مزید خبریں

سیسی‘ ڈاکٹرز کی غیرقانونی بھرتیاں عدالت میں چیلنج

سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے بارے میں مسلسل سندھ بھر سے محنت کشوں اور آجروں کی نمائندہ تنظیمیں اس بات کا مطالبہ کررہی ہیں کہ سندھ میں محنت کشوں کو سماجی تحفظ فراہم کرنے والے اس ادارے کو کرپشن اور اقراء باپروی سے بچایا جائے۔اس وقت لیبر ڈیپارٹمنٹ کے فیلڈ افسران کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ فیکٹریوں کے معائنے یا آڈٹ و اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے نام پر مالکان سے زیادہ سے زیادہ رشوت وصول کی جائے۔دوسری جانب ان تمام اداروں میں مسلسل سیاسی اور غیرقانونی بھرتیاں ہورہی ہیں۔ جن کو تواتر کے ساتھ اعلیٰ عدلتوں میں چیلنج بھی کیا جارہا ہے۔ جیسے نیشنل لیبر فیڈریشن نے سیسی کی گورننگ باڈی کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ جس میں وزیر محنت سعید غنی کے کوآرڈینیٹر اور سیسی میں محنت کشوں کے نمائندے محمد خان ابڑو، عبدالواحد شورو و دیگر کی نامزدگی کو چیلنج کیا گیا
ہے۔اس کے باوجود کہ گورننگ باڈی سمیت کئی معاملات سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ کمشنر سیسی احمد علی قریشی نے آٹھ ماہ پرانے اشتہار کی بنیاد پر 76 کنسلٹنٹ ڈاکٹروں کو گریڈ 18/19 میں بغیر میرٹ کے بھرتی کر لیا ہے۔ جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے پٹیشن نمبر D-5196/2017 میں ادارے کو
واضح احکامات ہیں کہ گریڈ 16 سے اوپر تمام اسامیوں پر بھرتیاں سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ کی جائیں گئی۔ اطلاعات ہیں کہ ان بھرتیوں میں ڈائریکٹر ایڈمن میڈیکل ڈاکٹر غلام مصطفی ابڑو، جن کی اپنی موجودہ پوسٹنگ نا صرف غیرقانونی ہے بلکہ انہوں نے DMS ولیکا سائٹ اسپتال کا ایڈیشنل چارج بھی اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے ڈومیسائل کی بنیاد پر ڈاکٹرز کو بھرتی نہیں کیا ہے۔ عدالت نے کیس کی سنوائی کے بعد ادارے کو نوٹس جاری کردئیے ہیں۔