مزید خبریں

ٹنڈوجام،بلدیاتی الیکشن متوقع ،کونسلر و چیئرمین کے امیدوار سرگرم

ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)بلدیاتی الیکشن کے ہونے کی اُمید ہوتے ہی بلدیاتی الیکشن میں کونسلر چیئرمین کے اُمیدوار سر گرم ہو گئے بلدیاتی الیکشن نومبر کے پہلے ہفتے میں ہو سکتے ہیں پیپلز پارٹی ٹنڈوجام میونسپل کارپورشن کی سولہ میں سے پہلے ہی پانچ یونین کونسل میں بنا مقابلہ پہلے ہی کامیابی حاصل کر چکی ہے اُمیدواروں نے پھر سے عوام سے رابطہ کرنا شروع کر دیے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں 23 اکتوبر کو بلدیاتی الیکشن کا سن کر بلدیاتی الیکشن لڑنے والے اُمیدوار ایک بار صرف الیکشن کی تیاری کرنا شروع کر دی ہے اور ایک بار پھر ڈور توڈور عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے لیکن اس بار انہیں سخت آزمائش کا سامنا ہے سیلاب زدگان کی ریلیف میں اگر دیکھا جائے تو صرف دو سیاسی جماعتیں موجود ہیں اور مسلسل کام کر رہیں ایک جماعت اسلامی دوسری پیپلز پارٹی جسے حکومت کے تمام تر وسائل حاصل ہیں سیلاب زدگان کے ریلیف کے کاموں سے تحریک انصاف وسائل ہونے کے باوجود دور رہی اسی طرح متحدہ اپنے ہی مسائل میں پھنسی رہی مسلم لیگ ن کہیں نظر نہیں آئیںجبکہ تحریک اللہ اکبر اور جمعیت علما اسلام بھی کام کرتی نظر آئیں دعوت اسلامی صدیقہ ٹرسٹ انجمن محی السلام ٹرسٹ سیلانی ٹرسٹ سمیت علاقائی سطح پر بھی فلاحی تنظیمیں کام کر رہی ہیں لیکن یہ تنظیمیں سیاست سے دور ہیں اسی طرح قوم پرست پارٹیوں کا کام بھی اتنا نظر نہیں آرہا جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی کی پوزیشن مضبوط نظر آرہی ہے اس کے مضبوط ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پیپلز پارٹی اس وقت حکومت میں ہے اور وفاقی حکومت بھی اسی کے ذریعے ریلیف کے کام کر رہی ہے اور اس کے خلاف نہ اب الیکشن کمیشن پاکستان یہ کہ سکتا کہ ریلیف کے کام کو الیکشن تک روک دیا جائے نہ عدالت اور نہ ہی کسی وزیر مشیر اور وزیر اعلی کو کسی علاقے کے دورے روکا جا سکتا ہے سیلاب زردگان کو دوبارہ بحال ہونے میں 6 ماہ لگ سکتے یہ حکومت کہہ رہی ہے جبکہ پوری اُمید ہے کہ نومبر سے پہلے سیلاب زدگان اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے اور وہاں حکومت کے تعاون اپنے گھر اور زمینوںکو آباد کریں گے حکومت اس وقت دیہاتوں میں جہاں سڑکیں بنا رہی ہے اور پانی نکال رہی ہے وہی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 25 ہزار روپے بھی فی آدمی فراہم کر رہی ہے اور دیہاتوں میں گھروں کو بھی بناکر دینے لیے لسٹ بنانے کا سلسلہ جارہی ہے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن خود ان کاموں کی نہ صرف نگرانی کر رہے ہیں بلکہ گائوں گائوں جاکر زمینی راستے بحال کرا رہے ہیں اس دوران پیپلز پارٹی کے خلاف چاہیے کوئی کتنا ہی مظاہرہ کرلے وہ اپنے مسائل کے حل کے لیے حکومتی امداد حاصل کرنے لیے پیپلز پارٹی کو ہی ووٹ دے گا اور اس کے لیے پیپلز پارٹی کو کوئی جلسے جلوس نکالنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ حیدرآباد سٹی میں جماعت اسلامی الخدمت فائونڈیشن کی خدمات کی بنیاد پر اچھی کارکر دگی دیکھا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ ضلع حیدرآباد میں پیپلز پارٹی پہلے ہی میونسپل کارپورشن ٹنڈوجام میں بلا مقابلہ پانچ یونین کونسل جیت چکی ہے اس طرح ضلع حیدرآباد کے میئر شپ کے لیے پیپلز پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہو چکی ہے۔