مزید خبریں

مزدوروں کے حقوق کے لیے ہر ظلم اور جبر کا مقابلہ کریں گے‘ شمس سواتی

13/1 میں سرکاری فلیٹ تعمیر ہورہے ہیں تعمیرات کا کام غلام حبیب اینڈ کمپنی (GHC) کررہی ہے۔ یہ کمپنی گزشتہ 9 ماہ سے اپنے تمام ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کررہی تھی۔ یہ بات نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی کے علم میں آئی۔ انہوں نے دو ماہ پہلے موقع کا دورہ کیا صورت حال سے آگاہی حاصل کی اور مسئلہ NIRC کے چیئرمین نور زمان کے نوٹس میں لائے۔ انہوں نے فریقین کو طلب کرلیا جس کے نتیجے میں دو سو مزدوروں کو تنخواہوں کی ادائیگی کرلی گئی لیکن ابھی مزید مزدور اور اسٹاف کے لوگ باقی تھے جنہیں ادائیگی نہیں کی گئی تھی۔ ان لوگوں نے 25 جنوری کو نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی سے رابطہ کیا اپنا مسئلہ بتایا وہ موقع پر G13/1 اسلام آباد پہنچ گئے۔ مقامی تھانے کی فورس SHO اشتیاق شاہ کی قیادت میں موجود تھی۔ ابھی شمس الرحمن سواتی پہنچے ہی تھے کہ SHO نے دو مزدوروں کے ہمراہ انہیں بھی گاڑی میں بٹھایا اور تھانے لے کر جاکر دو گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا۔ اور گرفتاری سے رہائی تک شمس الرحمن سواتی کا تعارف حاصل نہ کیا اور نہ ہی انہیں تعارف کرانے کا موقع دیا۔ شمس الرحمن سواتی نے صورت حال ٹوئٹ کردی اور پورے ملک میں مزدوروں میں غم و غصہ کی لہر پھیل گئی۔ سوشل میڈیا پر احتجاج شروع ہوا۔ مقامی نیشنل لیبر فیڈریشن کی قیادت دیگر مزدور رہنما اور وکلا تھانہ سنگ جاتی پہنچ گئے اور شمس الرحمن سواتی کو چھوڑ دیا گیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد کو جمع ہوتے دیکھ کر SHO اشتیاق شاہ موقع سے بھاگ گیا اور صورت حال کا نہ تو سامنا کیا اور نہ ہی اپنے اس اقدام کا جواز پیش کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا، انجمن تاجران پاکستان کے صدر کاشف چودھری، آئیسکو لیبر یونٹی کے صدر عاشق منان، تنویر شاہ، نیشنل لیبر فیڈریشن کے ساجد عباسی، اصغر خان، ایوب خان، پولیس و فارم کوسل کے صدر ساجد اقبال، نواز گوندل، اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر قیصر امام، عثمان غنی ایڈووکیٹ، ہارون رشید ایڈووکیٹ، عبدالمالک ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاء اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلقات رکھنے والی شخصیات اور مزدور بڑی تعداد میں موقع پر پہنچ گئے اور اس واقعے کی شدید مذمت کی۔ اس موقع پر جمع ہونے والے احباب سے خطاب کرتے ہوئے شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ مزدوروں کے حقوق کے لیے ہر ظلم اور جبر کا مقابلہ کریں گے۔ مزدوروں کو ظالموں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔ G13/1 اسلام آباد میں واقع ہے جو پاکستان کا دارالخلافہ ہے اور یہاں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ موجود ہے، قومی اسمبلی اور سینیٹ موجود ہے۔ سپریم کورٹ اور انسانی حقوق کے ادارے موجود ہیں، لیکن G13/1 میں سرکاری فلیٹ کی تعمیرات کے مزدور گزشتہ نو ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، ان کے بچے فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ تمام مقتدر اور بااختیار لوگ بے حس ہیں۔ اگر یہ کسی بلاول، مریم کا مسئلہ ہوتا تو پورا میڈیا چیخ چیخ کر آواز بلند کرتا۔ مزدور اور اُن کے بچے 9 ماہ سے بھوک اور فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ لیکن کوئی اُن کا پُرسان حال نہیں۔ انہوں نے مزدوروں سے اپیل کی کہ وہ طاقت اور قوت کا ادراک کریں، اپنی اس طاقت کو جمہوری طریقے سے ووٹ کی صورت میں جمع کریں اور 75 سال سے مسلط ٹرائیکا جو کہ ایک مافیا ہے، جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کا اس کو مسترد کردیں۔