مزید خبریں

سینیٹ: ٹرانس جینڈر کے حقوق کیلیے سینیٹر مشتاق احمد نے “خنثہ حقوق بل” پیش کردیا

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) سینیٹ اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے خنثہ حقوق بل پیش کردیا۔بل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ خنثہ افراد ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں جنہیں حقوق ملنے چاہئیں، تمام مکاتب فکر کے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ ٹرانس جینڈر بل خلافِ قانون ہے، ایوان سے درخواست ہے کہ ٹرانس جینڈر بل کو کالعدم کیا جائے، ٹرانس جینڈر بل کی جگہ خنثہ حقوق بل ایوان منظور کرے۔ بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے بل انسانی حقوق کمیٹی کو ارسال کردیا۔ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ ٹرانسجینڈر بل کو اسی وقت ختم کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس وقت ان کی ماں اور دیگر گھروالوں کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ بچہ مخنث ہے یا لڑکا لڑکی،پھر بعد میں ان کی جنس کیوں تبدیل کرانے پر آمادہ کیا جا رہاہے ،شریعت محمدی کے خلاف کوئی بھی قانون پاس نہیں ہونے دیا جائے گا،یہ بات اٹل ہے کہ جو عورتیں مردوں کا روپ دھار لیتی ہیں اور جو مر دعورتوں کا روپ دھارتے ہیں ان کی کوئی گنجائش نہیں۔سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے اظہار خیال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر شے کے حقوق کا ذکر کیا ہے، مرد اور عورت کے حقوق بھی واضح ہیں، مخنثہ میں مرد کی عادات ہیں تو مرد کہلائے گا اور عورت کی عادات ہو تو عورت ہو گی اور ان کا وراثت میں بھی حصہ ہے۔انہوںنے کہا کہ شریعت میں ذاتی احساسات کی کوئی گنجائش نہیں، اس حوالے سے حدیث بھی ہے کہ جو مرد عورت اور عورت مرد جیسا حلیہ بنائے اللہ اس پر لعنت کرتا ہے، جو بل پاس ہوا وہ شریعت کے خلاف ہے اسے رد کیا جائے۔ؤسینیٹر ولید اقبال نے اس موقع پر کہا کہ بطور چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی میں یقین دلاتا ہوں کہ آئین کے آرٹیکل 227 میں واضح ہے کہ کوئی بھی ایسا قانون منظور نہیں ہوگا جو کہ قرآن و سنت کے منافی ہوگا۔انہو ں نے کہا کہ مجھے اشد ضرورت ہو گی کہ جو بھی ممبر کمیٹی میں رائے دینا چاہے اسے خیرمقد م کہا جائے گا،سینیٹر رانامقبول نے کہا کہ قرآن میں واضح ہے کہ عورت و مرد کا وراثت کا حصہ ہے اس سے متعلق دو رائے کیوں ہے ،اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ جس کو بھی مذکورہ کمیٹی سے رائے طلب کرنی ہے تو کمیٹی جا سکتے ہیں۔اس دوران ایوان میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہنچ گئے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قائد ایوان کو خوش آمدید کہا۔علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کا بل ایوان بالا میں پیش کر دیا گیا جس میں آرٹیکل 62 سے صادق اور امین کے الفاظ ختم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ مجوزہ ترامیم کے مطابق صادق اور امین کی الفاظ کو راست گو اور وفا شعار میں تبدیل کیا جائے کیونکہ صادق اور امین دنیا میں صرف نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔سینیٹ میں فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ ایکٹ منسوخ کرنے اور پاکستان میڈیکل کمیشن تحلیل کرنے سے متعلق بلز کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کرلیے گئے۔ قومی کمیشن برائے حقوق طفل ایکٹ میں ترمیم کے بل کو بھی منظور کرلیا گیا، میڈیکل شعبے سے متعلق بلز کی تحریک انصاف نے شدید مخالفت کرتے ہوئے ایوان میں احتجاج کیا، ایجنڈے اور بلز کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں اور احتجاج کے لیے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے۔ بعد ازاں پی ٹی آئی ارکان واک ایوان سے آئوٹ کرگئے۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران حیران کن طورپر پی ایم ڈی سی کی ازسر نو تشکیل سے متعلق بل میں جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان کی ترامیم کی وفاقی وزیرصحت عبدالقادر پٹیل نے کمیٹی میں حمایت کے برعکس ایوان میں مخالفت کردی۔