مزید خبریں

سینیٹ:سینیٹر سیف اﷲ نیازی کی گرفتاری معمہ بن گئی

اسلام آباد(صباح نیوز+آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے چیف آرگنائز سینیٹر سیف اﷲ نیازی کی گرفتاری معمہ بن گئی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی لا علم نکلے پارلیمنٹ ہاؤس میں تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی ارکان سینیٹ کو کوئی معلومات نہ دے سکے جبکہ سینیٹر سیف اللہ نیازی نے جمعہ کو سینیٹ اجلاس میں شرکت کی تھی ان کی گرفتاری کی اطلاع ملنے پر اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم کی قیادت میں پی ٹی آئی کے ارکان نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی۔ چیئرمین سینیٹ نے وزارت داخلہ پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ آفیسران کو ٹیلی فون کیے مگر کوئی سیف اﷲ نیازی سے متعلق معلومات نہ دے سکے جس پر قائمہ کمیٹی داخلہ نے از خود نوٹس لے لیا چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کے بعد ارکان سینیٹ کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ہنگامی پولیس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہا کہ سینیٹر سیف اﷲ نیازی پنجاب ہیں کس نے دکھایا کس کے کہنے پر اٹھایا گیا کسی کو کچھ پتہ نہیں ہے چیئرمین سینیٹ نے حکام سے رابطے کیے مگر کچھ پتہ نہیں چل رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک سینیٹر اس طرح غائب کر دیا گیا عام آدمی کا کیا بنے گا۔ملک میں حکومت نام کی کوئی شے نہیں ہے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے آڈیٹو لیک سے ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس کو ذاتی کاروبار کے لیے ایک خاندان استعمال کر رہا ہے۔سائفر ایک حقیقت ہے کٹ اینڈ پیس کے ماہر نے سائفر کو قطری خط سمجھ لیا تھا ایک طرف قوم کو مہنگائی میں غرق کر دیا گیا دوسری طرف کرپشن کیسز کو دفن کر دیا گیا ۔عدالت کا فیصلہ ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر کو کسی رکن کی گرفتاری سے آگاہ کیا جائے گا کون آئے اور کہاں سے سینیٹر سیف اﷲ نیازی کو اٹھا کر لے گئے وہ سینیٹ کے احاطے میں موجود تھے۔کیا قانون نافذ کرنے کے ذمہ دار اداروں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ تو ریاست میں متوازی ریاست سے بھی بڑھ کر معاملہ ہے سب گرفتاری سے لاعلم ہیں داخلہ کمیٹی کو بھی اندھیرا میں رکھا جا رہا ہے ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ غیر ملکی ملی بھگت سے قومی اسمبلی میں رجیم کو تبدیل کیا گیا ہم ایسی اسمبلی کو تسلیم ہی نہیں کرتے اس لیے صدر کا خطاب سننے وہاں نہیں گئے۔علاوہ ازیںسینیٹ میںاپوزیشن اور حکومتی بنچوں کی جانب سے توجہ مبذول کرائی گئی کہ ملک میں دہشت گرد کاررائیوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے ،حکومت پاکستان تحریک طالبان کے ساتھ ہونیوالے مذاکرات سے آگاہ کرے،کب شروع ہوئے اور کب ختم ہوئے ،اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نے چار ایسے موشن دیئے جو کہ خالصتاء عوامی تھے ،لیکن اس بحث میں حکومت نے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی ،بجلی ،گیس ،سیلاب،پر بحث جاری تھی تو کوئی بھی وفاقی وزیر موجود نہ تھا اور ا س دوران حکومت نے خود کورم پوائنٹ اوٹ کیا ،سوال یہ تھا کہ جس کو ہم امپورٹیڈ حکومت کہتے ہیں اور یہ اپنے اپ کو جمہوری کہتے ہیں اور ان اہم ایشو پر کوئی جواب نہ دیا گیا،پاکستان کی حکومت اپنے شہریوں پر ڈرون کے ذریعہ زہریلی گیس برسانے کا بندوبست کر ے گی،اس سوال کا جواب نہیں دیا گیا،موجودہ حکومت کی کوئی عوامی دلچسپی نہیں تھی بلکہ انہوںنے اپنے کرپشن مقدمات ختم کروا لیے ،یہاں کی لاشیں کھلے آسمان پڑی تھیں اور وہ ملکہ دفنانے چلے گئے،گزشتہ روزایوان بالا میں سینیٹر مشتاق احمد نے توجہ دلائی کہ ایک دن ٹیچر ڈے تھا اور دوسرے دن ان پر کے پی کے حکومت نے بہمانہ تشدد کیا جو کہ قابل مذمت ہے ،پیسکو میں28مئی کو ایک ٹیسٹ ہوا ،جس میں دو لاکھ سے زائد افراد نے اپلائی کیا،چار ہزار آسامیاں ہیںاور دس ہزار افراد نے امتحان پاس کیا اور ا نہیں ابھی تک کوئی نوکریاں نہیں مل سکیں،میاں رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان تحریک طالبان کے ساتھ ہونیوالے مذاکرات کو ایوان میں لایا جائے ،کیونکہ اس کا تعلق پاکستان اور ڈائریکٹ عوام سے ہے ،اور اگر کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں تو پھر چھپایا کیوں جا رہا ہے ،اور ان چیزوں کی اطلاع ہمیں اخبارات سے ملتی ہے ،اور اب حکومت نے کہا کہ مذاکرا ت اب ختم ہو چکے ہیں اور اب خدشہ ہے کہ اب دہشت گرد کارروائیاں مزید بڑھیں گی،اور ہماری خواہش ہے کہ وزیر داخلہ ایوان کو بتائیں کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کیا ہوئے اور کہاں سٹاپ ہوئے ،اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ہم نے چار ایسے موشن دیئے جو کہ خالصتاء عوامی تھے ،لیکن اس بحث میں حکومت نے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی ،بجلی ،گیس ،سیلاب،پر بحث جاری تھی تو کوئی بھی وفاقی وزیر موجود نہ تھا اور ا س دوران حکومت نے خود کورم پوائنٹ اوٹ کیا ،سوال یہ تھا کہ جس کو ہم امپورٹیڈ حکومت کہتے ہیں اور یہ اپنے اپ کو جمہوری کہتے ہیں اور ان اہم ایشو پر کوئی جواب نہ دیا گیا،پاکستان کی حکومت اپنے شہریوں پر ڈرون کے ذریعہ زہریلی گیس برسانے کا بندوبست کر ے گی،اس سوال کا جواب نہیں دیا گیا،موجودہ حکومت کی کوئی عوامی دلچسپی نہیں تھی بلکہ انہوںنے اپنے کرپشن مقدمات ختم کروا لیے ،یہاں کی لاشیں کھلے آسمان پڑی تھیں اور وہ ملکہ دفنانے چلے گئے ،سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ نجی ٹی وی پر پختونوں کی تذلیل کی گئی جو کہ قابل مذمت ہے اور جب تک اس ٹی وی کا بائیکاٹ کیا جائے گا جب تک معافی نہ طلب کی جائے،دوسری جانب علیم خان سمیت دیگر گھروں پر چھاپے مارے جا رہے جو کہ قابل مذمت ہیں ،سیاسی انتقام میں اتنے اندھے ہو گئے ہیں کہ عوامی نمائندے کہلاتے ہیں مگر ان کے لیے کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ،ملک میں سیلاب جیسی آفت آئی مگر اس پر کوئی بات نہ کی گئی،سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ صدرمملکت کے خطاب کے موقع پر ایم این اے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا،علی وزیر کو ایوان میں لانے کا مطالبہ اس لیے تھا کہ یہ ان کا آئینی حق ہے ،چوہدری اعجاز نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ چوہدری فواد نے مذاق کیا تھا اور اس فقرہ کو مذاق میں ہی لیا تھا،اور پھر بھی کسی کو ناگوار گزری تو میںمعافی مانگتا ہوں،تاہم اجلاس سوموار 10اکتوبر شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔