مزید خبریں

دوا ساز ادارے قیمتیں بڑھانے کے سوا کچھ نہیں جانتے، حکومت کارروائی کرے

 

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید)دوا ساز ادارے قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کچھ نہیں جانتے‘حکومت کارروائی کرے‘ پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے دوا ساز ادارے قیمتیں بڑھانے میں حق بجانب ہیں‘ فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کو قیمتوں میں اضافے کا اختیار نہیں‘ ڈریپ عوام اور انڈسٹری کے لیے قابل قبول قیمت مقرر کرے‘ مارکیٹ میں 100سے زاید ادویات موجود نہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین قاضی منصور دلاور، فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین ڈاکڑ قیصر وحید، سابق وفاقی وزیر صحت عامر کیانی، وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد اور پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین زاہد سعید نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا دوا ساز ادارے ادویات کی قیمتیں بڑھانے میں حق بجانب ہیں؟‘‘ قاضی منصور دلاور نے کہا کہ پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ادویات کی قیمتیں بڑھانے میںحق بجانب ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پیداواری لاگت میں اضافہ100فیصد سے بھی زیادہ ہو گیا ہے‘ اسی وجہ سے فارما مالکان نے ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے‘ اضافہ35 فیصد سے100 فیصد یا پھر اس سے بھی زیادہ کیا جاسکتا ہے‘ پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسو سی ایشن نے ڈریپ کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہنگامی طور پر ادویات ساز اداروں کی بقا کے لیے فوری اور ضروری اقدامات کرے‘ اگر ایسا نہ کیا گیا تو فارما صنعت اپنے طور پر عوام کو ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اپنے اقدامات کرے گی جس میں ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنا بھی شامل ہے‘ ڈریپ گزشتہ کچھ عرصے سے اپنی ذمے داریوں کو صحیح طرح سے ادا کرنے میں ناکام ہے‘ عوام کو سستی اور ضروری ادویات کا ملنا بہت مشکل ہو گیا ہے اس کا مطلب یہی ہے اب عوام کو مارکیٹ میں صرف مہنگی ادویات میسر ہیں‘عوام کو سستی اور ضروری ادویات کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے یہ اقدام اُٹھایا گیا ہے۔ ڈاکڑ قیصر وحید نے کہا کہ پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ادویات کی قیمتیں بڑھانے میںحق بجانب ہیں‘ پی پی ایم اے نے اپریل میں ڈریپ سے رابطہ کر کے پالیسی بورڈ کی میٹنگ بلانے کا کہا مگر کئی بار یاد دہانی کروانے کے باوجود وہ میٹنگ نہ ہو سکی‘ ڈریپ کی عدم توجہ کے باعث ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور کورٹ نے ڈریپ کو15روز کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بات کو سنا جائے اور مسئلہ حل کیا جائے مگر ایک ماہ سے اوپر ہو چکا ہے‘ ڈریپ نے ہمارا مسئلہ حل نہیں کیا‘ میڈیا روز رپورٹ کر رہا ہے کہ مارکیٹ میں 100سے زاید ضروری ادویات موجود نہیں ہیں اس کے باوجود ڈریپ کا رویہ بہت افسوسناک ہے‘ اگر بنیادی اور جان بچانے والی ادویات کی مارکیٹ میں قلت ہوئی تو اس کی ذمہ دار ڈریپ ہوگی۔عامر کیانی نے کہا کہ دوا ساز ادارے ادویات کی قیمت بڑھانے کے علاوہ اور کچھ نہیں جانتے ہیں‘ 2018ء میں ہماری حکومت نے ادویات کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ کیا تھا‘ اس کے بعد ان اداروں نے مزید از خود اضافہ کر دیا تھا جس پر ملوث کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا گیا تھا اور ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافے پر ایکشن لیا گیا‘ اس کے مثبت نتائج نکلے تھے‘ آج کی حکومت کو ایسا ہی کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا یہ اختیار نہیں ہے کہ از خود ادویات کی قیمتیں بڑھائے‘ دواؤں کی قیمتوں میں40 سے100 فیصدتک اضافہ کیا گیا۔ وفاقی حکومت کو از خود قیمتیں بڑھانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر نا چاہیے‘ قیمتیں بڑھانے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی میں تیزی لائی جا ئے‘ پہلے ہی مارکیٹ میں مختلف کمپنیوں کی ادویات کے من مانے ریٹ کے معاملے پر صوبائی وزیر صحت نے موبائل ایپ بنانے کا اعلان کر دیا ہے جس سے عوام ادویات کی قیمتیں دیکھ سکیں گے‘ پنجاب میں من مانے ریٹ پر ادویات فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ زاہد سعید نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کو ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار نہیں ہے اور ہم نے یہ اختیار استعمال بھی نہیں کیا‘ قبل ازیں فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسو سی ایشن نے اسلام آباد ہائی کو رٹ میں اپنا موقف رکھا اور وہاں سے ہمارے حق میں فیصلہ آیا اس کے بعد فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے یہ انتہائی اقدام اُٹھایا ہے ‘ کورونا کے بعد سے پاکستان ایک مشکل وقت میں ہے اور صحت کے بنیادی مسائل کا بھی سامنا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ سیلاب سے متاثرہ علاقوںکی بحالی کا ہے جہاں اس وقت وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں اور وہاں ہر قسم کی ادویا ت کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ہم ادویات کو بنانا بند نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ایک موقع سے فائدہ اٹھانے کے برابر ہوگا‘ ہم چاہتے ہیں تمام ادویات عوام کو مہیا کی جائیں اور وہ بھی کم قیمت پر ملیں۔ ڈریپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ ڈرگ ایکٹ 1976ء پر عمل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے کہ مناسب قیمت پر ادویات عوام کو میسر ہو‘ یہ قیمت انڈسٹری کے لیے بھی قابل قبول ہو‘ مگر پچھلے کچھ مہینے سے ڈریپ ان تمام ذمے داریوں کو پورا نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ پالیسی 2018ء ڈریپ کو اتنا بااختیار بناتی ہے کہ وہ مشکل معاشی حالات میں عوام کو ضروری ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لییہر ممکن اقدامات کر سکتا ہے۔