مزید خبریں

ادویا ت کی قیمتیں از خود بڑھا دیں گئے ، پی پی ایم اے

فارما مالکان نے ادویات کی قیمتوں میں 100فیصداصافہ اعلان کر دیا ۔چیئرمین قاضی منصور دلاور نے اعلام کیا کہ اضافہ 35سے 100فیصد اور اس بھی زیادہ کیا جاسکتا ہے ۔پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسو سی ایشن نے ڈریپ کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہاکہ ہے وہ ہنگامی طور پر ادویات ساز اداروں کی بقاء کیلئے فوری اور ضروری اقدامات کرے اگر ایسا نہ کیا گیا تو فارما صنعت اپنے طور پر عوام کو ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اپنے اقدامات کریگی جس میں ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنا بھی شامل ہے ان خیالات کا اظہار پی پی ایم اے کے عہداران نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ان عہداران میںسبکدوش ہونے والے چیئرمین قاضی منصور دلاور، فاروق بخاری نئے چیئرمین اور دو سابق چیئرمین ڈاکڑ قیصر وحید اور زاہد سعید شامل تھے۔پی پی ایم اے کے لیڈران کا کہنا تھا کہ ڈریپ گذشتہ کچھ عرصے سے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جس کے باعث عوام کو سستی اور ضروری ادویات کا ملنا بہت مشکل ہو گیا ہے اس کا مطلب یہی ہے اب عوام کو مارکیٹ میں صرف مہنگی ادوایت میسر ہیں
پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسو سی ایشن کا کہنا ہے ان کوصرف 2018ء میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی اجازت ملی تھی یہ درست نہیں ہے رواں سال جولائی میں بھی ادویات کی قیمتوں بے پناہ اضافہ کیا گیا تھا اور کراچی سمیت ملک بھر سے یہی اطلاعات موصول ہو رہی تھی کہ ملک میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا، 1750 والی دوائی آٹھ ہزار روپے تک فروخت ہونے لگی۔ انیستھیزیا کی قلت سے ڈینٹل پیشہ متاثر ہو رہا تھابڑھتی مہنگائی سے ہر شعبہ زندگی متاثر ہے، اُس وقت پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسو سی ایشن کا کہنا ہے مہنگائی کی حالیہ لہر اور ڈالر کے بڑھتے ریٹ نے ادویات کو بھی چھوڑا۔ دوائیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ کسی بھی چھوٹی یا بڑی سرجری کیلئے اینستھیزیا لازم ہے تاہم یہ دوائی اب نایاب ہوچکی ہے۔دوائی کی اصل قیمت 17 سو 50 روپے ہے جو 3500 روپے میں مارکیٹ میں دستیاب تھی لیکن اب قلت کے باعث بلیک میں سات سے آٹھ ہزار روپے میں ملتی ہے۔اس مہنگائی طریقہ کار یہ ہے کہ جوالئی سے دو ماہ قبل ہی سے انستھزیا مارکیٹ سے ہی غائب کر دی گئی تھی۔ لوکل انیستھزیا ناپید ہوچکی رہی اور جس کی وجہ سے سرجریز رک گئی ہیں۔ انیستھزیا کے مریض روٹ کنال یا دیگر سرجری کا درد بالکل برداشت نہیں کرسکتے۔ اس دوائی کی قلت کی وجہ سے علاج بھی خاصا مہنگا ہو چکا ہے۔ ڈینسٹ سے زیادہ عام آدمی متاثر ہو رہا ہے۔
پریس کانفرنس کے موقع پر منصور دلاور کا کہنا تھا کہ کرونا کے بعد پاکستان ایک مشکل وقت میں ہے اور صحت کے بنیادی مسائل کا بھی سامنا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا ہے جہاں اس وقت وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں اور وہاں ہر قسم کی ادویا ت کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ہم ادویات کو بنانا بند نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ایک موقع سے فائدہ اٹھانے کے برابر ہوگا ہم چاہتے ہیں تمام ادویات عوام کو مہیا کی جائیں اور وہ بھی کم قیمت پر۔انہوں نے کہاکہ ڈریپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ ڈرگ ایکٹ 1976پر عمل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ عوام اور انڈسڑی دونوں کیلئے قابل قبول بنانا اور مناسب قیمتوں پر ادویات فراہم کرنا مگر پچھلے کچھ مہینوں سے ڈریپ ان تمام ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہا۔انہوں نے کہاکہ ڈرگ پالیسی 2018ڈریپ کو اتنا بااختیار بناتی ہے کہ مشکل معاشی حالات میں عوام کو ضروری ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پی پی ایم اے نے اپریل میں ڈریپ سے رابطہ کر کے پالیسی بورڈ کی میٹنگ بلانے کا کہا مگر کئی بار یاددہانی کروانے کے باوجود وہ میٹنگ نہ ہو سکی۔انہوں نے کہا کہ ڈریپ کی عدم توجہ کے باعث ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا اور کورٹ نے ڈریپ کو 15روز کی مہلت دیتے ہوئے کہاکہ ہماری بات کو سنا جائے اور مسئلہ حل کیا جائے مگر ایک ماہ سے اوپر ہو چکا ہے کورٹ کے احکامات کے باوجود ڈریپ نے ہمارا مسئلہ حل نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ میڈیا روز رپورٹ کر رہا ہے کہ مارکیٹ میں 100سے زائد ضروری ادویات موجود نہیں ہیں اس کے باوجود ڈریپ کا رویہ بہت افسوسناک ہے۔اگر بنیادی اور جان بچانے والی ادویات کی مارکیٹ میں قلت ہوئی تو اسکی ذمہ دار ڈریپ ہوگی۔
اگست کی فارما مارکیٹ کی رپورٹ یہ ہے کہ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیا جس سے عوام کی جان بچانے والی ادویات کی قیمتیں جان نکالنے لگیں۔میڈیسن مارکیٹ میں ادویات کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں۔شوگر ،بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں میں استعمال ہونے والی ادویات مہنگی۔انفلوویک ویکسین کی قیمت 600سے بڑھا کر 1989کردی گئی۔شہر میں محکمہ صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی شہر میں ادویات کی قیمتوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے میں ناکام ہو گئی ہیں۔میڈیسن مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کی قیمتیں اب ا?سمان سے باتیں کرنے لگی۔شوگر ،بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں میں استعمال ہونے والی ادویات منگی ،شوگر ،بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں میں استعمال ہونے والی ادویات منگی ہونے کیساتھ عام اسٹورز پر غائب بھی ہیں۔ جس کی وجہ سے لواحقین پریشان ہیں۔انفلوویک ویکسین کی قیمت 600سے بڑھا کر 1989کردی گئی۔ مارکیٹ میں ادویات کی قلت اور اضافے کو ملی بھگت قرار دیا ہے۔شہر میں میڈیسن کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافے سے باخبر ہونے کے باوجود سی او ہیلتھ کا کہنا ہے کہ بلیک میں ادویات فروخت کرنے والے مافیا پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے اور ایسے عناصر کیخلاف قانونی کاروائیاں بھی جاری ہیں۔