مزید خبریں

مطالعے کے فروغ کیلیے منظم تحریک چلانی ہوگی،حکمرانوں اور اساتذہ کو کردار ادا کرنا ہوگا

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) مطالعہ کے حوالے سے پاکستانی قوم بحران سے دو چار ہے اور حالات بہت مایوس کن ہیں، معاشرے میں مطالعہ کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے کتب کوا سکرین پر منتقل کرنے، مطالعہ کی افادیت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے،موبائل اور ای لائبریریاں قائم کرنے اور بچوں کو مطالعہ کے خصوصی پیریڈ میں لائبریریوں میں لے جا کر کتب پڑھنے کا شوق پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار اہل فکر و دانش نے ’’جسارت‘‘ کے اس سوال’’معاشرے میں مطالعے کے رجحان کو کس طرح فروغ دیا جا سکتا ہے؟ ‘‘کے جواب میںدیا۔ جواب دینے والوں میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ممتاز صحافی اور دانشور ’’بزم اقبال‘‘کے ڈائریکٹر ریاض احمد چودھری اور کئی مقبول کتب کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر عبدالغنی فاروق شامل تھے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے ’’جسارت‘‘ کے رابطہ کرنے پر کہا کہ معاشرے میں مطالعہ کا ختم ہوتا رجحان ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ قارئین کم سے کم تر ہوتے جا رہے ہیں جب کہ ناظرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، مطالعہ کے فروغ کے لیے کوشاں لوگوں کو کتب اور مطالعہ کا مواد نیٹ اورا سکرین پر مہیا کرنے پر توجہ دینی چاہیے اور کتب کو پی ڈی ایف کی شکل میں منتقل کر کے سوشل ذرائع ابلاغ کے ذریعے ان تک رسائی آسان بنانی چاہیے،ا سکولوں میں مطالعہ کے فوائد اور اہمیت پر سیمینارز منعقد ہونے چاہییں تاکہ اساتذہ اور طلبہ میں مطالعہ کا شوق بڑھے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالغنی فاروق نے مطالعہ سے متعلق قوم کے مجموعی رجحان سے متعلق مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مطالعے کاذوق وشوق بحرانی کیفیت سے دو چار ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے موجودہ سیاسی رہنمائوں اور حکمرانوں میں مطالعہ کی ضرورت کا احساس بالکل موجود نہیں ماضی کے رہنما پڑھتے بھی تھے اور لکھتے بھی تھے، پاکستان کے حکمرانوں میں چودھری محمد علی اور جنرل محمد ضیاء الحق کے نام اس حوالے سے خاصے نمایاں ہیں، چودھری محمد علی وسیع المطالعہ تھے جب کہ انہوں نے خود بھی لکھا۔ جنرل محمد ضیاء الحق بھی لکھنے پڑھنے کے بہت شوقین تھے۔ انہوں نے اہل علم کی بہت زیادہ قدر افزائی کی مگر ان کے بعد میاں نواز شریف جیسے حکمرانوں نے کبھی کچھ پڑھا نہ لکھا جس کی وجہ سے ان میں بصیرت کی بہت کمی ہے یہی حال شہباز شریف اور دوسرے سیاستدانوں کا بھی ہے حالانکہ شریف خاندان کا شمار مذہبی لوگوں میں ہوتا ہے، مطالعہ سے دوری کے باعث ہی ہم مختلف بحرانوں اورسماوی آفات کا شکار ہو رہے ہیں۔ مطالعے کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے پہلے حکمرانوں اور پھر اساتذہ کو اس جانب لانا ہو گا۔ طلبہ کے لیے اسکولوں میں خصوصی پیریڈ مقرر کر کے لائبریریوں میں بٹھایا اور مطالعہ کرایا جائے، مطالعہ کرنے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جائے، طلبہ کے نصاب میں بھی ؑعلمی و ادبی کتب کا مطالعہ شامل کیا جائے۔بزرگ دانشور اور صحافی بزم اقبال کے ڈائریکٹر ریاض احمد چودھری نے تجویز پیش کی کہ کتب کی جانب راغب کرنے کے لیے باقاعدہ تحریک منظم کی جائے اور دلچسپ پروگراموں کے ذریعے نوجوان نسل میں مطالعہ کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کی جائے اسی طرح موبائل لائبریریاں قائم کر کے کتب تک رسائی آسان بنائی جائے۔ دینی کتب عام کی جائیں اور ای لائبریریاں بنا کر کتب کو سماجی ذرائع ابلاغ کے ذریعے نئی نسل تک پہنچایا جائے۔