مزید خبریں

حالات کی تبدیلی کے لیے لکھنے کی عادت ڈالیں

صحافت اب ایک کاروبار کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ پہلے ایڈیٹر اخبار کی پالیسی طے کرتا تھا مگر اب مارکیٹنگ منیجر پالیسی کا ذمہ دار ہے یہی وجہ ہے کہ اس کاروبار میں بزنس کی بڑھو تری اشتہارات پر انحصار کرتی ہے۔ اخبارات میں تعلیم ، صحت ، شو بزنس، بزنس پر مستقل جگہ تفویض کی جاتی ہے۔ یہ تمام شعبے وہ ہیں جو اخبارات کو اشتہارات کی مد میں بھاری مالی مدد مہیا کرتے ہیں۔ دوسری جانب مزدور اور مزدور تنظیمیں اپنے حقوق کی اجتماعی طاقت سے نا بلد ہو چکی ہیں۔ بیشتر سیاسی پارٹیاں سرمایہ کی دم چھلہ ہیں۔ ریاست مجموعی طور پر اختیارات اور سرمایہ کی یرغمال بن چکی ہے۔ آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کروانا اور شہریوں کو آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی ادائیگی یقینی بنوانا عدلیہ کا فرض ہے۔ سوشل میڈیا ایک طاقت بن کر ابھرا ہے لیکن وہ طبقہ اس طاقت کو استعمال کرے گا جس کی دسترس میں یہ ہوگا۔ مزدوروں کی اکثریت اس سہولت کو اپنی لا علمی یا اپنی تنگ دستی کی وجہ سے استعمال کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ ان حالات میں لکھنا ، لکھنے کے فوائد پر بات کرنا ، لکھے ہوئے کو پڑھنا پر بات کرنا اور اس کے مثبت اثرات سمجھانا مشکل ترین کام ہے ۔ ترقی یافتہ دنیا جہاں تقریباً سو فیصد افراد انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں اخبارات ، کتابوں کی پرنٹنگ میں بہت آگے ہے۔ اسی طرح پڑھنے کی تعداد میں بھی اضافہ ہی ہوا ہے اور یہ ان کی ذہنی آزادی کی علامت ہے۔ جب کہ ہم مانیں یا نہ مانیں ہم ہر گزرتے دن کے ساتھ غلامی کی طرف جارہے ہیں۔ غلامی کی سب سے بڑی علامت جو ہے اسے قسمت کی عطا پر قناعت ہے۔ حالات بدلنے کے لیے لکھنا تبدیلی کا آغاز ہے مزدوروں کو اس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔