مزید خبریں

اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل نہیں کرنا تو اسے بند کردیں، جسٹس فائز

اسلام آباد(آن لائن)عدالت عظمیٰ نے توہین رسالت کے مبینہ ملزم کی ضمانت ناقص تفتیش اور فرد جرم میں دفعہ نہ لگائے جانے کی بنیاد پر منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی کہا کہ 295 سی نہیں لگتا،اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے،جب ایک آئینی ادارے کی رائے پر عمل نہیں کرنا تو بند کردیں، مذہب کے بارے میں ہر کیس کا تعلق ریاست سے ہوتا ہے، مذہب سے متعلق معاملات افراد کے ہاتھوں میں نہیں دیے جاسکتے،مذہب سے متعلق معاملات ریاستی مشینری کو انتہائی صلاحیت اور احتیاط سے دیکھنے چاہیے،مذہب کے معاملات میں ریاستی مشینری کو افراد کے سامنے لیٹنا نہیں چاہیے، درخواست ضمانت کی درخواست کی سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے فرد جرم میں تو دفعہ لگایا ہی نہیں،جب ملزم کو پتا ہی نہیں کہ انھوں نے کیا جرم کیا ہے تو وہ اپنا مقدمہ کیسے لڑے گا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس موقع پر سرکاری وکیل سے پوچھا کیا یہ کیس 295 سی سی آتا ہے،جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے نے شکایت پر معاملے کی انکوائری کی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ آپ ریاست کے وکیل ہیں، آپ کا موقف عامیانہ نہیں ہونا چاہیے،آپ کو پتا ہونا چاہیے کس جرم میں کیا دفعہ لگتا ہے،ایف آئی اے نے اس کیس میں اسلامی نظریاتی کونسل سے را ئے بھی لی۔اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی کہا کہ 295 سی نہیں لگتا،اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے،جب ایک آئینی ادارے کی رائے پر عمل نہیں کرنا تو بند کردیں، مذہب کے بارے میں ہر کیس کا تعلق ریاست سے ہوتا ہے، مذہب سے متعلق معاملات افراد کے ہاتھوں میں نہیں دیے جاسکتے بلکہ ریاستی مشینری کو انتہائی صلاحیت اور احتیاط سے دیکھنے چاہئیں، ان معاملات میں ریاستی مشینری کو افراد کے سامنے لیٹنا نہیں چاہیے، مذہب سے متعلق ایک کیس میں ٹرائل کورٹ نے فرد جرم عاید کی لیکن دفعہ نہیں ڈالا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ توہین مذہب کے معاملے میں عدالت عظمیٰ نے حال ہی میں ایک فیصلہ دیا ہے،ٹرائل کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کے باوجود ضمانت مسترد کی؟جب چالان جمع ہوجائے تو کیس دیکھنا عدالت کاکام ہوتا ہے،اس مرحلے پر اس معاملے میں ہم اپنی رائے نہیں دے سکتے،ہم رائے دیں گے تو ہائی کورٹ میں زیر سماعت کیس متاثر ہوگا،یہ مزید تفتیش کا کیس ہے۔عدالت نے اس موقع پر ملزم زاہد محمود کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ ملزم زاہد محمود پر واٹس ایپ گروپ میں شامل ہونے کا الزام ہے جس نے توہین رسالت پرمبنی پوسٹ ڈالی،پوسٹ عربی میں ہے لیکن تفتیش خاموش ہے کہ شکایت گزار عربی جانتا ہے یا نہیں،شکایت گزار کو پوسٹ کے بارے میں کیسے معلوم ہوا، تفتیش میں اس بارے میں بھی نہیں بتایاگیا،ایف آئی اے سائبرکرائم ملتان نے 6 جون 2022ء کو ملزم کے خلاف شکایت پر مقدمہ درج کیا تھا،ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے ضمانت مسترد کی تھی۔دوسری جانب عدالت عظمی نے پی آئی اے کی طرف سے 80 پائلٹس سمیت 250 ملازمین بھرتی کرنے کی اجازت مسترد کرتے ہوئے پی آئی اے سے بزنس پلان اور ریونیو کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ پی آئی اے بتائے کہ نئے ملازمین کو کن عہدوں پر اور کیوں بھرتی کرنا ہے؟ملازمین کی تنخواہیں کہاں سے ادا ہوں گی؟اگر نئے روٹس شروع کرنا ہیں تو نئے جہازوں کے لیے روٹس اور ادائیگی کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔ نئے ملازمین بھرتی کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت جسٹس اعجاز الحسن کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے کی۔