مزید خبریں

زوجین اور اصلاح معاشرہ

اجتماعیت میں برکت ہوتی ہے۔ ایک چھوٹی اجتماعیت یہ ہوتی ہے کہ شوہر اور بیوی مل کر اصلاح و دعوت کا کام کریں۔ اس کی روشن مثالیں ہمیں تاریخ میں ملتی ہیں۔ یحیی بن عیسی نباری اپنے زمانے کے بڑے واعظ و زاہد تھے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے کام میں پیش پیش رہتے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہ اور ان کی بیوی مل کر دینی سرگرمیاں انجام دیتے تھے۔ دونوں ساتھ دن میں روزہ رکھتے، رات میں تہجد پڑھتے، اپنے بچوں کی تربیت پر توجہ دیتے اور عام مردوں اور عورتوں میں قرآن کی تعلیم دینے کا کام کرتے۔ ان کے چار بیٹے تھے، ان کی بہترین تربیت کی اور انھیں قرآن حفظ کرایا۔ اس کے علاوہ دونوں نے مل کر بہت سے مردوں اور عورتوں کو قرآن کی تعلیم دی۔ (تاریخ الاسلام)
دراصل شوہر اور بیوی یا دوسرے لفظوں میں مرد و عورت جب سماج کی اصلاح کے لیے مشترک کوششیں کرتے ہیں تو مردوں اور عورتوں دونوں کے سماج میں یکساں طور پر تبدیلی آتی ہے۔
خواتین کے ذریعے خواتین میں اصلاح کا کام کرنے کی بہت مفید اور مؤثر شکل یہ ہے کہ خواتین ایک جماعت کی شکل میں منظم اور منصوبہ بند کوششیں کریں۔ اسلامی تاریخ میں ہمیں اس کی بھی روشن مثالیں ملتی ہیں۔
مشہور واعظ اور محدث ابو مظفر محمد بن علی بغدادی کی بیٹی ام حکیم عائشہ اپنے وقت کی محدثہ تھیں، اپنے والد کے علاوہ وقت کے بڑے علما سے حدیث کا علم لیا تھا۔ نیک اور پرہیز گار تھیں۔ ان کے والد کی سرائے تھی، ام حکیم نے وہاں نیک خواتین کی ایک جماعت کے ساتھ سکونت اختیار کی تھی اور عورتوں میں وعظ و نصیحت کرتی تھیں۔ (صلۃ التملۃ لوفات النقلۃ)
زینت بنت ابی البرکات اپنے وقت کی نیک خاتون تھیں۔ بنت البغدادیہ کے نام سے معروف تھیں۔ سلطان ظاہر بیبرس کی بیٹی تذکاریای خاتون نے ان کے لیے ایک سرائے تعمیر کی، جو تاریخ میں رباط بغدادیہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ زینت بنت ابی البرکات نے کچھ نیک خواتین کے ساتھ اس میں رہائش اختیار کی۔ انھوں نے وہاں خواتین کے رہنے کے لیے بہترین تربیتی ماحول تیار کیا۔ بے سہارا خواتین کی بڑی تعداد وہاں رہنے آتی تھی۔ علاقے کی عورتیں وعظ و نصیحت سننے آتی تھیں۔ کافی عرصے تک یہ تربیت گاہ قائم رہی۔ اس سرائے میں ہمیشہ ایک بزرگ خاتون تعلیم و تربیت کی ذمے دار ہوتیں۔ وہ عورتوں میں وعظ کرتیں اور انھیں دین کی تعلیم دیتیں۔ ایک صدی سے زیادہ عرصے تک وہ سرائے خواتین کے لیے بہترین تربیت گاہ تھی۔ (المواعظ والاعتبار)
اس میں شبہ نہیں کہ الگ الگ کی جانے والی کوششوں کے مقابلے میں مشترک اور منصوبہ بند کوششیں زیادہ ثمر آور ہوتی ہیں۔ دوسری خواتین کو ہم خیال بنانا اور ان کے ساتھ مل کر ایک اجتماعیت کی صورت میں جدو جہد کرنا بہت زیادہ نتیجہ خیز ہوسکتا ہے۔
معاشرے کی اصلاح و تربیت کے لیے منصوبہ بند کوششوں کی طرف رہ نمائی کرنے والی بہترین کتاب ’اصلاح معاشرہ: منصوبہ بند عصری طریقے ‘ ہے۔ سید سعادت اللہ حسینی کی اپنے موضوع پر منفرد یہ کتاب مرد و خواتین سب کے لیے یکساں اہمیت کی حامل ہے۔