مزید خبریں

سندھ میں چند ماہ کوئی الیکشن نہیں ہوسکتا ،وزیراعلیٰ

کراچی (نمائندہ جسارت،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے باعث سندھ میں فوری طور پر الیکشن کے انعقاد کا تاثر رد کردیا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے میں اس وقت لوگ وبائی امراض سے مر رہے ہیں اور ایسے میں انتخابات کی بات کرنا سمجھ سے باہر ہے۔، مجھے غصہ اس وقت آتا ہے جب لوگ اس صورت حال میں انتخابات کی بات کرتے ہیں، اس وقت لوگ مر رہے ہیں اور ایسے وقت میں کسی شخص کا انتخابات کے بارے میں سوچنا بھی سمجھ نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ لوگ اس وقت الیکشن کی بات سننا بھی پسند نہیں کریں گے، مجھے روز ہونے والی اموات کی پریشانی زیادہ ہے اس لیے میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ الیکشن کی بات کروں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے واضح الفاظ میں کہا کہ فی الحال الیکشن نہیں ہو سکتے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صرف 25 فیصد متاثرین تک امداد پہنچاسکے ہیں، صوبے میں روزانہ اموات ہو رہی ہیں اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں کوئی الیکشن کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ سندھ میں اگلے چند ماہ تک کوئی الیکشن نہیں ہوسکتا۔خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے کراچی ڈویژن کے تمام اضلاع میں 23 اکتوبرکو بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں 28 اگست کو دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات ہونا تھے تاہم بارشوں کے باعث الیکشن ملتوی کردیے گئے جس کے بعد الیکشن کی نئی تاریخ کا اعلان کیا گیا۔علاوہ ازیںوزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے دریائے سندھ کے دائیں اور بائیں جانب کناروں پر واقع زیر آب دیہاتوں اور شہروں سے پانی کی نکاسی کے حوالے سے متعلقہ چیف انجینئرز کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دیں تاکہ زندگی کو معمول پر لانے کے ساتھ ساتھ زرعی زمینوں پر ربیع کی فصل کی کاشت کے حوالے سے کلیئرنس دی جاسکے۔ کیمپوں میں قیام پذیر افراد انتہائی پریشانی کی حالت میں ہیں اور ان کی اس تکلیف کا حل انہیں دوبارہ ان کے گھروں کو بھیجنا ہے اور یہ اس وقت ممکن ہوگا جب ان کے علاقوں سے پانی کی نکاسی مکمل ہوجائے گی۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہائوس میں صوبے کے متاثرہ قصبوں اور دیہاتوں سے سیلابی پانی کی نکاسی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر آبپاشی جام خان شورو، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، کور فائیو کے انجینئرنگ سائیڈ کے بریگیڈیئر نیئر، سیکرٹری وزیراعلی رحیم شیخ، سیکرٹری آبپاشی سہیل قریشی، اسپیشل سیکرٹری آبپاشی جمال، چیف انجینئر ظریف کھیڑو، چیف انجینئر اسکارپ منصورمیمن اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے صوبے کے ہر متاثرہ علاقے کا دورہ کیا ہے اور اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ پانی کم ہونا شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک منصوبہ بنارہے ہیں تاکہ ٹھہرے ہوئے پانی کی نکاسی کا عمل جلد مکمل کیا جاسکے اور خیموں اور مرکزی سڑکوں کے ساتھ آباد لوگوں کو ان کے گھروں کو واپس بھیجا جا سکے۔ وزیر آبپاشی جام خان شورو، سیکرٹری آبپاشی سہیل قریشی اور چیف انجینئر ظریف کھیڑو نے وزیراعلی سندھ کو سیلاب کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر پانی معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔ منچھر جھیل کی سطح RL-23.3 سے کم ہو کر RL-118.85 ہو گئی ہے جو 4.45 فٹ کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ دادو مورو پل اور امری پل کی سطح میں بھی بالترتیب 9.4 فٹ اور 7.7 فٹ کی کمی واقع ہوئی ہے۔لاڑکانہ،سہون بند میں لگائے گئے چار کٹوں میں سے ایک کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ باقی تین کٹس اور ڈینیسٹر، ارل ہیڈ اور ٹیل سے 114,010 کیوسک پانی کا اخراج ہو رہا ہے۔وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ضلع کشمور کی 128,037 ایکڑ رقبہ زیر آب تھا جس میں سے 46 فیصد پانی کواخراج کیا گیا ہے۔ اسی طرح جیکب آباد میں سیلابی پانی میں 34 فیصد، شکارپور میں 48 فیصد، قمبر شہدادکوٹ میں 15 فیصد، لاڑکانہ 34 فیصد، ٹھٹھہ 76 فیصد، گھوٹکی 68 فیصد، سکھر 34 فیصد، خیرپور 28 فیصد، نوشہروفیروز 34 فیصد، شہید بینظیر میں 4 فیصد، سانگھڑ 61 فیصد، عمرکوٹ 53 فیصد، میرپورخاص 39 فیصد، مٹیاری 78 فیصد، ٹنڈو الہ یار 49 فیصد، حیدرآباد 53 فیصد، ٹنڈو محمد خان 58 فیصد، سجاول 46 فیصد اور بدین 37 فیصد کمی آئی ہے۔دادو اور جامشورو کے اضلاع کا کلیئر ہونا باقی ہے۔وزیراعلی سندھ نے متعلقہ چیف انجینئرز کے تحت کمیٹیاں تشکیل دیں جنہیں سیلاب/بارش کے پانی کو نکالنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی مدد حاصل ہوگی۔