مزید خبریں

حکومت سندھ لیڈی ہیلتھ ورکرز کا سروس اسٹرکچر بنائے‘ بشریٰ آرائیں

نیشنل آرگنائزیشن فار ورکنگ کمیونٹیزکی جانب سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی قائدانہ صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تین روزہ تربیتی سیشن کراچی میں منعقد کیا گیا۔ تربیت کار کے فرائض مرزا مقصود ، سعدیہ بلوچ اور اقراء گلزار نے سر انجام دیے۔ تربیت میں ٹریڈ یونین کا تاریخی پس منظر ، یونین میں جمہوری رویے کی اہمیت، ٹریڈ یونین اور صنعتی تعلقات کے قوانین، یونین کی کمیٹیاں اور کام کی تقسیم کی اہمیت، عہدیداران کے فرائض، اجتماعی سودے کار کی اہمیت اور فرائض ،یونین کی
جنرل باڈی کی اہمیت، سول سرونٹس ایکٹ، سرکاری ملازمین کی ملازمت سے متعلق رولز، سندھ سروسز ٹریبونل ایکٹ، اپیل کا طریقہ، انکوائری کا طریقہ، کام کی جگہ پر ہراس منٹ ایکٹ، درخواست لکھنے کا طریقہ، شکایت پر ہراسمنٹ کمیٹی کے فرائض، کمیٹی کی جانب سے انکوائری کا طریقہ، مطالبات پر کمپین کی اہمیت، کمپین کی تیاری، کمپین کے ٹولز ، لیڈی ہیلتھ ورکرز کا سروس اسٹرکچر کی تیاری، سروس اسٹرکچر
کے نفاذ کی اہمیت وغیرہ پر لیکچرز، گروپ ورک، پریزینٹیشنز ، اور گروپ ایکٹز کے ذریعے تربیت فراہم کی گئی۔ تربیت کے اختتام پر شرکاء نے تربیت سے متعلق اور تربیت کاروں کی تربیت سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ شرکاء میں تربیت کے سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے۔ اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے آل لیڈی ہیلتھ ورکرز یونین کی مرکزی چیئرپرسن بشریٰ آرائیں نے کہا کہ یونین کی طاقت اس کے ممبرز ہیں اور ممبرز کی طاقت علم ہے ہماری کوشش ہے کہ یونین کی ممبرز اپنی
ملازمت سے متعلق قوانین کی مکمل آگاہی حاصل کریں اور یونین کی فعال رکن بن کر یونین کو مضبوط کرنے اور مستقبل میں قیادت کے لیے تیار ہوں۔ ہمیں مستقل ہوئے دس سال ہوگئے لیکن اب تک سندھ حکومت نے ہمارا سروس اسٹرکچر نافذ نہیں کیا، جس کی وجہ سے ہم دس سال بعد بھی اسی گریڈ میں خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں مستقل ہوئے تھے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں ہمیں مستقل کرنے اور ہمارا سروس اسٹرکچر نافذ کرنے کا حکم دیا تھا مگر سندھ حکومت اب تک عدالت کے حکم کی پاسداری میں ناکام ہے۔ یونین سروس اسٹرکچر کے نفاذ کے لیے مہم چلانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔