مزید خبریں

حیدر آباد‘ چوڑی صنعت کے مزدور مسائل

حیدرآباد چوڑی صنعت کا مرکز ہے اور اس کا پس منظر یہ ہے کہ ہندوستان چوڑی فیکٹریوں کے مرکز فیروز آباد سے کاریگر ہجرت کر کے حیدرآباد شہر میں آباد ہو گئے تھے جس کی بنیاد پر حیدرآباد میں چوڑی صنعت کا آغاز ہوا۔ کارخانوں کی تعداد بڑھتی گئی اور چوڑی فیکٹری پاکستان میںبھی چوڑی صنعت کا مرکز بن گیا او ر اس کی یہ حیثیت ابھی بھی برقرار ہے۔ چوڑی فیکٹریوں میں کام کرنے والے سینکڑوں محنت کشوں کے علاوہ اس صنعت سے تعلق رکھنے والی خواتین ورکرز جو گھروں میں چوڑی جوڑنے کا کام کرتی ہیں جس سے ان کا گزر بسر ہو جاتا ہے اس صنعت سے سیکڑوں خواتین ورکرز بھی وابستہ ہیں لیکن چوڑی فیکٹریوں میں کام کرنے والے محنت کش بنیادی لیبر قوانین سے محروم ہیں نہ تو ان ورکرز کو بھرتی لیٹر دیا جاتا ہے اور نہ ہی EOBIمیں ان کا اندراج ہے اور نہ ہی سوشل سیکورٹی میں جب کہ ہفتہ وار چھٹی تنخواہ کے ساتھ اور تہواری چھٹی سالانہ چھٹی اور میڈیکل چھٹیوں سے بھی محروم ہیں۔ فیکٹری کے مالکان لیبر قوانین سے آزاد اپنی فیکٹریوں میں پیداواری عمل جاری کیے ہوئے ہیں لیکن لیبر ڈیپارٹمنٹ میں کچھ ایڈیشنل ڈائریکٹروں نے چھاپے مارے اور فیکٹریوں کا چالان بھی کیا لیکن اس کے باوجود کئی سالوں سے یہ فیکٹریوں میں پیداواری عمل جاری ہے اور سیکڑوں محنت کش اس میں کام سخت محنت سے کیا جاتا ہے جو کہ یہ ورکرز کرتے ہیں لیکن اس صنعت سے تعلق رکھنے والے محنت کش بھی لیبر قوانین کے تحت ملنے والی مراعات سے آج تک محروم ہیں اور لیبر ڈیپارٹمنٹ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے ۔
گھریلو صنعت سے تعلق رکھنے والی خواتین ورکرز جو لیبر قوانین کے مطابق کئی حقوق کی حقدار ہیں یہ خواتین بھی لیبر قوانین کے تحت دیے گئے حقوق سے مرحوم ہیں اور انتہائی کم اجرت میں ان سے چوڑی جوڑائی کا کام لیا جاتا ہے حقیقت یہ ہے کہ ان خواتین کی معاشی مجبوری کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے سوشل سیکورٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق خود سوشل سیکورٹی نے اپنے افسران کے ذریعے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی کمیٹی نے کمشنر سوشل سیکورٹی کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی جس میں محنت کشوں کے علاوہ ان خواتین ورکرز کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے اور ان خواتین ورکر ز کو لیبر قوانین کے مطابق سوشل سیکورٹی میں اندراج کی سفارش کی گئی ہے لیکن یہ اہم رپورٹ بھی سرد خانے کے سپرد ہو گئی ہے۔ کئی سالوں سے سراج گدی چوڑی فیکٹریوں کے محنت کشو ں کے حقوق کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں، پہلے حیدرآباد بینگل مزدور اتحاد یونین کے نام سے تمام فیکٹریوں پر مشتمل ایک جنرل یونین رجسٹرڈ ہوئی تھی اور اس یونین کو CBA سرٹیفکیٹ بھی جاری کردیاگیا تھا لیکن بعد میں لیبر قوانین میں ترمیم کے بعد جنرل یونینوں کی حیثیت تنازع کا شکار رہی چنانچہ 2021 میں سراج گدی نے فیکٹریوں میں علیحدہ یونین رجسٹرڈ کروانے کی جدوجہد کا آغاز کیا اور مسلسل جدو جہد کے بعد تمام قانونی تقاضہ پورے کرتے ہوئے 13فیکٹریوں کی یونینز کا رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اس وقت کی رجسٹرار آف ٹریڈ یونین نگینہ جونیجو نے جاری کیا۔ ان 13فیکٹریوں کی رجسٹریشن جو جاری کیے گئے ہیں اس کی تفصیل یہ ہے۔
(1 المصطفیٰ گلاس بینگل مزدور اتحاد یونین سائٹ حیدرآباد
(2 نعیم گلاس بینگل مزدور اتحاد یونین سائٹ حیدرآباد
(3 احد عالم گلاس بینگل انڈسٹریز مزدور اتحاد یونین سائٹ حیدرآباد
(4ٹریڈ انٹر نیشنل گلاس بینگل مزدور اتحاد یونین سائٹ حیدرآباد
(5 الرحمن گلاس مزدور اتحاد یونین حیدرآباد
(6کرم گلاس بینگل مزدور اتحاد یونین حیدرآباد
(7شادمان گلاس مزدور اتحاد یونین حیدرآباد
(8فیصل گلاس بینگل مزدور اتحاد یونین حیدرآباد
(9 امبرین گلاس مزدور اتحاد یونین سائٹ حیدرآباد
(10 رحمان گلاس مزدور اتحاد یونین سائٹ حیدرآباد
(11 الزینہ گلاس مزدور اتحاد یونین سائٹ حیدرآباد
(12 صدیقی گلاس بینگل مزدور اتحاد یونین سائٹ حیدرآباد
(13فیضان گلاس مزدور اتحاد یونین سائٹ حیدرآباد
بحیثیت رجسٹرار آف ٹریڈ یونین نگینہ جونیجو کا یہ کارنامہ ایک عظیم کارنامہ ہے یونین کے CBA سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بعدسراج گدی نے CBA یونینوں کے مشورہ کے بعد چوڑی فیکٹریوں کی صنعت سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں کی 13ٹریڈ یونینوں کی فیڈریشن بنام حیدرآباد بینگل انڈسٹری ورکرز فیڈریشن حیدرآباد رجسٹرڈ کروانے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلہ میں 13یونینوں کے عہدیداروں کے مشورے سے رانا محمود علی خان کو صدر بنانے کی تجویز پیش کی گئی NLFسے باہمی مشورہ کے بعد رانا محمود علی خان نے اس پیش کش کو قبول کیا اور پھر 13فیکٹریوں کے منعقد اجلاس میں انڈسٹریل رلیشن ایکٹ 2013 اور سندھ انڈسٹریل رلیشن رولز 1973کے مطابق فیڈریشن کی رجسٹریشن کے لیے امور انجام دیے گئے اور قانون کے مطابق یونین کے عہدیداروں کا انتخاب عمل میں آیا۔ جس میں رانا محمود علی خان صدر اور سراج گدی جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔لیبر قوانین کے مطابق فیڈریشن کی رجسٹریشن کے کاغذات رجسٹرار آف ٹریڈ یونین حیدرآباد ریجن کے آفس میں داخل کیے گئے جس پر قانون کے مطابق اعتراضات رجسٹرار آف ٹریڈ یونین کی طرف سے اٹھائے گئے ان اعتراضات کو قانون کے مطابق دور کیا گیا اور یونین کے عہدیداروں میں رجسٹرار آف ٹریڈ یونین کے سامنے فیڈریشن کے متعلق حلفیہ بیان دیا۔ غلام سرور اوتیرو رجسٹرار آف ٹریڈ یونین نے تمام قانونی تقاضہ پورے کرنے کے بعد حیدرآباد بینگل انڈسٹری ورکرز فیڈریشن حیدرآباد کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کردیا۔