مزید خبریں

میت کے مسائل

میت کو دوبارہ غسل دینا
سوال: میت کو غسل دینے کے بعد اسے کفن پہنا دیا گیا۔ اس کے بعد پیشاب پاخانہ یا کچھ نجاست جسم سے نکلی تو کیا دوبارہ غسل دینا ضروری ہے؟
جواب: اسلامی شریعت میں میت کو غسل دینے کا حکم دیا گیا ہے اور اس کا طریقہ بتایا گیا ہے۔ سیدہ ام عطیہؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرمؐ کی صاحب زادی سیدہ زینبؓ کا انتقال ہوا۔ انھیں ہم غسل دے رہے تھے توآپؐ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:
’’اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ طاق (یعنی تین یاپانچ) مرتبہ غسل دو۔ آخر میں کافور ملالو‘‘۔(بخاری)
میت کو غسل دینے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے کسی تخت پر لٹاکر تمام کپڑے اتار دیے جائیں، سوائے لباسِ ستر کے، پھر نہلانے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر (جدید دور میں میڈیکل دستانے پہن کر) اسے استنجا اور وضوکرائے۔ (کلی کرانے اور ناک میں پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں)، پھر سر اور داڑھی کے بال دھوئے، پھر اسے بائیں کروٹ پر لٹاکر سر سے پاؤں تک پانی بہایا جائے۔ اسی طرح اسے دائیں کروٹ لٹاکر کریں۔ پھر میت کو ٹیک لگا کر بٹھائیں اور نرمی سے پیٹ پر ہاتھ پھیریں۔اگر کچھ خارج ہو تو اسے دھو ڈالیں۔ آخر میں پورے بدن پر پانی بہادیں۔ اس کے بعد کفن پہنادیں۔
اگر میت کو کفن پہنانے کے بعد اس کے بدن سے کچھ نجاست نکلے اور کفن میں لگ جائے تو نہ میت کو دوبارہ غسل دینے کی ضرورت ہے، نہ کفن بدلنے کی، بلکہ اتنا کافی ہے کہ نجاست صاف کردی جائے اور کفن کا جو حصہ آلودہ ہوا ہو اسے دھو دیا جائے۔
٭…٭…٭
نمازِ جنازہ کی تکبیریں
سوال: یہاں ایک نماز جنازہ کے موقع پر ایک صاحب نے نماز پڑھائی۔ اس میں انھوں نے غلطی سے پانچ مرتبہ تکبیر کہی۔ اس پر شور اٹھا۔ کسی نے کہا: نماز نہیں ہوئی۔ کسی نے کہا: ہوگئی۔ براہ کرم وضاحت فرمائیں۔ اگر نمازِ جنازہ میں امام پانچ تکبیریں کہہ دے تو نماز ہوجائے گی یا نہیں؟
جواب: نماز جنازہ میں رسول اللہؐ کتنی تکبیرات کہتے تھے؟ اس سلسلے میں تین (3) سے لے کر نو (9) تکبیرات کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔ صحیح مسلم میں پانچ تکبیرات کاذکر ہے۔ لیکن جمہور اہل علم کی رائے ہے کہ رسولؐ اللہ کا آخری عمل چار تکبیرات کہنے کا تھا۔ (مستدرک حاکم)
صحیح مسلم کی جس حدیث میں پانچ تکبیرات کا ذکر ہے اس کی شرح میں امام نوویؒ نے لکھا ہے:
’’(صرف چار پر) اجماع ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے۔ ابن عبدالبر اور دیگر علما نے اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ اب صرف چار تکبیریں کہی جائیں گی‘‘۔ (المنھاج شرح صحیح مسلم)
البتہ اگر امام بھول کر پانچ تکبیریں کہہ دے تو بھی نمازِ جنازہ درست ہوگی۔ فقہا نے لکھا ہے کہ مقتدی پانچویں تکبیر میں امام کی اتباع نہیں کریں گے، بلکہ خاموش کھڑے رہیں گے، پھر امام کے ساتھ سلام پھیریں گے۔ اگر امام کے ساتھ مقتدی بھی پانچویں تکبیر کہہ لیں تب بھی نماز جنازہ ہوجائے گی۔ (الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین)
اس کے علاوہ اگر مذکورہ بالا احادیث کی بنا پر کسی امام کا مسلک پانچ تکبیرات کے جواز کا ہے، اور وہ پانچ تکبیرات کے ساتھ نماز پڑھاتا ہے تو اس کے پیچھے بھی نماز درست ہوجائے گی۔
امام ترمذی لکھتے ہیں:
’’صحابہ میں سے بعض اہل علم کی رائے یہ تھی کہ جنازے میں پانچ تکبیرات ہوں گی۔ (امام) احمد اور (امام) اسحاق نے کہا: اگر امام جنازے میں پانچ بار تکبیرات کہے تو امام کی پیروی کی جائے گی‘‘۔ (سنن ترمذی)