مزید خبریں

یوم الوطنی پر ارضِ مقدّس کے نام

ہر صبح تری شمس و قمر ارضِ مقدّس
قسمت میں رہے نور و سحر ارضِ مقدّس

کعبہ ہے نگاہوں میں کبھی گنبدِ خضرا
کیا حُسن ہے اور حُسنِ نظر ارضِ مقدّس

دل جا کے یہاں سے کہیں آباد نہ ہوگا
یاد آئے گا طیبہ کا نگر ارضِ مقدّس

معراج ہے معراج ہے معراج ہے تیری
تاریخ میں اسریٰ کا سفر ارضِ مقدّس

ہر لمحہ گراں مایہ ہے گزرا جو حرم میں
وہ لمحہ ہے الماس و گہر ارضِ مقدّس

ہر ایک سفر میں مری رہبر ہو الٰہی
طیبہ کی حسیں راہ گُزر ارضِ مقدّس

صد شکر کہ حاصل ہوا فیضانِ عبادت
صد شکر ہے فیضانِ نظر ارضِ مقدّس

مانگی ہے دعا میں نے ، کہ ہو جائے میسّر
در سے ترے جنت کا سفر ارضِ مقدّس

قطرے مرے اشکوں کے صدف بن گئے اطہر
ہر ایک صدف میں ہے گہر ارضِ مقدّس
اطہر عبّاسی