مزید خبریں

معاشی پلان نہ ہونے کی وجہ سے حکومت عمران خان کا مقابلہ نہیں کر پارہی

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید)معاشی پلان نہ ہونے کی وجہ سے حکومت عمران خان کا مقابلہ نہیںکر پا رہی‘ پی ڈی ایم نے صرف عمران خان کو ہٹانے کی حکمت عملی تیار کی‘ پہلے سے خراب معاشی صورتحال، سیلاب اور آئی ایم ایف کی وجہ سے حکومت کا سنبھلنا مشکل ہوگیا ہے‘ عام انتخابات کے لیے پی ٹی آئی جلسے جلوسوں کے ذریعے شہباز شریف کو ٹف ٹائم دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار معروف سیاسی شخصیت جہانگیر ترین،بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مسلم لیگ “ن ” سند ھ کے صدر اکبر گجر نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’اتحادی حکومت عمران خان کا سیاسی طور پر مقابلہ کیوں نہیں کر پا رہی؟‘‘ جہانگیر ترینکا کہنا تھا کہ 2018ء سے نواز شریف کی اسٹیبلشمنٹ سے کشیدگی، تحریک انصاف کا دھرنا، پھر پاناما اور کرپشن کے مقدمات بالآخر ان کی نا اہلی کا سبب بننے‘ 2018 ئکے انتخابات سے قبل بدلتی ہواؤں کو دیکھتے ہوئے پنجاب کی روایتی سیاسی شخصیات کا موسمی پرندوں کی طرح تحریک انصاف کے گھونسلے میں آمد کا تانتا سا بندھ گیا‘ خان صاحب اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک پل بنا ہوا تھے‘ کہا جاتا ہے کہ دھرنے کے دوران کنٹینر پر عسکری قیادت کا عمران خان کے ساتھ ملاقات کا سندیسہ بھی آیا تھا ‘ عمران خان کے مقابلے میں 14پارٹیوں کا اتحاد ناکام ہے‘ ان لوگوں نے ایک ایجنڈے پر کام کیا کہ عمران خان کو اقتدار سے سے محروم کر دو لیکن اس کے بعد کا پلان ان کے پاس نہیں تھا جس کی وجہ سے آج پاکستان معاشی طور پر کمزور نظر آرہا ہے اور ملک خطرات میں ہے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو جب حکومت ملی تو ملک کے حالات خراب تھے جس میں سیلاب اور آئی ایم ایف نے مزید اضافہ کر دیا ہے‘ خان صاحب نے پی ڈی ایم جماعتوں پر غیر ملکی سازش کے ذریعے اپنی حکومت کو ہٹانے کا الزام دھرا‘ جلد ہی عدالت عظمیٰبھی معاملے میں شامل ہو گئی‘ اپنی کھوئی ہوئی طاقت دوبارہ پانے کی امید لیے عمران خان نے بطور وزیر اعظم نئے انتخابات کا اعلان کیا تھا‘ ملکی سیاسی ہلچل اور اس سے جنم لینے والی جغرافیائی سیاسی صورتحال نے امریکا، روس اور چین سے پاکستان کے تعلقات اور جمہوری اداروں کے مستقبل پر سوال کھڑا کر دیے‘ اس تناظر میں شہبازحکومت کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا اور حالات خراب سے خراب تر ہو تے رہے ‘پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں شامل جماعتوں نے پی ٹی آئی حکومت کی داخلی و خارجی پالیسی، غلطیوں اور معاشی بد انتظامی کو پوری شدت کے ساتھ تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن آج وہ خود حکومت میں آنے کے بعد اسی تنقید کا شکار ہے۔ اکبر گجر کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ پی ڈی ایم کو ٹف ٹائم دے رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے مبینہ غیر ملکی سازش کی بنیاد پر شق 5 کو استعمال کرتے ہوئے نہ صرف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کر دیا تھا بلکہ عمران خان کی درخواست پر اسمبلیوں کو بھی تحلیل کر دیا تھا‘ اُس وقت کی حزب اختلاف نے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے غیر مصدقہ حکومتی دعووں پر تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کو خلاف آئین اور ریاست کی جمہوری بنیادوں کی توہین قرار دیتے ہوئے اسے بغاوت قرار دیا۔ مزید یہ کہ عمران خان نے پاکستان کی آئینی سالمیت اور جمہوری سیاسی عمل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا‘ اب وہ نہیں آسکتے ہیں ‘ غیریقینی سیاسی صورتحال میں فوجی بغاوت کے خدشات بے بنیاد نہیں ہیں‘ خان پارلیمنٹ میں اکثریت کی حمایت کھو چکے ہیں۔