مزید خبریں

مرحوم مشرقی پاکستان اور محبِ وطن محصورین کے نام

اطہر عبّاسی (جدہ – سعودی عرب)
پڑھنا جسے مشکل نہیں دشوار ہے اب تک
آنکھوں میں وہی سُرخئ اخبار ہے اب تک
زندانِ خرد جذبۂ ایثار ہے اب تک
اک رقص جُنوں خیز سرِ دار ہے اب تک
تعزیرِ عقیدت میں گرفتار ہے اب تک
مٹی سے محبت کا سزاوار ہے اب تک
منزل کے لئے دھوپ کی شدت میں چلا تھا
پر دور بہت سایۂ دیوار ہے اب تک
کھلتا ہے گلابوں میں تری یاد کا منظر
خوشبو سے مہکتا ہوا گلزار ہے اب تک
دل تو ہی سُنا گردشِ دوراں کی کہانی
کیا کوئی چھپا صاحبِ کردار ہے اب تک
اک ہم کہ اسے یاد ہی کرتے رہے لیکن
اک وہ کہ محبت میں گرفتار ہے اب تک
اک عمر لہو دے کے بھی حاصل نہ ہوا کچھ
لہجہ ہے محبت کا نہ اِقرار ہے اب تک
دن بیت گئے روتا ہے دل آج بھی اطہر
آنکھوں میں وہی روزنِ دیوار ہے اب تک