مزید خبریں

Jamaat e islami

تحریک اسلامی کے لیے انمول مشورے

سب تک پہنچیں
تحریک اسلامی کے لیے انتہائی ناگزیر ہے کہ وہ اپنے دعوتی نور کی شعاعیں معاشرے کے ہر طبقے اور ہر گروہ تک پہنچائے۔ اسلامی بیداری کی لہر کو افرادی قوت کی اس قدر غذا فراہم کرے کہ معاشرے کے ہر کونے تک اس کی دعوت اور اس کی آواز پہنچ جائے ہر جگہ اس کے تحریکی سپاہی، تحریکی کارکن اور ان کے ساتھ ان کے حامیوں، مددگاروں اور دوستوں کی ایک معتد بہ تعداد پائی جاتی ہو۔ یہ صورت حال تب ہی پیدا ہو سکتی ہے جب باقاعدہ منصوبہ بندی اور منظم طریقے سے عصر حاضر کے جدید وسائل، سائنسی سہولتیں، جدید نشریاتی صحافتی ٹکنالوجی استعمال کرتے ہوئے مشرق و مغرب کے وہ تمام طریق کار استعمال میں لائے جائیں گے جن سے دعوتی کام کو تقویت اور منزل مقصود تک پہنچنے میں مدد ملتی ہو اس لیے کہ کلمہ حق تو بندہ مومن کی متاع گم گشتہ ہے۔ یہ متاع جہاں سے بھی ملے وہی اس کا سب سے زیادہ حق دار ہو تا ہے۔
٭…٭…٭
عوام کے خیرخواہ بنیں
عوام اور جمہور کی قوت کے اعتراف کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے ساتھ ملانے کی خاطر انھیں تلخ حقائق سے بے خبر رکھ کر صرف خواہشوں کے نشے میں مبتلا کردیں۔ تحریکی داعیوں اور دانش وروں کا فرض ہے کہ وہ امت کے سامنے اس کے امراض کھول کھول کر بیان کریں۔ عوام سے ان کی بیماریاں اس طرح پوشیدہ نہ رکھیں جیسے ہمارے معاشرے کے بعض لوگ خطرناک امراض کے شکار افراد سے ان کی بیماریوں کو چھپا کر رکھتے ہیں بلکہ ہمیں چاہیے کہ عوام کو صحیح حقائق سے باخبر رکھیں اگر چہ وہ حقائق تلخ ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ نہیں کہ ہم انھیں رنگ و بو کے سپنوں میں ہی مدہوش رکھیں اور وہ اپنے امراض کے علاج کی کوئی فکر بھی نہ کر سکیں۔
٭…٭…٭
نعرہ نہیں لائحہ عمل دیں
عوامی مسائل کے اسلامی حل اور اسلامی شعار (motto) عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے ایک بات جس پر اسلامی تحریکوں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے وہ یہ ہے کہ جب تحریکی کارکنان یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ ’’اسلام ہی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے۔ اسلام کے بغیر اصلاح احوال کا کوئی تصور ممکن نہیں اور ’’اسلام ہی ہمارے معاشی، معاشرتی اور سیاسی مسائل کے سمندر میں سفینہ نجات ہے‘‘ تو عام لوگ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ صرف یہ نعرہ لگادینے سے، نعرہ پیش کرنے والوں کی انتخابی حمایت کرنے اور ان حمایت یافتہ افراد کے اکثریتی انتخابی نشستیں جیت جانے سے، کسی جادوئی چھڑی یا آسان معجزے کے ذریعے سے ان کے تمام مسائل پلک جھپکتے حل ہو جائیں گے۔ اس لیے تحریک اسلامی کے داعیوں اور دانش وروں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ شروع ہی میں تمام لوگوں کو مکمل وضاحت اور صراحت سے بتادیں کہ اسلام لوگوں کی مشکلات لوگوں ہی کے ذریعے حل کرتا ہے۔ اللہ تعالی آسمان سے کوئی فرشتے نہیں نازل فرماتا کہ جاؤ ان لوگوں کی جگہ تم جاکر زمینوں میں ہل چلاؤ، ڈھور ڈنگر پالو، مچھلیوں کی افزایش کرو، صنعتوں کو ترقی دو، تجارت کو بڑھاؤ، بڑی بڑی عمارتیں اور بلڈنگیں تعمیر کردو یا جاکر فلاں امت کے افراد کو نفع بخش کاموں میں استعمال کرو، ان کی توانائیاں ضائع ہونے سے بچاؤ، بلکہ یہ سب ضروریات زندگی لوگوں کو خود ہی پوری کرنی ہوں گی۔ صالح انسانیت کا سامان زندگی اور نیک معاشرے کی ساری احتیاجات خود اس معاشرے کے افراد ہی کے ذریعے مہیا ہوں گی۔