مزید خبریں

سندھ ہائیکورٹ :فلم جوائے لینڈ کیخلاف درخواست مسترد

 

کراچی(نمائندہ جسارت)سندھ ہائیکورٹ نے فلم’’جوائے لینڈ‘‘کی ریلیز کے خلاف درخواست پر تحریری حکم جاری کردیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواستگزار نے موقف دیا کہ فلم سے غیر اخلاقی سرگرمیوں کو تقویت ملے گی۔ فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے فلم کے سرٹیفیکیشن کے عمل میں کسی قانونی خامی کی نشاندہی نہیں کی۔ درخواست گزار یہ بتانے میں ناکام رہا کہ فلم کی ریلیز آئین کے کس شق کی خلاف وری ہے۔ درخواست گزار نے صرف آرٹیکل 227 پر انحصار کیا مگر اس کی بھی خلاف ورزی ثابت نہیں کرسکا۔ آئین کا آرٹیکل 227 صرف یہ کہتا ہے “تمام موجودہ قوانین کو اسلام کے احکام کے مطابق ڈھالا جائے گا۔ یہ کہ کوئی ایسا قانون نافذ نہیں کیا جائے گا جو قرآن و سنت کے منافی ہو۔ درخواست گزار نے فلم کے سرٹیفکیشن کو براہ راست چیلنج بھی نہیں کیا۔ ضروری نہیں ہے کہ سماجی یا ثقافتی اقدار کے سخت اور تنقیدی پہلو اسلام کی روح کے منافی ہو۔ تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ جوائے لینڈ فلم میں اسلام کی کوئی توہین،مقدس آیات یا کوئی مذہبی مقام یا شخصیت کے خلاف مواد نہیں پایا گیا۔ فلم میں کوئی بھی ایسا مواد نہیں جس سے کسی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ درخواستگزار کا رویہ اور دلائل غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ درخواست گزار حق دعوی ثابت کرنے میں بھی ناکام رہا۔ فلم کو سینسر کے مرحلے سے گزارا گیا ہے جہاں مواد کی جانچ کے بعد سرٹیفکیشن کے ساتھ ریلیز کی اجازت دی گئی ہے۔ عدالت کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اخلاقی فیصلہ دے اور فلم ساز کی آزادی اظہار اور اظہار رائے کو روکا جائے۔ آئین کا آرٹیکل 19 “ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے۔ ہمارا معاشرہ اتنا کمزور نہیں کہ خواجہ سرائوں جیسے موضوعات کے نتیجے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے۔ خواجہ سرا ہر لحاظ سے پاکستان کے مساوی شہری ہیں اور ان کی زندگی، ان کی جدوجہد مساوی جگہ اور پہچان کی مستحق ہیں۔ عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ فلم کی ریلیز ایک سازش ہے جس سے معاشرے میں افراتفری پھیلے گی۔