مزید خبریں

کیا ہوا بچی ہی تو ہے

سلیو لیس شرٹ پہننے میں کیا حرج ہے بچی ہی تو ہے۔۔۔
ابھی دوپٹہ کی ضرورت کہاں ہے؟چھوٹی تو ہے ابھی۔۔۔۔
اسکارف کیوں لے رہی ہو ابھی تو چھوٹی ہو۔۔۔
یہ چند بے مقصد ، بلا ضرورت اور تباہ کن الفاظ ہیں جنکی پکار ہمیں تقریباً ہر گھر میں سنائی دیتی ہے۔۔۔
میں نے تباہ کن الفاظ جانتے ہیں کیوں کہا؟
کیونکہ یہی وہ الفاظ و حرکات ہیں جو ان معصوم کلیوں میں سے حیا کا تصور ختم کردیتے ہیں۔
پھر حجاب جیسی بنیادی چیز ان کے لیے ایک غیر ضروری امر بن کر رہ جاتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں بچپن ہی سے اپنی روح اور جسم کی حفاظت کا احساس دلا کر خود اپنی قدر و قیمت کا اندازہ کروایا جائے۔۔۔
حیا اور حجاب دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں ۔۔۔
حیا روح کی جبکہ حجاب جسم کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔۔۔
ان نازک آبگینوں کو ڈرا دھمکا کر نہیں بلکہ حصول جنت اور اُس ابدی کامایابی کا شوق اجاگر کرکے اس طرف لایا جائے۔
انکے ننھے ذہنوں میں دین کے قاعدے و ضابطے کا بیج اسطرح ڈالا جائے جو وقت کے ساتھ بتدریج بڑھتا رہے اور کیا ، کیوں ، اگر اور مگر جیسے سوالات انکے ذہن میں پیدا نہ ہوں ۔۔۔
انکے ذہن میں صرف اتنا ہو کہ یہ میرے رب کا حکم یہ ، یہ میرے رب کو محبوب ہے۔۔۔
انکو بتایا جائے کہ یہی تو تمہارے لیے جنت میں جانے کی کنجی ہےنماز کی کنجی تو بعد میں کام آئے گی جنت میں داخلے کے لیےپہلے تو تمہیں اس کنجی کی ضرورت پڑے گی۔۔۔
یہ نازک کلیاں اپنی مہک کو کرھاً نہ چھپائیں بلکہ خوشی خوشی راضی برضا خود کو اللّٰہ کے سامنے پیش کردیں۔۔۔
پھر جو لڑکیاں حجاب اور پردے کو دنیاوی زندگی میں رکاوٹ کا سبب سمجھتی ہیں انہے یہ احساس دلایا جائے کہ تم اگر اس معاشرے میں unexceptional ہو تو کیا ہوا؟ تمہارا رب تمہاری بہت قدر کرتا ہے۔۔۔
تم اگر دنیا والوں کے لیے اجنبی ہوگئے ہو تو کیا ہوا؟ ایسے اجنبیوں کو تو نبی کریمﷺ نے سلام کہا ہے۔۔۔
نبی کریمﷺ کا سلام تمہے زیادہ محبوب ہے یا وہ چند تعریفی کلمات جو کچھ لمحوں کی لذت اور پھر ابدی (آخرت کی) ذلت کا سبب بن سکتے ہیں؟