106دونوں کا 22لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ، سندھ میں 98دنوں کا 8لاکھ خیبرپختونخوا میں152دنوں کا چھ لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ کا اسٹاک ہے جب گند م موجود ہے تو آٹے کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے ،کے پی کے میں بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت تین ہزرا روپے سے تجاوزکرگئی ہے جس کی تین سو روپے آمدن ہے وہ کیسے ایک دن کی روٹی خرید سکے اگر ایک وقت کی واسطاًچھ روٹی بھی لگائیں 9کروڑ عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں روٹی سے محروم ہوتے جارہے ہیں ۔علاوہ ازیںسینیٹر مشتاق احمدخان نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے معاملے پربحث کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کامطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ پولیس فوج اور عدلیہ کوعوام اپنا پیٹ کاٹ کر دوہزار ارب روپے دیتے ہیں پوچھا جائے کیوں یہ واقعات ہو رہے ہیں ۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے پشاور پولیس لائن دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے خیبرپختونخوا پولیس کو خراجِ تحسین پیش کیا کہ پولیس ہماری فرنٹ لائن ہے ، انہوں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔خیبرپختونخوا میں ٹارگٹ کلرز کا راج ہے ،دہشت گردی بھتہ خوری بم دھماکے ہیں ۔عوام بے بس ہیں، عوام کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے ۔ مئی سے دسمبر 2022تک 636 حملے ہوئے ہیں ۔خیبرپختونخوا کا وجود زخمی ہے ۔اگر اے پی ایس واقعہ کی تحقیقات ہوتی ۔بنوں جیل کی تحقیقات ہوتی، سوات واقعہ اور سی ٹی ڈی بنوں پر قبضے کی تحقیقات ہوتی، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی تحقیقات ہوتی تو تو آج مسجد میں دھماکہ واقعہ نہ ہوتا ۔ فوج پولیس اور عدلیہ کو ٹیکس گزارعوام اپنا پیٹ کاٹ کر دوہزار ارب روپے دیتے ہیں توان سے پوچھا جائے کیوں یہ واقعات ہو رہے ہیں ہمیں بتایا جائے یہ ادارے کیوں تحفظ نہیں دے رہے ۔ پشاور کی تاریخ میں پہلی بار تھرمل سائٹ اور نائٹ ویجن گن کا استعمال کر رہے ہیں ،ہم حکومت سے اور سیکورٹی اداروں سے پوچھتے ہیں کہ آپکا پلان کہا ں ہیں ۔ہمارے سیکورٹی ادارے اور ایجنسیاں ناکام ہیں ۔ انٹیلیجنس کا کیا کردار ہے ۔ہمیں تو کہیں نظر نہیں آ رہی ۔ پولیس لائن میں دھماکے ہو رہے ہیں ۔انٹیلی جنس کہاں ہیں۔ سلیپر سلز کو ختم کرنے کے لیے حکومت کیا کر رہی ہے ۔جب بارڈرز پر خاردار تاریں لگا دی تو دہشت گرد کیسے حملہ اور ہو جاتے ہیں؟ پار لیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر سیکورٹی پر بریفنگ دیں ۔ کے پی میں دہشت گردی کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں ۔ہمیں جواب دیا جائے ۔دریں اثناسینیٹ اجلاس میں مہنگائی پر حکومتی اتحادی سینیٹرز اپنی حکومت پر برس پڑے ۔وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ملک میں مافیاز ہیں ہمیں بھی غریب کا احساس ہے میرا دل دھکی اور پریشان ہے کہ لوگ آٹے کے لائن میں کھڑے ہیںآٹا فراہم کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے ۔گندم مارکیٹ میں جاری ہوتی اور اس کے بعد وہ مارکیٹ میں غائب ہوجاتی تھی اسلام آباد میں 17ہزار گندم کی بوریوں کی قلت ہے اسلام آباد کی گندم پنجاب دے رہاہے۔سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ عوام کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ آٹا نہیں ہے تو سیمنٹ کھائیں پہلے جن پر ہم الزام لگاتے تھے کہ وہ آٹا غائب کررہے ہیں مگر اب تو ان کی بھی صوبوں میں حکومت نہیں ہے ۔سرحدوں پر آٹا اور کھاد سمگل ہو رہی ہے بڑے طاقت ور اس میں ملوث ہیں ۔گندم اور آٹا افغانستان سے آگے سمگل ہورہاہے۔ ایک صوبے سے دوسرے صوبے آٹا جاتا ہے تو اس پر پکڑ دھکڑ شروع ہوجاتی ہے مگر دوسرے ملکوں کو جو اسمگل ہورہاہے اس پر کوئی بات نہیں ہوتی ہے ۔ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کے پاس نہیں جاسکتے ہیں اس کی تحقیق ہوئی ہے کہ آٹا غائب کرنے میں کون ملوث ہیں ۔جس ملک میں آٹا نہیں ملتا کیا ہمارے پاس جواز ہے کہ ہم حکومت میں بیٹھیں ۔پیٹرول غائب ہوا اور قیمت بڑی تو انہی پیٹرول پمپ سے لیٹرول برآمد ہو گیا ہے لوگوں کے پاس جانے کے لیے ہمارے پاس کچھ نہیں رہاہے ۔ سارے الزمات عمران خان پر ڈالنے سے مسائل نہیں ہوں گے ۔سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ مہنگائی گندم تک محدود نہیں ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے ۔ہر طرف مافیا کا راج ہے اور حکومت ان کے سامنے بے بس ہے ۔پیٹرول کی قیمت میں زبردست اضافہ ہوگیا مہنگائی بے لگام ہے اور اونٹ پر سوار ہے ۔عوام پر بوجھ ڈالنے کے بجائے اشرافیہ پر بوجھ کیوں نہیں ڈالتے ہیں ۔مراعات یافتہ طبقے کو 26کھرب ریلیف دیا جاتا ہے ۔غریب کے لیے زندہ رہنا بہت مشکل ہے ہم تباہی اور بربادی کی طرف جارہے ہیں۔مولوی فیض محمد نے بھی اظہار خیال کیا۔ آصف کرمانی نے کہاکہ اس ملک پر 75سال سے مافیا کا قبضہ ہے ۔کل میں 4پیٹرول پمپوں پر گیا پیٹرول لینے کے لیے۔ مڈل کلاس نے قربانی دی ہے اب مافیا اور اشرافیہ کو قربانی دینی ہوگی۔ حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ پشاور میں دلخراش واقع ہواہے بتایا جائے خودکش حملہ آور مسجد کس طرح پہنچ گیا ہے ۔دہشتگردوں نے حکمرانوں کے دروازے پر دستک دی ہے ۔