مزید خبریں

پاکستان کیساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی، بھارتی وزیر داخلہ

 

سری نگر (آن لائن) بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پاکستان پر دہشت گردی کو ہوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو گی ۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بارہ مولہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیت شاہ نے اپنی تنقید کا مرکز تین خاندانوں کو بنایا جنہوں نے کشمیر پر 70 سال تک حکومت کی۔ بھارتی وزیر داخلہ نے کہا کہ جیسے ہی الیکشن کمیشن انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کا عمل مکمل کر لے گا مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد ہوگا۔ انہوں نے کہا ک کہ کچھ لوگ مجھے مشورے دے رہے ہیں کہ مجھے پاکستان سے بات کرنی چاہیے، جو 70 سال سے یہاں حکومت کر رہے تھے وہ مجھے مشورے دے رہے ہیں، لیکن میں صاف کہتا ہوں میں پاکستان سے بات نہیں کرنا چاہتا، میں بارہ مولہ کے گجروں اور پہاڑیوں سے بات کروں گا، میں کشمیر کے نوجوانوں سے بات کروں گ گا ۔ بھارتی وزیر نے الزام عائد کیا کہ پاکستان نے یہاں دہشت گردی پھیلائی ہے، انہوں نے کشمیر کے لیے کیا اچھا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے محبوبہ مفتی کا ایک ٹوئٹ دیکھا انہوں نے کہا تھا کہ وزیر داخلہ کو اس کا حساب دینے کے بعد ہی واپس جانا چاہیے کہ انہوں نے کشمیر کو کیا دیا ہے۔ تاہم میں یہاں آپ سے پوچھنے آیا ہوں، محبوبہ مفتی اور فاروق عبداللہ صاحب ہمیں بتائیں کہ کشمیر میں 70 سال میں کتنی سرمایہ کاری آئی، کتنی صنعتیں لگیں، کتنی فیکٹریاں کھلیں اور کتنے نوجوانوں کو روزگار دیا گیا۔ امیت شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 1990 سے اب تک دہشت گردی کی وجہ سے 42 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں، ان 42 ہزار لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون ہے؟ وہ تین خاندان جنہوں نے 70 سال تک کشمیر پر حکومت کی وہ اس کے ذمہ دار ہیں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر سے علیحدگی کا خوف ختم ہو جائے، دہشت گردی ختم ہو اور کشمیر بھارت کی جنت بن جائے، کشمیر پہلے دہشت گردی کا گڑھ تھا لیکن اب بی جے پی کی حکومت کے تحت سیاحت کا مرکز بن چکا ہے۔